اتوار، 6 مارچ، 2022

روسی فوج سے گوریلا جنگ چھڑگئی، امریکی جہازمزید اسلحہ لے کرپہنچ گئے

روسی فوج سے گوریلا جنگ چھڑگئی، امریکی جہازمزید اسلحہ لے کرپہنچ گئے


سب سے پہلے آپ کو بتائیں کہ روس کا خدشہ اس وقت سچ ثابت ہوچکا ہے اورپچھلے تین دنوں سے جس کے بارے روسی انٹیلی جنس ایجنسیاں لگاتار رپورٹ دے رہی تھیں وہ گوریلا جنگ یوکرین میں عالمی فائٹرکی جانب سے شروع ہو چکی ہے اور روس کی فوج کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ترکی کے صدر طیب اردگان نے ولادی میرپیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے اوراس گفتگو سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس جنگ میں ترکی کی  ابتدائی چار پانچ دن کی جو پالیسی ہے اس کا دوبارہ سے جائزہ لے رہے ہیں اور انہیں اپنی غلط پالیسی کا احساس ہو رہا ہے اور اب وہ واپس اپنی متوازن پالیسی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اب اس صورتحال کے اندر ایک اور نیٹو کا ملک اس جنگ میں کودنے کوتیار ہے اور روس کے قہرکو آواز دی جا رہی ہے کیونکہ امریکی طیارے اسلحہ لے پہنچ رہے ہیں۔ روس کی جانب سےیوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا الزام لگایا گیا ہے  اور یہ بڑے خدشات والا الزام ہے کہ یوکرین اس وقت چھوٹے ایٹم بم اورانہیں لے جانے والے میزائل بنا رہا ہے جوکہ حالات کو بہت زیادہ کشیدہ کر سکتے ہیں اورامریکہ اس میں ان کی مدد بھی کر سکتا ہے۔

 روس کا جو جارحانہ موقف ہے وہ اس وقت کسی لچک کے موڈمیں نہیں ہے اور اب تو یوکے کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی یہ لگ رہا ہے  کہ روس نے جو کل سیزفائر کیا تھا وہ تو انہوں نے اپنی فوج کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے چال چلی تھی۔یوکرین میڈیا  کے مطابق خارکیف کے اندر ایک  مرتبہ پھر سے پے درپے دھماکے ہوئے روسی فورسز نے میری پول شہر جو کہ ایک پورٹ سٹی ہے کہ اسے بھی اپنے قبضے میں لےلیا ہے اوراس پر شیلنگ کی جارہی ہے۔میئر نے کہا کہ ہم یہاں پر اموات گن بھی نہیں سکتے اتنا بڑا حملہ ہواہے۔بھائی یہاں پر اعتماد نہیں سکتے اتنا بڑا حملہ ہوا ہے۔ایک اور شہر والنو واخا کے رہائشی بھی اس وقت وہاں سے بھاگنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔


تازہ ترین صورت حال کے مطابق کیف کے تمام تر شہروں پر حملہ ہونا شروع ہو چکا ہے ۔ ایک لاکھ یوکرینی باشندہ جوکہ بیرون ملک رہتا تھا وہ ملک میں لڑنے آیا ہے 16000 غیر ملکی فائٹر لڑنےآئے ہیں جبکہ 3 ہزار امریکی اس موقع پر پہنچ رہے ہیں۔ ادھرترکی نےروس کے لیے اپنی کمرشل فلائٹ کی ایئرسپیس نہیں روکی حالانکہ دیگر مغربی ممالک نے روک دی ہے۔اب ترکی نے دوسرا اقدام یہ کیا ہےاس نے انقرہ میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات کروانے کا کہا ہے۔ اور اب اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ترکی یوکرین کے ساتھ مزید ڈرونزکی ہنگامی بنیادوں پر کوئی ڈیل نہیں کررہااور کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر اس سے نکلنے کی کوشش میں ہے اسے بھی وہ موقف اختیارکرنا پڑرہاہے جو پاکستان کا موقف ہے۔

امریکہ کے بی 52بمبار ہنگری کے بارڈر پر آچکے ہیں تو اس وقت روس نے یہ پیغام دے دیا ہےکہ ہمارے ایٹمی ہتھیارگرانے کی صلاحیت رکھنے والے ٹاپ لیول کے بمبراس وقت  یوکرین کی فضاؤں میں ہیں۔ کوئی ادھر ادھر کی شرارت کرنے کا بھی نہ سوچے۔ یوکرین اس وقت ہنگامی بنیادوں پر میزائل سسٹم بنا رہا ہے جو کہ ایٹمی ہتھیاروں کو لے جا سکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اب دیکھنا ہے کہ ایٹمی حملہ کرنے میں پہل کون کرتاہے نیٹو ممالک یا روس یا پھریوکرین کو کون استعمال کرتاہے چند دنوں میں سب واضح ہو جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں