جمعہ، 4 فروری، 2022

تابڑتوڑحملے،پاک افواج نے دشمنوں پر زمین تنگ کردی،ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا

 تابڑتوڑحملے،پاک افواج نے دشمنوں پر زمین تنگ کردی،ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا


اس وقت ایک جانب تو پاکستان کے اندر دہشت گردی کی ایک نئی لہر مسلط کرنے کے لیے پاکستان کے تمام تر دشمن اور انٹیلی جنس ایجنسیز متحرک ہو چکی ہیں اور تمام تر دہشت گرد گروپوں کومتحد کیا جا رہا ہے اوران کو دوبارہ منظم کیا جارہا ہے۔یہ دہشتگرد پاکستان کی افواج پر پے درپے حملے کررہے ہیں وہیں وطن کی حفاظت کرنے والے بہادرجوان نہ صرف اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں بلکہ ان ملک دشمنوں کو واصل جہنم بھی کررہے ہیں۔اب یہ دہشتگرد جسارت کرنے سے پہلے ہزاروں مرتبہ ضرور سوچیں گے ۔

اب افواج پاکستان ان تمام دہشت گردوں کےتعاقب میں ہے اور ان کا مکمل طور پرصفایا کیا جائے گا اور جن بلوں میں یہ گھسے ہیں یا چھپ کے بیٹھے ہیں  وہاں پران کاشکار کیا جائے گا یا تو ان کی گردنوں سے انہیں دبوچاجائے گا یا پھر جہنم واصل کیا جائے گا۔حالیہ دنوں میں کچھ بہت بڑی کارروائیاں ہوئی ہیں اور گمنام ہیروز نے کچھ بہت بڑی دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنایا ہے ۔ اس وقت پاکستان کے اندر جو دہشت گردی کی ایک نئی لہر آئی ہے اس کے تمام محرکات کو سمجھنا ضروری ہے آپ ذرا یہ سمجھیں کہ دہشت گردی کی یہ جوکارروائیاں ہوتی ہیں یہ کبھی بےترتیبی سےنہیں ہوتی کہ ایسے ہی دہشت گردی ہوگئی بلکہ اس کا ہمیشہ سے ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور سب سے اہم بات  اس کی ٹائمنگ ہوتی ہے ۔اس وقت بلوچستان کی جو صورت حال ہے اور پاکستان کے اندر جو پھر سے دہشت گرد گروپ متحرک ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اس میں دو اہم ترین عناصر ہیں اور دو ایسی منظم تبدیلیاں ہیں جن کی وجہ سے یہ پوری کی پوری صورتحال بنی ہے پہلی منظم تبدیلی یہ ہے کہ امریکہ کا افغانستان سے نکل جانا ہے اور دوسرا اس وقت جو گریٹ پاور کا مقابلہ چل رہا ہے وہ کیا ہے۔ امریکہ جب تک یہاں پرتھا جنگ لڑ رہا تھا اوراس جنگ سے مقامی گروپس اورمقامی ملیشیا فائدہ اٹھاتے تھے ایک تو وہ سلسلہ رک گیا اور اس کے ساتھ ہی  ڈالر آنے کا سلسلہ بھی رک گیا اور امریکہ کی موجودگی کی وجہ سےوہ جو انڈسٹری ترقی کی منازل طے کررہی تھی وہ انڈسٹری مکمل طور پر رک گئی۔

یہ بات بڑی قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی افغانستان سے بے دخلی سے پاکستان کے ہمسایہ ملک کے لئے بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ امریکہ کی موجودگی کا بہانا بنا کر جس طرح سے وہاں پردہشتگردی اور دہشتگردوں کی پرورش کرتے تھے اورپاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے تھےوہ رک گئیں ۔اس میں امریکہ کی بے دخلی نے ان دہشتگرد گروپوں کی روزی روٹی بند کی اوراب وہ دہشت گرد گروپس پرانی پارٹنرشپ کو پھر سے زندہ  کر رہے ہیں اور اس میں آپ یہ دیکھیں کہ ایک ایسی جگہ جہاں پربیس سال تک دنیا کی بہترین انٹیلی جنس آپریٹ کرتی ہوں اوراچانک سے وہ وہاں سے نکل جائیں تو اس سے ایک خلا پیدا ہوتا ہے اور پھر انتشار کی کیفیت میں وہ دہشت گرد کہیں سے پیسہ مل جائے اس کے بدلے وہ کچھ بھی کرتے ہیں ایک تو یہ وجہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی ہوتی ہے ۔

دوسری وجہ  یہ ہے کہ پاکستان اس وقت فلیش پوائنٹ ہے اور پاکستان اس وقت گریٹ پاور کے مقابلے میں محور بن چکا ہے  یا پھر جو نئی سرد جنگ ہے وہ اب دو بڑی طاقتوں کے درمیان شروع ہوچکی ہے  اور اس میں پاکستان ان کی پروکسیز کا میدان بن سکتا ہے۔ اسی لیےصوبہ بلوچستان نشانے پہ ہے کیونکہ بلوچستان کا مطلب ہے سی پیک اور گوادر۔ اور عمران خان کے چین کےدورے سے پہلے یہ سب کچھ ہونا یہ سب کچھ ایسے نہیں ہوا۔ اب اس میں دو بڑی کارروائیاں کی گئی ہیں ۔ پہلی کارروائی وزیرستان کے اندرکی گئی جبکہ دوسری بڑی کارروائی بلوچستان میں کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پہلی کارروائی  انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن یعنی کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پرکی گئی ۔شمالی وزیرستان کےعلاقے غلام خان خیل میں دہشت گردوں کے چھپنے کے حوالے سے پاکستان کی افواج کو انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے انفارمیشن ملتی ہے جب اس علاقے کی چھان بین کی گئی اور سرچ آپریشن کیا گیا تو وہاں سے بڑے پیمانے پر اسلحہ ، گولہ بارود اور آئی ای ڈیز کو برآمد کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ بولان میں ایک انٹیلی جنس بیسٹ آپریشن ہوا ہے اوریہ آپریشن بلوچستان کے علاقے مچھ  میں کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ  نے خفیہ معلومات کی بنیاد پرکیا۔جس میں ایک اہم ترین دہشت گرد کمانڈر جو کہ داعش خراسان کا ممبر تھا کو پکڑا گیا ہے یہ مستونگ سے مچھ آیا تھا اور یہ ایک بہت بڑی دہشت گردی کی کارروائی کرنا چاہتا تھا اس سے ہتھیار ایمونیشن گولہ بارود ،گولیاں اور کرنسی برآمد کی گئی۔ ایک دن کے اندر دو بڑی دہشت گردی کی کارروائیوں سے پاکستان کی سرزمین کو پاکستان کے سیکورٹی نافذ کرنے والے اداروں نے اور پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں نے الحمدللہ بچا لیا ہےاور دہشت گردوں کی تمام کاروائیوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں