منگل، 8 مارچ، 2022

تحریک عدم اعتماد : عمران خان کو بچانے کے لیےروس ،چین اور سعودیہ متحرک

 تحریک عدم اعتماد : عمران خان کو بچانے کے لیےروس ،چین اور سعودیہ متحرک

اس وقت روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے تیسری جنگ عظیم کےبادل پوری دنیا میں چھائے ہوئے ہیں  جس کو روسی صدر ولادی میرپیوٹن نےاچھی طرح مینج کیا لیکن اس صورتحال میں جو پاکستان میں ہو رہا ہے ہر کسی کو پریشانی میں مبتلا کیے ہوئے ہے کیونکہ ہر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ حالات اتنے زیادہ  خراب ہو گئے ہیں کہ عمران خان کی کرسی جارہی ہے کیونکہ عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لئے ریکوزیشن جمع کروا دی گئی ہے اور اس کے بعد اجلاس  ہوگا حکومت اس وقت اپنے آپ کو مضبوط سمجھ رہی ہے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے بھی اس تحریک کے لیے ارکان کی مطلوبہ تعداد کے پوراہونے کا دعوٰی کیا ہے۔

آپ میرے ساتھ رہیےگا میں آپ کو بتاوں گا کہ کیا عمران خان جا رہے ہیں ،ان کو گھر بھیجنے کے پیچھے پلیئر کون ہیں اور کیا عمران خان رک پائیں گے اور رکنے کے لیے ان کے پاس پلاننگ کیا ہے اوراچانک یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی ہے آپ سمجھ جائیں گے اور آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ عمران خان کتنی دیر رہ سکتے ہیں کیا اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے عالمی طاقتوں کا رول کیا اورچین کیا چاہتاہے۔

 سب سے پہلے ایک بات کو ذہن نشین کر لیں کہ چین کسی بھی صورت میں عمران خان کی حکومت کوختم ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتا  یہ بات اگر آپ کو سمجھ آگئی ہے تو باقی باتیں بھی سمجھ آ جائیں گی۔ اس وقت چین کے ساتھ روس جڑا ہوا ہے اورروس میں بھی عمران خان کی حکومت کو ڈسمس ہوتے ہوئے دیکھنے کا کوئی پلان نہیں۔ پیوٹن کسی بھی صورت میں  عمران خان کو جاتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتے اس سے بھی بڑھ کر کسی عرب ملک کے حکمران نے عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے کوئی سگنل نہیں دیا وہ بھی عمران خان کی حکومت کو گرتا ہوا دیکھنانہیں چاہتے ہیں چاہے وہ محمد بن سلمان ہوں یا محمد بن زید ہوں یا قطر ہو اس صورتحال میں کوئی عمران خان کی حکومت کوگرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔

 اب انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ دو حصوں میں بٹ چکا ہے ایک حصہ امریکہ اوریورپ اور اسکے حواریوں کا ہے اور دوسرا حصہ روس چین ایران وغیرہ ہیں اوریہ سارے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اورانٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا یہ حصہ عمران خان کی حکومت کا دوام چاہتا ہے اوراس کے ساتھ کھڑا ہےجبکہ اس گروپ کا ایک بہت بڑا حصہ بھی پاکستان کے اندرموجود ہےجس کا اہم حلقوں اورجگہوں میں بہت اثرورسوخ ہے ۔ دوسرا یہ کہ آپ سمجھ لیں کہ اس وقت عمران خان کی حکومت کے بچ جانے کے چانس 110%  ہیں۔ آپ یہ بات سمجھ لیں کہ اصل کہانی کیا شروع ہوئی یہ معاملہ ہے جس طرح شروع ہوا ہے کہ بہت ساری چیزیں دکھانے کے لیے ہوتی ہیں اس کھیل میں ۳۵ ایسے ارکان ہیں جو عمران خان کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں جن کے بارے میں اداروں  نےرپورٹ دی ہے ان  اراکین کو عمران خان نے مطمئن کرنا ہے۔ اس وقت  قومی اسمبلی میں مرمت  کا کام ہو رہا ہے وہاں پر ٹائلز لگ رہی ہیں اور لکڑی کا کام ہو رہاہے اگر صورتحال ان کو زیادہ ضروری لگی تو کچھ اس میں مزید تاخیرکی جاسکتی ہے اور اس کے بعد اسپیکرکو اجلاس تو بلانا ہوتا ہے لیکن وہ اس میں تاخیربھی کرسکتا ہے مسئلہ یہ ہے کہ عدم اعتماد کی  تحریک خفیہ نہیں ہوسکتی ہے بلکہ اوپن ہوتی ہےاس میں بتانا پڑتا ہے کہ میں آپ کے خلاف ہوں۔ اپوزیشن کا کھیل سمجھ لوآپ شاید اس بات سے اتفاق نہ کریں لیکن اصل میں آصف ذرداری  بھی عمران خان کی حکومت کوگرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے وہ اپنے اور بلاول کے لئے بہت سارے معاملات کا حل چاہتے ہیں۔ آپ پوچھیں گے اگر وہ گرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے تو وہ اس پورے کھیل کا حصہ کیوں ہے؟

اصل میں امریکا اوریورپ اس وقت عمران خان کو کرسی پر نہیں دیکھنا چاہتے ۔عمران خان نے ۲۰۱۳ کے الیکشن سے پہلے  ایک بیا ن دیا تھا کہ اگر امریکی ڈرون آتا ہے تو میں ائیرفورس کو حکم دوں گا کہ اسے مارگراو اس کے بعد عمران خان وہ الیکشن نہیں جیت پائےاب دوبارہ عمران خان نے ساری دنیا کے سامنے میلسی کے جسلے میں دو دن پہلے کہا ہےاگر کوئی ڈرون آئے تو میں ائیرفورس کو حکم دوں گا کہ وہ اس ڈرون کو مارگرائیں یہ میسج دے کر عمران خان نے روس اور چین کویہ پیغام دے دیا کہ آپ کی جنگ ہو گئی تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ یہ ایک خاموش پیغام ہوتا ہے اور امریکہ کو بھی یہ پیغام دیا جاتا ہے ۔ یہ جوتحریک اس وقت نظر آرہی ہے عمران خان  ان ۳۵ لوگوں کے ساتھ معاملات سلجھا لیں گے۔ انہوں نے ایک اہم شخصیت کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ آپ نے ان کو مینیج کرنا ہے کیونکہ یہ دوسری پارٹی سے آئے ہوئے مشکوک لوگ ہیں اور وہ صرف چاہ رہے ہیں کہ کسی طرح ہمیں اگلے الیکشن سے پہلے سیٹیں پکی ملیں۔ اگر کسی طرح وہ عمران خان کے خلاف ووٹ دیتے ہیں تو قانون اس طرح کا بن چکا ہے کہ آپ پارٹی کے خلاف نہیں جا سکتے اور اگر ایسا کرتے ہیں تو ان کو ڈسمس کروا دیا جائے اور ان کی رکنیت ختم ہوجائے گی ۔اس پورے کھیل کو اچھی طرح سمجھ لیں کہ وہ اس صورتحال میں عمران خان کے خلاف جا کراتنا بڑا رسک نہیں لینا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کے لوگوں نےانہیں کہا ہے کہ آپ ملک سے باہر چلے جائیں یا آپ میں سے کچھ لوگ کھل کرعمران خان کے خلاف آئیں اس کے بعد ہم آپ کا ساتھ دیں گے ۔اورکچھ لوگوں کو کہا ہے کہ آپ غیرحاضر رہیں اپوزیشن کی اس طرح مینج کرنے کی تیاری ہے اس دفعہ عمران خان جب بچیں گے تو امریکہ کو ایک پیغام چلا جائے گا کہ عمران خان کہیں نہیں جا رہے لیکن آپ کا پاکستان کی سیاست میں جو چیپٹر ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے۔

اس ساری صورتحال میں عمران خان کو لوکل ہاتھ نظر نہیں آتا جو انہیں رپورٹ دی گئی ہے اس کو عمران خان نے بڑی باریک بینی سے سمجھا ہے اب انہیں صرف ان ۳۵ لوگوں کو سمجھانا ہے اور مطمئن کرنا ہے۔عمران خان کو عثمان بزدارکی حکومت جانے سے یا نہ جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ کسی کو بھی بزدارکی جگہ پر لاسکتے ہیں چاہے وہ  پرویزالہی ہوں یا کوئی اور۔لیکن ابھی وزیراعظم کی طرف سے بھی عثمان بزدارکو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اورعمران خان کی طرف سے عثمان بزدارکو مکمل حمایت حاصل ہے۔معاملہ پنجاب کا نہیں بلکہ وفاق کا اہم ہے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں