بدھ، 18 مئی، 2022

بڑادھماکہ! اسٹیبلشمنٹ کی صفوں میں چھپاکپتان کا کھلاڑی کون؟چہ میگوئیاں شروع

 بڑادھماکہ! اسٹیبلشمنٹ کی صفوں میں چھپاکپتان کا کھلاڑی کون؟چہ میگوئیاں شروع

ملک میں حالات اس وقت بہت تیزی سے بدل رہے ہیں اور اب امپورٹڈ حکومت کی توپوں کا رخ ایک جانب توپاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کی طرف ہو چکا ہے تووہیں دوسری جانب منت ترلے بھی شروع کر دیے گئے ہیں اوراسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پکڑنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور کہا جارہے کہ عمران خان کو آپ ہی سنبھال سکتے اوراس سے ہمیں بچا سکتے ہیں اور اب آپ ہی نےہمیں عمران خان سے چھٹکارا دلوا نا ہے جبکہ دوسری جانب کچھ اور بڑی اہم ترین خبریں ہیں کل اتحادیوں کا اجلاس ہوا ہے جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کیا گیا  اور اب امپورٹڈ حکومت سخت فیصلے خود نہیں کرنا چاہتی بلکہ پاکستان کے اداروں کے کندھوں پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتی ہے اور اپنے آپ کو کلین چٹ دلوانا چاہتی ہے اور ادھرعمران خان کے ساتھ ہاتھ کرنے والے ایک مرتبہ پھر پکڑے گئےہیں حالانکہ یہ بیک ٹوبیک ناکام ہو رہے ہیں انھیں پچھاڑا جا رہا ہے عمران خان سرخرو ہو رہا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ یہ سارے اب ایکسپوز ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

 اسلام آباد میں نگران وزیر اعظم کے انٹرویوزبھی شروع ہوچکے ہیں۔جیسا کہ آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ کس طرح سے عمران خان پر یہ امپورٹڈ حکومت اور ان کے ٹوکرہ صحافیوں کا پوراکنبہ الزام لگاتا ہے کہ عمران خان تو اسٹیبلشمنٹ کا دست شفقت اٹھنے کی وجہ سے ناراض ہیں عمران خان نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ چاہتے ہی نہیں ہیں عمران خان ابھی بھی الیکشن نہیں چاہتے بلکہ عمران خان ایک مرتبہ پھر سے فوج کے ہاتھوں اپنی سلیکشن چاہتے ہیں ہم تو سویلین سپرمیسی کے دعوے دار ہے اور یہ  سارے صحافی جن میں نجم سیٹھی ،حامد میر،عاصمہ شیرازی اور سلیم صافی جیسے لوگ شامل ہیں اورجو اپنے آپ کو جمہوریت اور سویلین سپرمیسی کے علمبردار گردانتے تھے ان کے چہرے بڑی بری طرح ایکسپوز ہوئے ہیں ۔ اب ایک طرف تونجم سیٹھی سنگین الزامات لگانے پراترآیا ہے ۔ اس نے ایک  ویڈیوسوشل میڈیا پر ڈالی کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ جو کچھ بھی پلاننگ کرتی ہےوہ عمران خان تک پہنچ جاتی ہے اور اسٹیبلشمنٹ کی میٹنگ کی باتیں کون عمران خان تک پہنچا رہا ہے اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کرلے کہ کہ ملک کو بچانا ہے یا عمران خان کو ان دونوں میں سے اسٹیبلشمنٹ کو اب ایک کو چننا ہوگا اس طرح نجم سیٹھی  اسٹیبلشمنٹ پر برس پڑے اورکہا کہ اتنی بڑی انٹیلی جنس ایجنسی ہے ابھی تک عمران خان کی کوئی کمزوری کیوں نہیں پکڑ سکے ۔اب عاصمہ شیرازی جو بی بی سی میں کالم لکھتی ہیں انہوں نے سوشل میڈیا  پراپنے خیالات کا اظہار کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کواب کھل کر سامنے آنا ہوگا عمران خان کا انتظام نہ کیا تویہ اسٹیبلشمنٹ کو کھا جائے گا اور اداروں کو شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا اس طرح عاصمہ شیرازی نے خبردار کردیا ۔اب اس سارے معاملے میں چیزیں بڑی دلچسپ ہو رہی ہے وہ میں آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں ایک طرف تو حمزہ شہباز نے سٹیٹس ٹوئٹر پر لگایا ہے اور ٹویٹ کیا ہےکہ مرسوں مرسوں پنجاب نہ ڈےسوں یعنی مر جاؤں گا پنجاب نہیں دوں گا ۔حالانکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ کے پاس ایک پرسنٹ بھی اخلاقی جواز باقی نہیں ہے کہ آپ پنجاب کے وزیر اعلی رہیں اورصرف یہ معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے بعد حمزہ شہباز کے دورے کی آڑ میں مریم نوازکےسرگودھا کےجلسے کو کامیاب کرانے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کے دورے کی آڑمیں سارے سرگودھا کی ریاستی مشینری کو استعمال میں لایا جائےگا تاکہ کسی طریقےسے مریم نواز کا کمپنی باغ کا جلسہ کامیاب ہو جائے اور وہاں پر زیادہ بندے لائے جاسکیں ۔ پنجاب کی حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

 شہباز شریف کے خلاف کیسز کی پیروی کرنے والی  ٹیم کو دھمکیاں ملنی شروع ہوگئی ہیں اور ان کا اقتدار میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ یہ اپنی پروسیکیوشن کو کمزور کر سکیں اور اپنے آپ کو این آراو دے سکیں اور کیسز سے چھٹکارا حاصل کر سکیں کیونکہ عمران خان تو انہیں کسی قسم کا این آر آو مرتے دم تک نہیں دے گا۔

 ایک جانب تو اس امپورٹڈ حکومت نے انا میں آ کر یہ فیصلہ کیا کہ ہم نے اگست 2023تک حکومت کرنی ہے اور اس سے پہلے حکومت نہیں چھوڑنی ہم نے سخت فیصلے بھی کرنے ہیں اور بڑی مشکل سے انہوں نے اپنے اتحادیوں کو منایا کہ سخت فیصلے آپ کے ساتھ مل کرنےہیں۔اب اندر کھاتے یہ کیا سوچ رہے ہیں یہ انتخابی اصلاحات کے نام پرای وی ایم ختم کریں گے اور بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ ڈالیں گے ۔ آئندہ ہفتے  قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل لانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہےجس پربحث  کی جائے گی۔کہ اس معاملے کو سپیڈاپ بھی کیا جائے کیونکہ کوئی پتا نہیں عمران خان کب دمادم مست قلندر کردے اور ان کے ‏سارے پلان چوپٹ کردیں ۔ انہیں اندازہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے ۔

 نئے انتخابات کے معاملے پرایم کیوایم کا موقف بھی سامنے آگیا ہےملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے اورایم کیوایم بھی اس معاملے میں پریشر بڑھارہی ہے ۔اب جب منحرف ارکان کے ووٹ شمار نہیں ہونے اورشہباز شریف کا اگر ایک بھی اتحادی ناراض ہو گیا اور صدر مملکت نے اعتماد کا ووٹ دینے کا کہہ دیا تو آپ اندازہ نہیں کر سکتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوگا اوریہ اس وقت پاکستان کی تاریخ کی کمزور ترین حکومت  ہے اورایک ووٹ پرکھڑی ہے اگروہ ادھر سے ادھر ہو گیا یہ حکومت دھڑام سے گر جائے گی اور پھر یہ سخت فیصلے کیسے لیں۔ ذرائع کے مطابق کل نواز شریف، فضل الرحمان اورآصف زرداری نے  الیکشن نہ کروانے پر اتفاق تو کرلیا ہےاور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں وزرائےاعلیٰ ، ہائی کورٹ کے ججز، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، چیف آف دی آرمی اسٹاف کو مدعوکیا جائےگا  اور پھر یہ سخت معاشی فیصلے کیے جائیں گے۔

شیخ رشید  نے انکشاف کیا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے اسلام آباد میں انٹرویو شروع ہو چکے ہیں کچھ لوگ تو بیرون ملک سے آنا شروع ہو چکے ہیں حفیظ شیخ کا غیر معمولی پروٹوکول سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگوں کا انہیں کراچی ایئرپورٹ پر رسیو کرنا ان کی حفاظتی ضمانت منظور ہونااس جانب واضح اشارہ ہے اور اس سے پہلے بھی وہ یہ بات کر چکے ہیں کہ کوئی معیشت دان ہی نگران زیراعظم کے طور پر آسکتا ہے کیونکہ معیشت کا اس امپورٹڈحکومت نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں