بدھ، 23 فروری، 2022

بھارت میں حجاب پربین : بنگلہ دیش کا سخت ردِّعمل :ہندوعورتوں کو پابندی کاسامنا

 بھارت میں حجاب پربین : بنگلہ دیش کا سخت ردِّعمل :ہندوعورتوں کو پابندی کاسامنا

ایک جانب تو بھارت نے ہر محاذ پر اور ہر وقت سقوط ڈھاکہ کی یادیں تازہ کر کے اس کا کریڈٹ لینے اور پاکستان اور بنگلہ دیش کو دولخت کرنے کے حوالے سے پاکستان کے زخم تازہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا جیسا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ سعودی عرب کےآرمی چیف نے کچھ دن پہلے بھارت کا دورہ کیا اور جنرل نراوانے سے جہاں پر ملاقات کی اس کے پیچھے سقوطِ ڈھاکہ کی سرنڈروالی تصویرکو آویزاں کیا گیا اور پاکستان کوا اس طرح ایک واضح مسیج دیا گیا ۔لیکن اس کے باوجود پچھلے دو سالوں میں بھارت کے حوالے سے بنگلہ دیش میں جوخیالات ، نظریات اور احساسات پائے جاتے تھے انہوں نے 180 درجے کا ٹرن لیا ہے۔

حال ہی میں مسکان نامی ایک  لڑکی بھارت کے اندر حجاب پہننے کے حوالے سے ایک طاقت اور بہادری کا ایک نشان بن کر پوری دنیا میں ابھری ہے۔ یہ تعلیم کے لیے بہادری ہے جس پر نوبیل انعام ملنا چاہیے لیکن ایس ہوگا نہیں۔ اس واقعے کے بعدبنگلہ دیش کی طرف سے بہت ہی سخت ردعمل آیا ہے۔ گزشتہ دو سال کے اندر ایسی کونسی تبدیلی آئی ہیں جن کی وجہ سے یہ معاملہ بنا ۔حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اور بنگلہ دیش کے پاکستان کے تعلقات تو ٹھیک ہو رہے ہیں لیکن بھارت کے ساتھ یہ تعلقات آئے دن خراب ہو رہے ہیں ۔پچھلے سال  بنگلادیش کے اندرجو فرقہ وارانہ تشددہوئے  وہ بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کے آنے سے حالات بدتر ہوگئے اور پھرشہریت میں ترامیم کرکے مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا گیا اور اس کے ساتھ بھارت کی طرف سےیہ کہاگیا  کہ ہندوستان کے ہمسایہ ممالک جہاں پر اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے جن میں ہندو بھی شامل ہیں اوران ممالک میں  بنگلہ دیش کو بھی شامل کیا گیا۔اس کے بعد نریندر مودی جب بنگلہ دیش گئے تووہاں پربہت بڑا احتجاج کیا گیا ،وہاں کے لوگوں کی جانیں تک چلی گئیں ۔ بنگلہ دیشیوں نے اس بات کا بائیکاٹ کیا کہ ہماری حکومت نریندر مودی  کیوں بلا رہی ہے جس کی وجہ سے حسینہ واجد پر بہت زیادہ پریشربنا۔ادھربنگلہ دیش کے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں جو سرد مہری تھی وہ بھی کم ہوتی گئی عمران خان کی حسینہ واجد سے بات بھی ہوئی پھرقومی دنوں پرایک دوسرے کو مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہوا اور پاکستان کے سفیرکی ملاقات بھی ہوئی پھر ہم نے یہ بھی دیکھا کہ ورلڈ کپ کے دوران بنگلہ دیش سے بہت سی ویڈیوزسامنے آئیں جن میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت کا جشن دکھایا گیا ۔ اور اس ورلڈ کپ کے بعد جیسے ہی پاکستانی ٹیم بنگلہ دیشی ٹیم سے  کھیلنے  بنگلہ دیش پہنچی تو وہاں پر پاکستانی ٹیم کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش میں مسلم ہندو ایشو بڑا افسوس ناک ہے۔ بنگلہ دیش میں 2021میں 13 اکتوبر سے19اکتوبر تک جب  درگاپوجا ہو رہی تھی تو قرآن پاک کومورتی کے نیچے رکھا گیا جس کے بعد اشتعال کی صورتحال بنی اور ہندوؤں کے 50 مندروں کو جلا دیا گیا جس کا ردعمل یہ ہوا کہ جو بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کی ریاستیں ہیں وہاں پر مساجد کو شہید کیا گیا۔  پاکستان کی پوری قوم ہمیشہ اقلیتوں کے حق میں آواز اٹھاتی ہے اور اس کا دفاع کرتی ہے ۔

ابھی جو حجاب والا حالیہ واقعہ بھارت کی ریاست کرناٹک میں پیش آیا ہے اس پربنگلہ دیش میں اسکا ردعمل تھوڑا سا مختلف آیا ہے اوپ انڈیا کی خبر کے مطابق کرناٹک انڈیا میں حجاب بین پربنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہورہے ہیں اور ان احتجاجوں نے متشدد اورانتہاپسندی کا رخ اختیارکیا ہے کہ کوئی ہندوعورت  گھر سے باہر اپنے مذہبی رسومات یعنی ٹیکہ یا سندور لگا کر باہر نہیں نکل سکتی اور ایسے کرنے والوں کے ساتھ سخت اقدامات کیے جائیں گے۔بنگلہ دیش میں جمعہ کی نماز کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج ہورہے ہیں جبکہ انڈیا تو ہمیشہ تنقید کرتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ آئی ڈی پی نیوز کی خبر کے مطابق بنگلہ دیش میں ہندواقلیتوں کی زندگی انسانی حقوق کے بغیرہیں اوران کی زندگی غیر شہری کی سی ہے۔ اب ان حالات میں دونوں طرف آگ لگی ہے میرے خیال میں دونوں کی مذمت ہونی چاہیے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں