بدھ، 9 مارچ، 2022

پیوٹن کا خوف! امریکہ کا یوکرین اور یورپ سے دھوکہ! نیٹوملک کا سفارتخانہ تباہ

 پیوٹن کا خوف!   امریکہ کا یوکرین اور یورپ سے دھوکہ! نیٹوملک کا سفارتخانہ تباہ

اس وقت روس یوکرین جنگ ایک عالمی جنگ میں تبدیل ہونے کی جانب بڑی تیزی سے گامزن نظر آرہی ہیں اور اس صورتحال میں اب جو تازہ ترین خبر ہے یہ بڑی خطرناک ہے کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سےکچھ ریڈ لائنز کراس کی گئی ہیں جبکہ روس کی طرف سے ایک نیٹو رکن کے سفارتخانے کو مکمل تباہ کرکے اس کا ردعمل دیاہے  یہ اب تک کی سب سے بڑی اور سب سے خطرناک اور تشویشناک خبر ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ  یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ روس اب مزید آگ بھڑکانے کے موڈ میں ہے اور مزید ممالک کو اپنے دشمن ممالک کی فہرست میں ڈالنا شروع کر دیا ہے ۔دشمن ممالک کی لسٹیں  بنانی شروع کر دی ہے اور ان لسٹوں کوبیک ٹو بیک اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے اورپوری دنیا اور اس خطے کوایک واضح پیغام دیا جارہا ہے کہ اگراس جنگ میں تم روس کے خلاف جاؤ گے تو روس کے کاغذوں میں تم ہمارے دشمن قرار پاؤ گے۔

 اس کے ساتھ ساتھ پیوٹن کا اس طرح کا کوئی خوف طاری ہے کہ امریکہ نے یورپ سمیت نیٹو ممالک ،پولینڈ  اور یوکرین کے ساتھ ایک بہت بڑی دو نمبری کر دی ہے جس کی اس دور میں مثال نہیں ملتی اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی کانپ اٹھے ہیں اوراس نے اب تک کا سب سے بڑا یوٹرن لے کرتمام اتحادیوں کودھوکہ دیا ہے ۔دی کیوی انڈیپنڈنٹ کی خبرکے مطابق روس نے رات گئے سومی شہرپرفضائی حملہ کیا جس میں22 افراد مارے گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں اور یہ یوکرین کی طرف سے موقف ہے جس کو آپ کے سامنے رکھا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اہم ترین علاقوں کے اندربھی سائرن بجنے شروع ہو چکے ہیں جبکہ قریب ترین شیلٹرزمیں تمام تر شہریوں کو پناہ لینے کا کہہ دیا گیا ہے اور خارکیف اوروینتشاء ان دونوں شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجنےشروع ہو چکے ہیں یعنی کہ معاملات بڑے خطرناک ہیں۔

 اب ایک جانب توعالمی سطح پر نیٹو ممالک کس طرح سے یوکرین کی مدد کر رہے ہیں بیک ٹو بیک ان کے لیے بجٹ منظور ہو رہا ہے اسلحہ جا رہا ہے ،کھیپ جارہی ہے۔ پولینڈ اور رومانیہ جوکہ یورپی یونین اور نیٹو کے ممبر ہیں انہیں بیس آف آپریشن بنادیا گیا ہے۔ ان کی فضائی استعداد بھی بڑھا دی گئی ہے، نیٹو کی فوجیں بھی ان ممالک میں پہنچا دی گئی ہیں کیونکہ ظاہری بات جب ان ممالک سےیوکرین کی مدد کرنے اور اس جنگ میں روس کا  تختہ الٹنے کی ہر ممکن کوشش ان دونوں ممالک کے ذریعے کی جارہی ہے توان دونوں  ممالک کونیٹو کی طرف سے سیکیورٹی تو چاہیے ہوگی ۔ ایک جانب عالمی سیاست چل رہی ہے تو دوسری جانب سے تیل پر بھی بڑی سیاست ہورہی ہے ۔امریکہ نے یواےای کو بڑی چالاکی کے ساتھ  ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈلوایا کیونکہ اسے آنکھیں دکھانے والے ملک پسند نہیں ہیں۔اُدھرسعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی کہا کہ جوبائیڈن جو کچھ بھی کہےمجھے اس کوئی فرق نہیں پڑتا ۔اوراب امریکہ بہادر کو ایک ایسا زوردارتھپڑ رسید کیا گیا ہے کہ اس کی عقل ٹھکانے آگئی ہے۔سعودی عرب اوریواےای کے ان دونوں شہزادوں نے ولادی میرپیوٹن کی کال تو سن لی لیکن جوبائیڈن کی کال نہیں سنی ۔اب یہ دور بھی امریکہ کے صدر نے دیکھنا تھا کہ ممالک کے سربراہان ان کی کالزتک نہیں سن رہے تو یہ بھی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے ۔

اب آتے ہیں اس خبر کی طرف کہ کس طرح امریکہ نے یورپ ،نیٹو ممالک اور یوکرین کے ساتھ ہاتھ کیا ہے۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ امریکہ اس جنگ کو لیڈ کررہا ہے اورنیٹوممالک کا سربراہ بھی ہے امریکہ ڈی فیکٹو کا ہیڈ بھی ہے جبکہ انٹنی بلنکن یورپی ممالک کو تسلیاں دینے کے لیے موجود ہےاس کے ساتھ ساتھ رومانیہ کے اندر خفیہ ایئربیس بنایا ہوا ہے جہاں پر امریکہ نے اپنا چیف آف دی سٹاف بھیجااور اپنا سب سے بڑا جنرل ملر وہاں پر بھیج دیا ۔ اسلحہ جارہا ہے بی ۵۲ بمباربھیجے جارہے ہیں۔امریکی اور برطانوی ٹینک جا رہے ہیں یہ سب کچھ ہورہا ہے۔اب یوکرین نے کھل کر دو مطالبات کیے ہیں ایک تو یوکرین کو نوفلائی زون بنا دو جس پر زیلنسکی نے امریکہ اور یورپ پرکافی تنقید بھی کی کہ آپ نے گرین سگنل دے دیا ہے کہ آپ اسے نو فلائی زون نہیں بنارہے جبکہ ولادی میرپیوٹن ہمارے اوپر بمباری کررہا ہے اور ہمارے بچے مارتا جارہا ہے۔ پھر یوکرینی صدر نے کہا کہ ٹھیک ہے کہ اگرآپ یوکرین کو نوفلائی زون نہیں بناتے تو ہمارے فائیٹرجیٹ طیارے دے دو۔اب جو یوکرین کے پائلٹس ہیں وہ مگ چلانے کے عادی ہیں وہ ایف ۱۶ چلانے کے عادی نہیں ہیں اور نہ ہی وہ امریکن ٹیکنالوجی کو جانتے ہیں ۔ امریکہ نے پولینڈ کو کہا کہ تم اپنے سارے کے سارے پرانے مگ دے دو اور ہم تمہیں نئے ایف 16 دیں گے لیکن پولینڈ نےکافی سوچ بچارکے بعد بالآخر یہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنے سارے مگ دینے کے لیے تیارہیں لیکن ہم یہ سارے مگ جرمنی میں موجود امریکی ایئربیس کو دیں گے اور پھر نیٹو کے ذریعے اس کی سپلائی یوکرین کو کی جائے ہم ڈائریکٹ یوکرین کو اس کی ڈیلوری نہیں کرینگے۔

 لیکن ولادی میرپیوٹن نے بڑاواضح پیغام دیا ہےکہ جو ملک ایسی حرکت کرے گا وہ اس  جنگ کا ڈائریکٹ حصہ تصورکیا جائے گا۔ یعنی کہ اگر یہ ممالک ایسا کریں توروس ان پر بم ماریں گے اوراگر روس پولینڈ یا رومانیہ  پربم مارتا ہے اور حملہ کرتا ہے اس سے آرٹیکل فائیولاگو ہوجائے گا اور امریکہ کو ایسے ہی لڑنا پڑے گا جیسے امریکہ پر حملہ ہے اور اس طرح پورے کا پورانیٹو کود پڑے گا امریکا بہادرنے ولادی میر پیوٹن کی زبان سے نکلے ایک جملے سے خوفزدہ ہوکر ایک ایسا پلٹا مارا ہے اورایک ایسا یوٹرن لیا ہے کہ اس پریوکرینی صدرزیلنسکی اور پولینڈ سب انہیں منہ کھول کر دیکھ رہے ہیں اور ان کے اوسان خطا ہیں کہ آخرہو کیا گیا ہے۔ رائٹر کی خبرکے مطابق امریکہ نے پولینڈ کی آفر رد کردی ہےالبتہ پہلے خود ہی یہ مشورہ دیا تھا اوراسکیم بنائی تھی۔ اسی طرح الجزیرہ کی خبر کے مطابق امریکہ نے مگ ۲۹فائٹرجیٹ طیارے یوکرین بھیجنے کی پولینڈ کی آفر ٹھکرادی ہے۔

روس نے البانیہ کو بھی اپنے دشمن ملکوں کی لسٹ میں شامل کردیا ہے ۔البانیہ 13 سال سے نیٹو کا رکن ہے اب روس نےاس ملک کے ساتھ  کیا کیا ہے روس نے یوکرین کے شہر خارکیف میں موجود البانیہ کے سفارتخانے کو فضائی حملہ کرکے مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں