جمعرات، 24 مارچ، 2022

تحریک عدم اعتماد معاملہ: فوج کی طرف سے پیشکش آتے ہی کپتان کا اعلانِ جنگ

 تحریک عدم اعتماد معاملہ: فوج کی طرف سے پیشکش آتے ہی کپتان کا اعلانِ جنگ

اس وقت پاکستان کے اندر سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ یعنی افواج کی طرف سے ملک کے وسیع تر مفاد کے خاطر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کروانے کی پیشکش  پر وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بڑا واضح اور دوٹوک پیغام سامنے آیا ہے۔عمران خان نے آج کوئی پردہ نہیں رکھا آج عمران خان نے بہت کھل کر باتیں کی ہیں اور ان سوالوں کے جواب دیے ہیں جن کے حوالے سے پہلے وزیراعظم کی طرف سے بات نہیں ہوتی ہم تو کرتے آئے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ ،لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید ،صدارتی نظام، خفیہ ویڈیوز، ٹرمپ کارڈز ،عدم اعتماد، مستعفی ہونے کے امکانات ، عدم اعتماد کے بعد کا عمران خان اور چودھری نثارسےملاقات یہ وہ تمام چیزیں ہیں جن پر وزیراعظم پاکستان عمران خان آج بولے ہیں اور انہوں نے بڑی تفصیلی گفتگو کی ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان نے ان تمام تجاویزکو رد کردیا ہے اور تمام مشوروں کو خاطر میں نہ لا تے ہوئے اپوزیشن سے لڑنے اور کسی بھی صورت  مفاہمت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے کیونکہ اگر عمران خان کی ان کے ساتھ مفاہمت ہوجاتی ہے تو اس طرح عمران خان کا موقف ختم جائے گا جو کہ چار سال سے چوروں اورڈاکووں کے ساتھ نہیں بیٹھے۔ قومی سلامتی کے معاملات کے اندر بھی جہاں پراپوزیشن جماعتوں کا ہونا بڑا ضروری ہوتا ہے وزیراعظم  نے انہیں نہیں بلایا۔

 پاکستان کی افواج کا یہ ماننا ہے کہ اس وقت معاملات سیدھے تصادم کی طرف جا رہے ہیں اور فوج اس وقت  کسی بھی صورت نہیں چاہتی کہ مارشل لاء لگایا جائے اور اللہ نہ کرےاگر پاکستان میں قیاس ہوتا ہے صورتحال خراب ہوتی ہے پھر نظام ضرور لپیٹا جا سکتا ہے اور وہ بہ امر مجبوری ہو گا اس لیول تک ادارے بھی نہیں جانا چاہتے اسٹیبلشمنٹ بھی نہیں جانا چاہتی ۔اس لئے جنرل باجوہ کا آج پریڈ کے بعد بیان سامنے آیا ہے کہ فوج نیوٹرل رہے پھر بھی گالیاں ہیں اورنیوٹرل نہ رہے پھر بھی گالیاں دی جاتی ہیں اور فوج پر تنقید کی جاتی ہے البتہ سیاستدان اپنے مسئلے خود حل کریں لیکن اس کے باوجود ظاہری بات جب مسئلہ سیاست کا نہیں ریاست پاکستان کا آیا تو فوج نے پیشکش کی ہے کہ ہم حوصلہ افزائی کریں گے سب مل کر بیٹھیں  پانچ چیزوں پرایک قومی اتفاق رائے قائم کرلیں اور فوج کی طرف سے یہ کنفرم پیشکش کر دی گئی ہے جس کے اندر معیشت ،گورننس ،احتساب،انتخابی اصلاحات اورعدالتی اصلاحات شامل ہیں۔

 اس صورتحال میں حکومت کو اپوزیشن سےملاکر بٹھانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے پر اسٹیبلشمنٹ نے رضا مندی کا اظہار کیا۔ اوریہ پیشکش اسٹیبلشمنٹ کی اپنی طرف سے نہیں کی گئی بلکہ حکومت کی ایک اہم ترین شخصیت جو کہ وزیراعظم  کے بہت قریب ہیں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مدد کی درخواست کی اوریہ سیاسی مدد نہ تھی بلکہ اس صورتحال اورقیاس کو ختم کیا جائے اورحقیقی سیاست کاماحول بنایا جائے۔جبکہ وزیراعظم پاکستان کے حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کیونکہ نمبرز پورے ہوتے ہوئےنظر نہیں آرہے ہیں 25 تاریخ کو تمام تراتحادی ایم کیوایم ،ق لیگ اور باپ کے ارکان  ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھرپر مل کر اپوزیشن کے ساتھ جانے کا اعلان کرسکتے ہیں اس کے بعد گیم اوورہو سکتی ہے پھر چاہے منحرف ارکان واپس بھی آجائیں اس لیے عمران خان کا آج ایک اور بیان بھی سامنے آیا ہے اس میں اتحادیوں کو بھی دھمکی لگائی ہے کہ آپ نے سیاست نہیں کرنی آج سترفیصد پاکستانی عمران خان کے ساتھ ہیں۔اور جس دن میں 27 مارچ کا جلسہ کروں گا اوراس میں انکشاف کروں گا تو 90 فیصد رائے عامہ میرے حق میں ہو جائے گی آپ کو اپنی سیاست بچانی ہے تو عمران خان کا ساتھ دے میری خاطر نہیں اپنی خاطر آپ کو یہ سب کرنا ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں