منگل، 15 مارچ، 2022

"آپ جانتے ہی نہیں عمران خان کس چیزکا نام ہے" آرمی چیف کے بیان سے اپوزیشن میں ہلچل

 "آپ جانتے ہی نہیں عمران خان کس چیزکا نام ہے" آرمی چیف کے بیان سے اپوزیشن میں ہلچل

پاکستان کی فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے ایک ایسا بیان سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے بہت سےبیرونی اوراندرونی ملک دشمن عناصرجوعمران خان کی حکومت کی جڑیں کاٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں ان کی راتوں کی نیند حرام ہو چکی ہیں۔ اس وقت کچھ اس طرح کے معاملات چل رہے ہیں کہ ایک جانب توعمران خان نے اپوزیشن کی نیندیں حرام کر دی ہیں اورکچھ اس طرح کی سیاسی پیش رفت بھی ہورہی ہے اور کچھ اس وقت سیاسی گہما گہمی اس طرح کی ہو چکی ہے کہ عمران خان اس پورے معاملے کو اس طرح کا رنگ دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں چاہے وہ جیتیں یا ہاریں دونوں صورتوں میں عمران خان کی اپنی سیاست کے لیے یہ دونوں فیصلے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اس وقت عمران خان کا تاریخی 27 مارچ کا جلسہ رکوانے کے لئے اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے بلکہ جس عدالت سے رجوع کیا گیا ہے اس کے بعد عمران خان کے اس جلسے پر بہت سے سوالات بھی اٹھ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ اجازت نامہ واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔لیکن سب سے پہلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے "لمز" نامی ایک یونیورسٹی کا دورہ کیا اورایک تقریب سے خطاب بھی کیا۔ اس ادارے میں کچھ لوگ اور سٹوڈنٹس جو کہ اسٹیبلشمنٹ کو اچھا نہیں جانتے اورفوج کے مخالف بھی سمجھے جاتے ہیں وہ بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ اس تقریب میں ایک گھنٹے کی تقریر کے بعد آرمی چیف نے چھ گھنٹے سٹوڈنٹس کے سوالات کے جوابات دیے ۔آرمی چیف سے سخت سوال بھی کیے گئے لیکن انہوں بڑی تحمل مزاجی سے تمام سوالات کے جوابات دیے۔ جب عمران خان کے بارے میں پوچھا گیا کہ آرمی چیف نے کیاجواب دیا اس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھوں گا لیکن اس سے پہلے آپ کو بتاتا چلوں کہ آرمی چیف کی سات گھنٹے کی گفتگوسننے کے بعد فوج کے سب سے بڑے مخالفین بھی جب ہال سے نکلے ان میں سے ایک بھی ایسا نہ تھا جو فوج کا مخالف نہیں بچا تھا بلکہ وہ سارے فوج کے حامی ہوچکے تھے۔

 سب سے پہلے میں آپ کو بتاؤں کہ ترین گروپ اور ق لیگ کے زیادہ تر ارکان نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی تجویز دے دی ہے مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا اجلاس میں پرویزالہٰی، طارق بشیر چیمہ، مونس الہٰی، چودھری سالک ،کامل آغا ،فرخ خان اور حسین الہٰی شرکت کی ۔چوہدری شجاعت حسین نے حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے منسوخ کرنے کا کہا ہے جبکہ دوسری جانب وزیراعظم اپنے اتحادیوں سے مل رہے ہیں۔

عدم اعتماد کی اس تحریک میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو نہ صرف اپوزیشن اوراتحادیوں پر بلکہ اپنی پارٹی کے ارکان پر بھی اب اعتماد نہیں رہا ہے اور پیپلز پارٹی نے اپنے ارکان پارلیمنٹیرین کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت لازمی قرار دیتے ہوئے غیر حاضر ہو کر اور پارلیمانی پارٹی کی پالیسی کے خلاف ووٹ پر آرٹیکل ۶۳ اے کی کارروائی کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری کی زیرصدارت پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کویہ خط موصول ہو چکا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ایوان میں حاضری یقینی بنانے اور ووٹنگ میں حصہ لینے کے حوالے سے ہدایت کی گئی ہے مراسلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جاچکی ہے پیپلز پارٹی کے ایم این ایز تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے دن ایوان میں حاضری یقینی بنائیں گے صرف حاضرنہیں ہونگے بلکہ ووٹنگ میں بھی حصہ لیں گے اور جس نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا اور جو نہ آیا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر دیاہے اور 23 مارچ کو لانگ مارچ کا آغاز ہوگا۔حکومت بیک ٹو بیک کوشش کررہی ہے باقی اپوزیشن بھی  کوشش کررہی ہے کہ  کسی صورت تصادم نہ ہو کسی صورت 23 مارچ کو جو پریڈ ہے اس میں کوئی مسئلہ نہ بنے۔۲۳ ۲۲ مارچ کو اوآئی سی کا اجلاس خراب نہ ہو پاکستان عالم اسلام کا مرکزبننے جا رہا ہے اور آپ تماشا لگانا چاہتے ہیں۔ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو پیغام دیا ہے کہ مولاجٹ کی سیاست نہیں چلے گی تصادم کی طرف آئے تو نتیجہ الٹا ہو گا اور اس کے لئے تیاررہنا۔ یہ سارے لوگ عمران خان ہٹاومہم کے لوگ تھے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ نہیں تھا اور اب یہ اسٹیبلشمنٹ کے تسمے باندھنے اور جھوٹے جوتے پالش نہیں بلکہ جوتے چاٹنے کے حوالے سے یہ تمام چیزیں کررہے ہیں ۔اس حوالے سے ایک شعر یاد آرہا ہے کہ

میرا یہ حال کہ بوٹ کی ٹو چاٹتا ہوں میں

ان کا یہ حکم دیکھ میرے فرش پرنہ رینگ

والا حساب ہوچکا ہے۔

ڈی چوک پر عمران خان کے جلسے سےاپوزیشن اتنی خوفزدہ ہوچکی ہے کہ اس نے اس جلسے کو رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  پاکستان کے سپہ سالار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لمز لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور میں طلبہ کے ساتھ ایک سیشن کیا ہےجس پر بہت سے لوگ چیخ رہے ہیں ۔آرمی چیف نے ایک تقریب سے خطاب کیا اور چھ گھنٹوں تک طلبہ کے سوالات کے جوابات دیے۔ اور طلبہ کے تمام نظریات کو کلیئر کیالیکن جب عمران خان کے حوالے سے بات آئی تو انہوں نے کہا کہ جو کہتے ہیں کہ فوج ملک چلا رہی ہے وہ جانتے ہی نہیں ہیں  کہ عمران خان نیازی کس شخص کا نام ہے عمران خان کیا چیز ہے۔ عمران خان کے حوالے سے آرمی چیف کی طرف سے یہ بیان آنے سے  پوزیشن کے دلوں پر کس طرح خنجرچل رہے ہونگے میاں صاحب لندن میں لوٹ پوٹ ہوکرکس طرح ادھراُدھرٹکریں مار رہے ہوں گے اور کروٹیں بدل رہےہونگے نیند نہیں آرہی ہوگی۔امپائر نیوٹرل ہے اور کسی پارٹی کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ہے اور پاکستان کے خلاف کچھ ہوا تو امپائر نیوٹرل نہیں رہے گا اس کے بعد اپوزیشن کی ہڑبڑاہٹ  بھی بڑھتی جا رہی ہے اور ان کا خوف بھی ساتویں آسمان پرہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں