جمعہ، 25 فروری، 2022

تیسری عالمی جنگ کا آغازہونے لگا،روس نے یوکرین کے بعد ترکی کے جہاز کو نشانہ بنا ڈالا

 تیسری عالمی جنگ کا آغازہونے لگا،روس نے یوکرین کے بعد ترکی کے جہاز کو نشانہ بنا ڈالا

اس وقت روس اور یوکرین کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری و ساری ہے اور ابھی تک تو یہ تنازع صرف روس اور یوکرین کے درمیان لیکن اس دوران ترکی کے ساتھ کچھ ایسی کارروائی ہوئی ہے جس نے تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرلی ہے اور اس وقت ماحول ایسا بن چکا ہے کہ اس جنگ میں نیٹو، ترکی اورامریکہ کا کودنا ناگزیر ہوچکا ہے اس حوالے سے بہت سی معلومات اور نقشے ہیں جوکہ آپ کے سامنے رکھوں گا۔

تازہ ترین صورتحال کی اگر بات کی جائے تو روسی فوج نے یوکرین کےایک نیوکلیئر پلانٹ پر بھی قبضہ کیا ہے اور دارالحکومت کیف کی طرف اس کی پیش قدمی جاری ہے اوریوکرینی خفیہ ایجنسی جس کا ہیڈ کوارٹر دارالحکومت میں واقع ہے اس نے اپنی خفیہ ستاویزکے ساتھ کیا کرنا شروع کردیا ہےاس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔سب سے پہلے ایک چیزسمجھ لیں کہ اس وقت براعظم یورپ میں  سب سے بڑاملک  روس ہے اور روس کے بعد رقبے کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک یورپی یونین کا کوئی اورملک نہیں  بلکہ یوکرین ہے۔ اب روس مکمل طورپر ایک ماحول بنا رہا ہے کہ پور ے یوکرین  پر یا تو قبضہ کرلیاجائے یا پھر یوکرین کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے مختلف ممالک بنا دیے جائیں اور ان میں سے آدھے ممالک کو اپنے کنڑول میں کیا جائے ۔مغرب جونیٹواور یوکرین کے ذریعے روس کے سرپر آنا چاہتا تھا اس کو اس عمل سے روکا جاسکے ۔پورے یوکرین میں فضائی آپریشن کیا جارہا ہے جس میں میزائل بھی داغے گئے ہیں۔روس کی طرف سےیوکرین کے شمالی علاقوں پر بمباری کی گئی ہےاوران علاقوں میں بمباری کی گئی ہے جن کو حال ہی میں روس نے آزاد کروایا ہے۔ ایسے سمجھ لیں کہ روس ہرطرف سے حملہ آور ہونے کی کوشش کررہا ہے۔

الجزیرہ میں ایک خبر چھپی ہے جس میں یوکرین نے کہا کہ ہمارے سینکڑوں لوگ مرے ہیں ابھی تک تعداد کنفرم نہیں ہے۔روس نے پورے ملک میں مختلف علاقوں پر حملے کیے ہیں ۔اب کیف کے اندر روسی فوج داخل ہونا شروع ہوئی ہے نیشنل پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق  کیف میں کرفیونافذ کردیا گیا ہے۔ادھر نیٹو یوکرین کے ہمسایہ رکن ممالک میں اپنی فوجیں لا رہا ہےاور ابھی تک فیصلہ نہیں ہو پا رہا کہ یہ اندر گھسیں گے یا نہیں۔ نیٹو نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔۔روٹر کی خبر کے مطابق امریکہ کے فضائی ٹروپس یوکرین کے بارڈر کے قریب مغرب والی سائیڈ پراپنے کیمپس لگانے شروع کردیے ہیں۔ایک خبر بڑی پھیلی ہوئی تھی کہ روس سائبرحملے بھی کرے گا۔ اسے روٹر نے اس طرح شائع کیا ہے کہ یوکرین کے کمپیوٹرز میں ایسا وائرس آرہا ہے جو ڈیٹا کو ختم کردیتا ہے اورایسا روس کی طرف سے ہورہا ہے۔ روس کا اصل مقصد کیا ہے روس دراصل یوکرین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ اس کی ملٹری کو ختم کرنا چاہتا ہے۔وہ چاہتا ہے کہ یوکرین کی فوج ہتھیارڈال دے ورنہ ہم ان کی ملٹری کو ختم کردیں گے ایسا کرنے سے ہی   اس خطے میں امن کی بات ہوسکتی ہے۔آر آئی اے کے مطابق روس نے یہ بیان دیا ہے کہ انہوں نےیوکرین کی  74 فوجی تنصیبات کو تباہ کردیا ہے اور ان کے ڈیفنس سسٹم کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

بہت سارے لوگ یہ نہیں جانتے کہ یوکرین ایٹمی طاقت نہیں ہے لیکن جب یوکرین سویت یونین سے الگ ہوا تھا تو اسے ایٹمی طاقت ورثے میں ملی تھی جب یوایس ایس آر ٹوٹا تو اس کے ایک تہائی ایٹمی اثاثے یوکرین کے پاس تھے۔اوراس وقت یوکرین تیسرا بڑا ملک تھا جس کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار تھے پھر ہوا کیا ؟ یوکرین نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو ڈی نیوکلیئرائز کرتے ہیں جس کے بعد انہیں امریکہ کی طرف سے سیکورٹی کی گارنٹی دی گئی یوکرین نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پردستخط کردیے اور اپنے تمام تر ایٹمی ہتھیار ختم کر دیئے اوریہ ایک بہت بڑا اقدام تھا جس کاآج یوکرین کو غالبا اس کا شاخسانہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

یوکرین کی انٹیلی جنس ایجنسی ایس بی یو نے کیف میں اپنے ہیڈ کوارٹر میں اپنی اہم ترین دستاویز کو آگ لگا دی ہے اورانہیں تلف کردیا ہے۔ترکی نیٹو کا ایک رکن ملک ہے ترکی نے روس کے اس اقدام کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے  اس سے پہلے بھی روس ترکی سے تھوڑے سے معاملے پر ناراض تھا آذربائیجان کی جنگ میں ترکی کے تباہ کن ڈرونز تھے وہ ترکی نے یوکرین کو بیچ دیے اور ابھی بھی روس کے کانوائے کے جو پچاس لوگ مارے گئے ہیں ان میں بھی ترکی کے ڈرونز کا استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن اس جنگ میں اگر کوئی بازی پلٹ سکتا ہے یا کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے  تو وہ صرف اور صرف ترکی کے ڈرونز ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ترکی اتنا اہم ہوچکا ہے یوکرین نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلیک سی میں روسی حرکات کو روک دے۔ اس دوران ترکی کے ساتھ ایک حادثہ ہوا ہے  اوڈیسا کے ساحل پرترکی کے شپ کوہٹ کیا گیا ہےاسے بلیک سی میں نشانہ بنایا گیا ہے اس شپ کا نام جیوپیٹر تھا۔اب اطلاعات آرہی ہیں کہ اس بحری جہاز پر روس کی طرف سے حملہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں