بدھ، 16 مارچ، 2022

پرویز الہٰی کا سافٹ ویئراپڈیٹ : ق لیگ کے یوٹرن سے اپوزیشن کو بڑا دھچکا

 پرویز الہٰی کا سافٹ ویئراپڈیٹ : ق لیگ کے یوٹرن سے اپوزیشن کو بڑا دھچکا

چوہدری پرویز الہی حکومت کے وہ اتحادی ہیں جو کہ اس وقت ہر طرح سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے انہیں پنجاب کی وزارت اعلی مل جائے اس کے لیے خواۃ انہیں حکومت کے پاس جانا پڑے یا اپوزیشن کے پاس نظریات ،آئیڈیالوجی یاپالیسیز کی بات نہیں ہے بلکہ اب آفرزکی بات ہوچکی ہےکہ جو اچھی بولی لگائے گا وہ سیاسی میدان میں سے ہمیں اٹھا کر لے جائے گا لیکن اس سب کے اندر چودھری پرویزالٰہی  نے کل ایک انتہائی دھماکے داراور متنازعہ انٹرویودیا۔اس انٹرویو کے اندر اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہو جنرل فیض حمید کے حوالے سے بات ہو ہر چیز پر چودھری پرویزالٰہی بڑا کھل کربولے ہیں لیکن  اس انٹرویو کو نشر ہوئے  24گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ چودھری پرویز الہی نے ایک بڑا یوٹرن لیا ہے اس بڑے یوٹرن کے ساتھ ساتھ پنجاب کے اندر بینرز بھی آویزاں کرنے کی باتیں چل پڑی ہے کہ "پنجاب کو اگر بچانا ہے تو چودھری پرویزالٰہی کو لانا ہے" اورمونس الہٰی جو کہ اس وفاقی وزیر اور عمران خان کی کابینہ کے ممبر بھی ہیں اور چودھری پرویز الٰہی صاحب کے صاحبزادے ہیں، ان کی گرفتاری کے حوالے سے ایک بڑا بیان سامنے آیا جس پرنیب نے بھی اب اپنا موقف دے دیا ہے جبکہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم اور اتحادیوں کے حوالے سے جو بات کہی ہے اس نے بھی بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے ۔

سب سے پہلے چودھری پرویز الہی نے جو بات کہی کہ ساری اتحادی جماعتیں ایک ساتھ ہیں اوران سب کا جھکاو اپوزیشن کی طرف ہے۔ان کے انٹرویوسےایسے لگ رہا تھا کہ وہ اپوزیشن کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے تھےکہ مولانا ،زرداری اور نواز شریف کا اتحاد بڑا دیرپا ہے یہ بڑااچھا اتحاد ہے یہ ٹوٹے گا نہیں اور وہ تمام بیان جو پی ڈی ایم یا اپوزیشن اتحاد کے لوگ یا ان کے ترجمان آکر ٹی وی پر کہتے ہیں وہ ساری کی ساری باتیں چودھری پرویزالہٰی کہہ رہے تھے۔

چوہدری برادران کی پانچ دہائیوں کی سیاست میں ایک لفظ بڑا مشہور ہوتا تھا وضعداری ،اعلٰی اخلاق ۔انہوں نے اپنے  سیاسی کیرئیر میں سب کچھ کیا ہوگا لیکن یہ وہ چند چیزیں ہیں جن پر انہوں نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا۔ یہ زمیندار لوگ تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپنے اخلاق،وضع داری اوراعلٰی اقدارکو فوقیت دی لیکن کل کے انٹرویو کے پچاس منٹ ان پانچ دہائیوں کی محنت پر پانی پھیرنے کے مترادف تھا اور ایک ایسے شخص کا  انٹرویو تھا جو کہتا ہے کہ جو اچھی آفر دے اس کی طرف جائیں گے یعنی پالیسیز اور پاکستان کے مفاد کا کوئی اس میں عمل دخل نہیں ہے جو ہماری اچھی بولی لگائے گا ہم وہاں پر اڑکرچلے جائیں گے ۔اس صورتحال کے اندراب پرویزالہٰی نے ایک وضاحت دی ہے اوراسے اگریوٹرن کہا جائے تو بہتر ہوگا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے گزشتہ روز انٹرویو میں دیے گئے بیان پر وضاحت دے دی ہے ان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں اور الگ جماعت ہیں یعنی کہ ہماری اپنی ایک شناخت ہے جماعتوں کے اندر مختلف آراء ہوتی ہیں اور فیصلے باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایماندارہیں اور ان کی نیت بھی اچھی ہے ہم نے حکومت چھوڑی ہے نہ ہی اپوزیشن جوائن کی ہے۔یہ بڑااہم بیان ہے کہ عمران خان ایماندار ہیں ان کی نیت پر کسی کو شک نہیں ہے بلکہ انتہائی اچھے آدمی ہیں ہم نے حکومت نہیں چھوڑی یہ کس جانب اشارہ ہے؟ یہ اس جانب بھی اشارہ ہے کہ نون لیگ کی طرف سے چوہدری پرویزالہٰی دعوی کرتے آئے ہیں کہ وہ مجھے وزارتِ اعلٰی دے رہے ہیں البتہ نون لیگ نے تو کہیں پر یہ نہیں کہا ۔جو کہا ہے وہ یہ ہے کہ حمزہ شہباز کو وزیراعلٰی بنائیں گے یہ ایک بارگیننگ گیم یعنی سودے بازی کا کھیل بھی ہوسکتا ہے جیسے کہ آپ کسی کے پاس جائیں اور اس سے بارگین کر رہے ہوں، اس سے آپ معاملات طے کر رہے ہوں، کچھ لینا دینا ہو آپ کہتے ہیں فلاں بندے نے تو مجھے یہ ریٹ لگایا ہےتم بتاؤ کیا دو گے؟ ورنہ میں اس کے پاس چلا جاتا ہوں۔یہ بارگیننگ کی ایک تکنیک کانام ہے ویسے کل چوہدری پرویزالہٰی نے خود ہی اعتراف کرلیا تھا کہ سیاست کچھ لو اور کچھ  دوکا نام ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا حصہ ہیں اورہم نےان ساڑھے تین سالوں میں ہر مشکل وقت میں حکومت کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے  یعنی کہ وہ یہ دکھا رہے ہیں کہ اس مشکل وقت میں بھی ہم ساتھ دے سکتے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ دروازہ بند نہ کریں یہ انٹرویو دروازوں کو بند کرنے کا سبب نہ بنے اور عوامی مسائل کی نشاندہی آج نہیں کی پہلے دن سے کر رہے ہیں کہ عوام تنگ اورخوارہوچکی ہے اور یہ نشاندہی ہمیشہ کرتے رہیں گے انہوں نے مزید کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے چلا جائے تو حکومت کا اپنا فائدہ ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزدیئے گئے انٹرویو میں پرویز الہٰی نے بہت سی باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے سرپرائز آنے ہیں ۔حکومت کو یہ بھی نہیں پتا کہ کون ساتھ ہے اور کون نہیں۔ اس وقت حکومت کا کوئی بھی اتحادی سو فیصد ان کے ساتھ نہیں ہے اور آج چوہدری پرویز الہی  نے کہہ دیا ہے کہ میں حکومت کے ساتھ ہوں اور میں نے ابھی تک حکومت نہیں چھوڑی میں نے ابھی تک اپوزیشن کا ہاتھ نہ تھاما کیونکہ اس معاملےمیں وہ بھی حکومت سے آفر لیٹر کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ وزیرداخلہ  شیخ رشید نے ق لیگ کے حوالے سے بات کی تھی کہ یہ پانچ سیٹوں والی پارٹی بلیک میلر ہے۔اس کے بعد پرویزخٹک نے ق لیگ کے حوالے سے بھی بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ق لیگ کا وزیراعلٰی نہیں بنا سکتے اگر ن لیگ بناتی ہے تو بن جائیں۔وزیردفاع کا بیان رپورٹ ہوا تھا کہ پانچ سیٹوں پر وزیر اعلی بنانےکی ڈیمانڈ کھلے عام  قاف لیگ کی طرف سے بلیک میلنگ ہے ہر مشکل میں بلیک میلنگ رویہ  مناسب نہیں ہے انہیں اسےچھوڑنا پڑے گا میڈیا میں رپورٹ ہوا تھا کہ پرویز خٹک نے مونس الہٰی کو اس حوالےسے آگاہ کر دیا ہوا ہے کہ بھائی جاؤ اپنی راہ لو۔

 شیخ رشید نےآج یہ بھیواضح کر دیا کہ اتحادی آج سے حکومت کا ساتھ دینے کا  اعلان کرنا شروع کردیں گےاور۲۵ تک تمام صورتحال واضح ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے اندر مختلف قسم کے بینرزلگنا شروع ہو چکے ہیں لاہور کی سڑکوں پر اورق لیگ کے مرکزی دفتر کے باہرق لیگ کے اپنے ہی رہنماؤں کی طرف سے پینا فلیکس لگائے گئے ہیں جن پر لکھا ہے کہ پنجاب کا سیویئر ،پنجاب کا مسیحا اور پنجاب کو بچانے کی اگر کسی شخص کے اندر ہمت ہے  تو وہ پرویز الٰہی ہے یعنی کہ شیروانی بھی تیار ہے اوراب پوسٹربھی لگ چکے ہیں۔

گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پروزیزالہٰی نے کہا تھا کہ ہماری طرف سے وفاداری کی گئی لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے دھمکیاں رہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ نیب کو کہا گیا کہ مونس الہٰی کو پکڑو عمران خان نے سب سے ہاتھ کیا ہے ساڑھے تین سالوں میں کوئی کارکردگی نہیں دکھائی اب اس حوالے سے نیب کا وضاحتی بیان بھی سامنے آچکا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیب میں مونس الہٰی کے خلاف اس وقت کوئی انکوائری زیرالتوا نہیں ہے تو پھر مونس الہٰی کی گرفتاری کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا ہے تو یہ  جو بات چوہدری پرویزالہٰی نے کہی ہے اس کی سمجھ نہیں آرہی ہے۔گرفتاری سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہیں اور یہ میڈیا رپورٹ بالکل غلط اور جھوٹ ہے اور اس طرح کی میڈیا رپورٹ سے اجتناب کیا جائے اور قومی اداروں کو اس سیاست کی کھینچا تانی سے باہر رکھا جائے۔

اب اس صورتحال میں ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت فرنٹ فٹ پر آرہی ہے اور چوہدری برادران بیک فٹ پر جا کر کھیلنا چاہ رہے ہیں اور غالباً اس کی بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے کوئی بڑی قابلِ غور آفر نہ کی گئی ہویہ بھی ممکن ہوسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں