جمعرات، 17 مارچ، 2022

سندھ ہاوس میں چھپے پی ٹی آئی کے غدّار ارکان اسمبلی منظرِعام پرآگئے،کھلی جنگ شروع

 سندھ ہاوس میں چھپے پی ٹی آئی کے غدّار ارکان اسمبلی منظرِعام پرآگئے،کھلی جنگ شروع


اس وقت پاکستان کی تاریخ میں ووٹوں  اور نوٹوں کی سب سے بڑی اور اعلانیہ منڈی لگ چکی ہے اور جس طرح سے  اسلام آباد میں واقع سندھ دارالحکومت کے زیراہتمام سندھ ہاوس ضمیر فروشی کا گڑھ بن چکا ہے اس کی مثال بھی شاید اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں نہ ملے لیکن اس وقت معاملات بہت تیزی سے بدل رہےہیں جو پی ٹی آئی کے ارکان وہاں پراغوا یا پھرسیف کسٹڈی میں ہیں ان کے بیانات آنا شروع ہوچکے ہیں۔غدارکتنے ہیں اور ان کے نام کیا ہیں اورکیوں ان کی تعداد حکومت اورعمران خان کے لیے پریشان کن ہے۔ اس وقت ڈیل کیا چل رہی ہے سندھ ہاوس کے اندر کیا ہو رہا ہے ۔ایک جانب تووفاقی حکومت نےسندھ ہاوس میں بہت بڑے آپریشن کرنے کی  تیاری کرلی ہے اوربہت بڑی کارروائی کا عندیہ بھی دے دیا ہے لیکن دوسری جانب سے سندھ پولیس کے سپیشل سیکیورٹی یونٹ  کے۴۰۰ اہلکاریہاں پر موجود ہیں جو کہ سندھ ہاوس کی سیکیورٹی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ اس پوری صورتحال میں اگروفاقی حکومت کچھ کرنے کی کوشش کرتی ہے تو حالات تصادم کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔کیا وفاق بمقابلہ سندھ ہوسکتا ہے؟

  ملک کے اندر حالات بڑی تیزی سے بدل رہے ہیں سوات جلسے میں عمران خان نے عندیہ دیا تھا کہ ضمیروں کی منڈیاں لگ رہی ہے بیس بیس کروڑ آفر ہو رہے ہیں ۔پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اپنے اہلخانہ سمیت کچھ عرصے سے غائب تھے کچھ کے ٹیلی فونز بھی بند تھے تاکہ وہ ٹریس نہ ہوسکیں انہیں نئی سمز بھی دی گئیں۔سندھ ہاوس اس وقت ضمیرفروشوں کا اکھاڑہ اور آماجگاہ بن چکا ہے  اور اس قسم کے تمام معاملات وہاں پر کیے جا رہے ہیں چونکہ  یہاں پر اس طرح سے وفاقی دارالحکومت کا کنٹرول بھی نہیں ہےاور سیکیورٹی بھی صوبائی پولیس کے ذمے  ہوتی ہے۔سندھ ہی وہ واحد صوبہ ہے جہاں پر پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہے تو سندھ ہاوس کوانہوں نے سیف اورمحفوظ سمجھا سرکاری عمارت بھی ہےیہاں پر سندھ پولیس کی سکیورٹی بھی لگا سکتے ہیں اور یہاں پر سب غداروں کورکھیں گے اور وفاقی حکومت کے لیے یہاں پر کاروائی کرنا بھی مشکل ہوجائےگا۔ لیکن جونہی وفاقی حکومت کو اپنے ارکان کے اغوا اورمسنگ کا پتہ چلا تووہ بھی جارحانہ موڈ میں آ گئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ۲۵ مارچ سے مطلع صاف ہونا شروع ہو جائے گا عمران خان کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔۲۳ مارچ کے بعد سارا ہفتہ سیاسی ہوگا سندھ ہاوس میں پرائیویٹ فورس لائی گئی ہے۔۲۷ مارچ کو ڈی چوک پر جلسہ ہوگا اور ۲۰مارچ سے اسمبلی اور لاجز کی اطراف میں رینجر اور ایف سی تعینات ہوجائیں گے ضمیر کو بیچ کر دولت کمانے والوں کا گھیراو کیا جائے گا امید ہے اتحادی بھی اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے ۔شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ شہباز شریف نے قومی حکومت کا مطالبہ کیا ہے اس طرح پہلی بار شہباز شریف  کی بلی بھی تھیلےسے باہرآئی  ہے۔ پاکستان کوئی اندھیر نگری نہیں ہے شہباز شریف ایکس پوز ہو چکا ہے سیاسی دنگل اسلام آباد میں ہونا ہے عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں۔

اس کے ساتھ ساتھ  وزیراعظم عمران خان کے دعوے کی تصدیق ہو گئی ہے اورسندھ ہاوس میں چھپے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سامنے آنے لگے ہیں جن میں خواتین ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں۔راجہ ریاض،نواب شیر،نورعالم خان اور باسط بخاری سمیت ۲۷ ارکان کی جانب سے سندھ ہاوس میں پناہ لی گئی ہے۔راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ دو درجن سے زائدارکان ہمارے ساتھ ہیں۔عمران خان پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلائیں سب پتہ چل جائے گا کہ کون ان کے ساتھ ہیں کون نہیں اور بہت سے لوگ پارلیمانی پارٹی کے اس اجلاس میں شرکت بھی نہیں کریں گے باسط بخاری کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا ہم پر تہمت لگا رہے ہیں میں نے آزاد حیثیت سےالیکشن جیتا اور کوئی وزارت نہیں مانگی تھی ۔نواب شیروسیر کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے اور آزاد رہیں گے یا عوام سے پوچھ کرفیصلہ کریں گے یہ ابھی دیکھنا ہے لیکن اب ہم نے  عمران خان کے خلاف کھلی بغاوت کا علم اٹھا لیا ہے  نورعالم خان نے کہا کہ عمران خان کی بیس کروڑ والی بات پر افسوس ہوا ہے میں تین سال سے کرپشن کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں میں بغیرکسی دباو کے سندھ ہاوس آیا ہوں۔ دیکھیں ہوتا ایسا ہی ہے آج تک پاکستان کی تاریخ میں کس نے مانا ہے  کہ اس نے پیسہ لے کروٹ دیا اس نے پیسہ لے کروفاداری بدلی ہمیشہ سے ضمیر کوبدنام کیا جاتا ہے اور یہ بےچارہ ضمیرہمیشہ سے اس کی آواز ہوتی ہے اور اس کے اوپر کرپٹ مافیا لبیک کہہ دیتا ہے اور غالباً ان کے لیے ضمیر نوٹوں کی بوریاں ہیں۔لیکن اس مرتبہ بوریاں نہیں بلکہ اس مرتبہ بٹ کوائن میں ڈیلنگ ہورہی ہے فارن اکاونٹس میں پے منٹس ہورہی ہیں کمرشل پلاٹس کی اوپن فائلز دی جارہی ہیں۔اور اس طرح سے بیس کروڑ روپیہ پوراکیا جارہا ہے۔

 وزیراعظم عمران خان کو ایک انتہائی اہم رپورٹ بھی پیش ہوچکی ہے اپوزیشن کے ساتھ معاملات  طے کرنےوالے اراکین کے نام بھی سامنے آ چکے ہیں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم کو ایک اہم ترین اورخفیہ رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں قومی اسمبلی ارکان خصوصاً  پی ٹی آئی ممبران سے متعلق تفصیل بڑے ہی مفصل انداز میں شامل کی گئی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ارکان قومی اسمبلی کا اپوزیشن کی طرف جھکاو اور معاملات طے کرنےکی تفصیل بھی شامل ہے اوراپوزیشن سے پینگیں بڑھانے والے حکومتی اراکین میں خواتین بھی سامنے آئی ہیں اورکچھ ایسے ممبران اسمبلی بھی اپوزیشن سے مل گئے جو پہلی مرتبہ اسمبلی میں آئے ہیں۔حکومتی ارکان نے ناراض ارکان سے کہا کہ عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے انہوں نے جواب دیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا لوگ جلد بھول جاتے ہیں ان کی صورتحال دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔حکومت نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی حکمت عملی تو تیزکردی ہے لیکن مسائل بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔آنے والے دنوں میں صورتحال کی رخ اختیار کرتی ہے اسے دیکھنا اور سمجھنا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے بھی قانونی ٹیم کو وزیراعظم ہاوس میں طلب کرلیا ہے اور ان غداراورباغی ارکان اسمبلی کے ساتھ کیا برتاوکیا جائے گا اس کے متعلق معلومات بھی جلد منظرعام پر آجائیں گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں