جمعہ، 4 مارچ، 2022

روس نے یورپ کا سب سے بڑا نیوکلیئرپاورپلانٹ تباہ کردیا،زہریلی شعاعوں کا اخراج جاری

 روس نے یورپ کا سب سے بڑا نیوکلیئرپاورپلانٹ تباہ کردیا،زہریلی شعاعوں کا اخراج جاری

روس نے یوکرین میں موجود یورپ کے سب سے بڑے پاورپلانٹ کواڑادیا ہے جس کی وجہ سے اس میں آگ لگ گئی اور روس نے اس پر قبضہ کر لیا ہے یعنی روس نے  مکمل طور پراس پر ٹیک اوور کرلیا ہے اس صورتحال کے اندر پورے یورپ میں ہلچل مچ گئی ہے کیونکہ اس پاور پلانٹ اوردیگرپاورپلانٹس سے  یوکرین کی تقریبا پچاس فیصد بجلی یہاں سے جاتی ہے ۔ یوکرین کی نیوکلئیرایجنسی نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ذرا سی غفلت وہاں پر لاکھوں لوگ مار سکتی ہے ۔1986کے اندرچرنول پاورپلانٹ پر ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد گاما شعاعیں نکلنا شروع ہوگئی تھیں جس کی وجہ سے طاعون کی بیماری پھیلی اور  اس وقت تقریبا ایک لاکھ کے قریب لوگ مرگئے تھے۔ یورپ ،بیلاروس ،روس حتّٰی کہ امریکہ تک اس کی تابکاری شعاوں سے مرنا شروع ہوگئے تھے۔اس صورتحال کے اندر پوری دنیا اس وقت ہائی الرٹ پر چلی گئی ہے اور سب سے بڑھ کر پورے کا پورا یورپ اس وقت ہائی الرٹ پر چلاگیا ہے کہ پوری دنیا پر جوہری خطرے کے بادل منڈلا رہے تھے اور غالباً صورتحال اتنی زیادہ خراب ہو گئی ہے کہ  چھوٹی سی بھی غفلت لوگ لقمہ اجل بننا شروع ہوجائیں گے بیماری پھیلنا شروع ہو جائے گی اوران کا بچنا نا ممکن ہے ۔

دیکھیں کرونا جیسی بیماری کو ہم سب بھگت چکے ہیں آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے اندر کتنی تباہی ہے یہاں پر انہوں نے جو سب سے زیادہ خطرناک صورتحال پیدا کی ہے روس نے اس کا جواب دیا ہے۔ روس نے کہا کہ ایسی کوئی صورت حال نہیں ہے کہ تابکاری کے حوالے سے تمام خدشات کی ہم تردید کرتے ہیں اوراس کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ جان بوجھ کر ایک پوری طرح پلاننگ کے ساتھ کام کیا جارہا ہے جبکہ جوہری پلانٹ میں تابکاری کی سطح نارمل ہے۔اس وقت میں یورپ سمیت پوری دنیامیں ہائی الرٹ جاری کردیاگیا ہے۔ کیوں کہ اگلے مرحلے کے اوپر ان کو خطرہ یہ ہے کہ یورپ کے ساتھ بھی یہی صورتحال ہوگی ۔ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن  نے کہا ہے کہ پورے کا پورا یورپ براہ ِراست خطرات کی زد میں آچکا ہے  اور اگر ہم نے اس پر کوئی بھی عمل نہ کیا تو حالات خراب ہو جائیں گے۔پیوٹن نے کل سب سے بڑا گیس پائپ لائن کا پروجیکٹ جو جرمنی کی طرف جاتا ہے اسے فی الحال بند کردیا ہے۔

یعنی وہ گیس سپلائی نہیں کر رہا تھا یہ اصل میں شہ رگ پکڑنے والی بات ہے اوراس گیس کی سپلائی نہ کرنے کی وجہ سے حالات اتنے زیادہ خراب ہو جائیں گے کہ پورایورپ سردیوں میں گیس کی کمی کی وجہ سےٹھٹھرکرمر جائے گا اور سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ قطر نےبھی  ہاتھ کھڑے کرلیے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اتنی گیس آپ کو نہیں دے سکتے جتنی گیس آپ روس سے لیتے ہیں ادھر یوکرین سے بھی گیس نہیں مل رہی ہے۔ پیوٹن نے کل رات اپنی قوم کے سامنے آکربات چیت کی اور اس نے کہا کہ ہم بالکل صحیح سمت میں جارہے ہیں اور پورے کے پورے مغرب کے بیانیے کو تباہ کر کے چھوڑیں گے۔اب آپ دیکھ لیں کہ پیوٹن کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹنے والا ہے۔ ان کے ایٹمی ہتھیاربالکل تیارپوزیشن میں ہیں۔ آپ دیکھ لیں اگر انہوں نے ایٹمی پلانٹ تباہ کردیا ہےتو وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ پیوٹن نے کہا ہے کہ اس نے کسی کو بھی نہیں چھوڑنا۔  یہ 1986 والی صورت حال نیں بلکہ یہ 2022 کی صورتحال ہے یہاں پر تھوڑی سی چیزیں آوٹ آف کنٹرول ہوتی ہیں  تو یاد رکھیے گا لاکھوں  اور کروڑوں لوگ اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اب یہ جنگ مکمل طور پر آوٹ آف کنٹرول ہوتی جا رہی ہے اور جب یہ دھماکہ ہوتا ہے تو اس کے بعد یوکرین کےصدر نے کہا ہے کہ پیوٹن میرے ساتھ بیٹھ جائیں ،مل بیٹھ کر معاملات حل کرلیتے ہیں ۔اُدھر سعودی عرب نے  روس اور یوکرین کے درمیان صلح کروانےکی  پیشکش بھی کی ہے ۔

دنیا کو خطرہ ہوگیا ہے کہ اگر یہ گاماشعاعیں نکلتی ہیں تو یورپ سمیت سب سے زیادہ متاثر روس،بیلاروس اور یوکرین ہوگا۔  یورپ کے لوگ پچھلے تقریبا 70 سالوں سے دوسری جنگ عظیم کے بعدامن کی زندگی گزاررہے تھے لیکن اب تباہی اورمصیبت ان کے دروازے پر آ گئی ہے  انہوں نے مکمل طور پر ہائی الرٹ جاری کردیا ہے کہ اگر تناو تھوڑا سا بھی بڑھتا ہے تو ایٹمی حملے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے لہٰذاکسی بھی صورتحال تیاررہیے گا کیونکہ پیوٹن کی طرف آپ کچھ بھی توقع کرسکتے ہیں ۔کیونکہ جب آپ کسی کو کارنر کرتے ہیں اور کسی کو دیوار سے لگا تے ہیں تو ایسا ردعمل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔عالمی برادری روس پر ہرطرح کی پابندی لگاتی جارہی ہے۔جواب میں روس کی طرف سے سخت سے سخت اقدامات ہورہےہیں۔

ایک بات سمجھ لیجئے کہ پوٹن کو دیوار سے لگانے کا مطلب پورے مغرب کو ایٹمی حملے کی زد میں لے کر آنا ہے اور اگر ان کو ایٹمی حملے کی زد میں لے کر آ گئے ہیں تو پھر تباہی اتنی زیادہ  ہوگی کہ گاما شعاعوں  کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے اورتباہی کس حد تک  ہو سکتی ہے اس کا کچھ  نہیں کہا جا سکتا ۔ لہٰذا اس صورتحال میں بہتری اسی میں ہےکہ روس کے ساتھ بیٹھ کے معاملات حل کر لیا جائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں