جمعہ، 18 فروری، 2022

بھارتی پراپیگنڈے پرآمین کہنےوالے پاکستانی کون؟ FATF کا پاکستان سے نارواسلوک کب تک؟

 بھارتی پراپیگنڈے پرآمین کہنےوالے پاکستانی کون؟  FATF کا پاکستان سے نارواسلوک کب تک؟

ایک پراپیگنڈا بھارت سے ہوا جس پر پاکستان میں بیٹھے لوگوں کی باچھیں کھل گئیں۔مجھے لگتا ہے جب کبھی بھی ریاستِ پاکستان یا حکومتِ پاکستان کے خلاف کچھ ہوتا ہے تو وہ لوگ جن کے سیاسی عزائم پورے نہیں ہو رہے ہیں وہ بدلہ لینے کے لیے میدان میں آ جاتے ہیں چاہے وہ سیاسی لوگ ہوں چاہے وہ سیاستدانوں کے کوئی وفادار صحافی ہوں یا کوئی ان کے قریبی لوگ ہوں یا ایکٹوسٹ یہ سارے لوگ متحرک ہو جاتے ہیں ۔بہت سارے لوگوں  نے اس خبر کو ایسے ہی دیا جیسے انڈیا سے آئی تھی جس کا نہ سر تھا نہ پاؤں تھا کہ جیسے کوئی بہت بڑا بم  پاکستان پرپھٹ گیا ہے۔ اسکے تمام حقائق آپ کے سامنے رکھوں گا کہ کس طرح سے یہ پراپیگنڈا کیا گیا ہے اور بڑے دلچسپ حقائق ہیں ۔ پہلے یہ انڈین خبردیکھتے ہیں

" پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی عدم تعمیل پر بلیک لسٹ میں جانے کا امکان " بھارتی میڈیا کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے منصوبہ بندی اورورکنگ گروپ کے اجلاس سے پہلے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر پاکستان عالمی انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی بلیک لسٹ میں چلا جائے گا اورانہوں نے اس کے کچھ مضبوط اشارے دیے اور جو اشارے دیے ہیں وہ بڑے دلچسپ ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان نے افغانستان ریلیف فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہےجس کے لیے یہ مسلم ممالک سے رقم وصول کریں گے اوریہ پیسہ افغانستان کی حکومت کو ملے گا حالانکہ یہ میکینزم نہیں ہے اور پاکستان کےجتنے بھی میڈیا پرسنز ہیں وہ جانتے ہیں وہ یہ سوال اٹھا سکتے تھے کہ بھارتی میڈیا بکواس کررہا ہے، جھوٹ رہا ہے پاکستان نے تو کبھی ایسا کہا ہی نہیں کہ پیسے ہمیں دو اور ہم یہ پیسہ افغانستان میں جا کرخرچ کریں گے۔بلکہ اس کا ایک انٹرنیشنلی میکینزم  بنایا جائے گا یعنی  پاکستان توبہت بڑی کمیونٹی کو ان کی جانیں بچانے کے لیے صرف سہولت فراہم کر رہا ہے اور یہی کام اقوام متحدہ بھی کر رہا ہے اور جوملک فنڈنگ  دے رہے ہیں وہ بھی یہ کام کر رہے ہیں توپاکستان کیوں اکیلا اس کا نشانہ بنے گا  اس کا جواب انڈین میڈیا کو دینا انہی صحافیوں کی ذمہ داری تھی جنہوں نے اس پر بغلیں بجائیں اوراس طرح عمران خان کے خلاف انہیں بولنے کا ایک اور موقع مل گیا۔اِدھر پاکستان کے میڈیا کے بہت سارے لوگوں نے اس خبر کو اٹھایا۔

یہ خبر شروع کہاں سے ہوئی بڑا سوال یہ ہے یہ خبریونان سے شروع ہوتی ہے اوراسے دینے والے صحافی کا نام اینڈریس ماؤنٹ ضرورلیس ہے جس نے یہ معاملہ شروع کیا ہے اس کے بارے میں آپ سمجھیں اس کا تعلق یونان سے ہے اور یہ لکھتا ہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے اور پاکستان کو ایکسپورٹ،ترسیلاتِ زر اوربہت ساری چیزوں کا نقصان ہو جاتا ہےاگر پاکستان کے ساتھ یہ ہو جاتا ہے۔ ماضی میں عمران خان بہت کوشش کرتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ 2018 سے لگاتار پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں چلا آرہا ہے ۔ نوازشریف کے دور میں وائٹ لسٹ میں آیا تھا۔اب یہ جو یونانی صحافی ہے اگر اس کے باقی ٹویٹ دیکھیں یا اس کو جاننا چاہیں تو آپ تھوڑی سی ریسرچ کرلیں ۔ اس کے پچھلے ٹویٹس میں چلے جائیں تو یہ سارے ٹویٹس بلوچستان کے بارے میں کرتا ہے اور دیگر ٹویٹس حجاب بارے میں کرتا ہے کہ بھارت کے اندر حجاب پر پابندی کا جوایشو بنایا جارہا ہے وہ بلاوجہ ہے۔اصل میں تو حالات پاکستان میں خراب ہیں۔ کئی دفعہ کہتا ہےکہ کشمیر کی  بات نہ کریں گے بلوچستان کی بات کریں ۔اور جس طرح پاکستانی فوج بلوچستان میں ایک آپریشن کررہی ہے اسے اس نے ایک ریاستی جبر قراردیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے ان کو مارا جا رہا ہے اور فورسز وہاں پریہ کر رہی ہے جبکہ ٹرینڈ انڈیا کے خلاف اٹھائے جاتے ہیں ۔انڈیا کے حق میں ہمیشہ یہ بات کرتا ہے یہ ایک ایسا صحافی ہے جو ہندتوا کے پرچار کرنے والا صحافی ہے جو ہمیشہ پاکستان کے خلاف بات کرتا ہے ۔ انڈین میڈیا اس کی بنیاد پرخبربناتا ہےاورجب انڈیا میڈیا یہ خبر بناتا ہے تو پاکستان کے میڈیا میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ اورصحافی جو موجودہ حکومت کو پسند نہیں کرتے وہ سب پاکستانی ریاست کے خلاف انڈین پراپیگنڈے کا حصہ بن جاتے ہیں۔

اب پول کھولنے کا وقت آ گیا ہےاصل میں اس کے خلاف کاونٹر کہا ں سے کیا گیا ہے یہ نکھیل کوگل مین ہے اوریہ ڈپٹی چیئرمین ایف اے ٹی ایف برائے ایشیاء ہیں۔انہوں نے اس کو آکر کاونٹر کیا ہے اورانہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی ان رپورٹوں کا یقین مت کیجئےجس میں کہا جارہا ہے کہ جلد ہی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں توبالکل اس سے بالکل غیرمتعلق ہیں ان کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ پراپیگنڈا غلط ہے ۔یہ جب تردید آئی ہے تب وہ صحافی جنہوں نے پاکستان پرکیچڑ اچھالا اورپاکستان میں رہتے ہوئے انڈین پراپیگنڈے کا حصہ بنے ان میں کسی نے اس بیان کو اٹھا کر یہ نہیں کہا کہ بھارت جھوٹا پراپیگنڈا کررہا تھا یا کم ازکم یہی کہہ دے کہ کم ازکم یہ ایک یف اے ٹی ایف کی طرف سے تردید آئی ہے جو کہ پاکستان کے حق میں بہتر ہے ۔آفیشلی تردید کو کسی نے لگایا اور لگایا بھی تو صرف بھارتی پراپیگنڈہ کو ہوادی ۔ بدقسمتی سے اسحاق ڈار اوردیگر بہت سے ایسے لوگ اس کا حصہ بنے۔

آئی پی آر آئی ( اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ) انہوں نے ایک نقشہ بنایا ہے تاکہ آپ کو آسانی سے سمجھ آئے فیٹف پاکستان کے ساتھ کرکیا رہا ہے۔ اگر نقشے کو غور سے دیکھیں یہ دنیا کا نقشہ ہے اس کے اندر تین رنگ دکھائی دیتے ہیں اس میں ایک سفید ہے یا ہلکا گلابی اس میں جو ملک ہیں وہ وائٹ لسٹ میں ہیں کچھ گرے لسٹ میں ہیں اور دو ڈارک میں ہیں یعنی دو ملک بلیک لسٹ میں ہیں۔  ساتھ میں انہوں نے یہ بتایا ہے کہ کس ملک نے کتنے فی صد عملدرآمد نہیں کیا ہے ۔بلیک لسٹ میں شامل شمالی کوریا ہے جبکہ دوسراایران ہے یہ دونوں ممالک تعاون کرتے ہی نہیں ہیں ۔باقی کئی ممالک وائٹ لسٹ میں ہیں اب سب سے پہلے امریکہ کے بارے بتاتا ہوں اس نےفیٹف کے نکات پر ۲۲ فیصد عملدرآمد نہیں کیا اور وہ وائٹ لسٹ میں ہے اسی طرح فرانس نے فیٹف کے ایکشن پلان پر ۲۵ فیصد عملدرآمد نہیں کیا لیکن وہ بھی وائٹ لسٹ میں ہے پھر نیوزی لینڈ نے ۳۰ فیصد عملدرآمد نہیں کیا اوروہ بھی وائٹ لسٹ میں ہے پھرچین اور سری لنکا نے ۲۲فیصد عملدرآمد نہیں کیا اوروہ بھی وائٹ لسٹ میں ہیں۔جارجیا نے ۳۲فیصد عملدرآمد نہ کرکے بھی وائٹ لسٹ میں موجود ہے ۔ یہ وہ سارے ممالک ہیں جنہوں نے پاکستان سے زیادہ فیٹف کے نکات پرعملدرآمد نہیں کیا ۔پاکستان پر اکتوبر ۲۰۲۱ تک فیٹف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد ۱۲ فیصد نہ کرنے کا الزام تھا یعنی اتنا کم پاکستان کا عملدرآمد رہ گیا ہے۔اب غور کریں کہ کتنے ممالک ہیں جنہوں نے فیٹف کے نکات پر پاکستان سے زیادہ نکات پر عملدرآمد نہیں کیا جبکہ وہ وائٹ لسٹ میں ہیں اور پاکستان اتنا زیادہ عملدرآمدکرکے بھی گرےلسٹ میں ہے اس پر تو کوئی صحافی نہیں بولتابلکہ بات کرتے ہیں تو دشمن کی زبان منہ میں لے کرپاکستان کو نیچہ دکھاتے بھی ہیں اور شرماتے بھی نہیں ،رہتے بھی پاکستان میں ہے ہیں اور بکواس بھی اسی کے بارے کرتے ہیں خداجانے یہ کیسی صحافت آگئی ہے میرے ملک پاکستان میں جو دشمن کو اپنا اوراپنوں کو دشمن گردانتے ہیں۔ایسے لوگوں پر افسوس ہی کیا جاسکتاہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بل گیٹس کے دورہ پاکستان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ایسا کہ جس سے لگے کہ کس اچھا یا بہتر ہوا ہے کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں