بدھ، 29 جون، 2022

بھارت: گستاخ رسول ﷺ کا سرتن سے جداکردیاگیا،ہنگامے فسادات شروع

 

بھارت: گستاخ رسول ﷺ کا سرتن سے جداکردیاگیا،ہنگامے فسادات شروع

اس وقت بھارت میں ایک آگ لگی ہوئی ہے  گستاخی رسول کے معاملے پرنورپورشرماکا معاملہ  جو کہ ابھی تک دبا نہیں تھااور

 جس پر پوری دنیا  میں آوازیں اٹھیں اور بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاج کیا اب اس معاملے میں ایک انتہائی خطرناک موڑآیا ہے گستاخی رسول کے الزام میں سرتن سے جدا کر دیا گیا یہ بہت بڑا واقعہ ہے اور اس واقعے کے بعد جو حالات اس وقت بن چکے ہیں وہ اس سے بھی زیادہ کشیدہ ہیں۔ 

اکسیویں صدی میں کس طرح سے بھارت سے دوغازی علم دین نکلے ہیں اور یہ  کیا عناصر ہیں جن کی وجہ سے یہ واقعہ بھارت کے اندر پیش آیا ہے اس وقت صورتحال کیا ہےاور اس واقعہ کو پاکستان کے ساتھ کس طرح سے جوڑاجانا ہے اس کی بنیاد ڈال دی گئی ہے اور اس وقت کس طرح سے بھارتی سرکار کی غلطیوں نے پورے ملک کو آگ میں جھونک دیا ہے ۔

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے  کہ کس طرح سے ایک ٹی وی شو کے اندر بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان نورپورشرما نے توہین رسالت کی جس کے بعد عالم اسلام اورخصوصاً پاکستان اور عرب ممالک نے اس کے خلاف آواز اٹھائی یہاں تک کہ عرب ممالک میں بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم چلی اورعرب ممالک نے بھارتی ہندووں کو اپنے اپنے ممالک سے نکالنا شروع کر دیا

پاکستان نے بھی اس کے خلاف احتجاج کیا اوراوآئی سی نے باقاعدہ طور پر انہیں مراسلہ تھمایا حتٰی کہ  دنیا بھر کےتمام  مسلمانوں نے اپنے اپنے طریقے سے احتجاج کیا جس کے بعد اس ترجمان کوعہدے سے ہٹا دیا گیا تھا لیکن  مسلمانوں کے جذبات بہت زیادہ  مجروح ہوئےہیں جبکہ بھارت میں گستاخی مذہب کا  قانون ہے اوربھارت اس خاتون کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیوں نہیں کر رہا اس کے بعد مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اورپھر ایسی ویڈیوز بھی منظرعام پر آئیں جس میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو پھینٹی لگائی جا رہی تھی پھر مسلمانوں کے گھروں کو بھی منہدم کیا گیا۔ ظاہری بات ہے جب قانون اپنا راستہ نہیں نکالتا توپھر قانون کو ہاتھ میں لینے والے لوگ سامنے آجاتے ہیں۔

اب مذکورہ بالا واقعہ کی طرف آتے ہیں بھارت میں راجستھان کے ایک علاقے اودھے پورایک درزی کانیّالال نے بی جے پی کی ترجمان کے حق میں ایک  پوسٹ سوشل میڈیا پرشیئرکی جس کے بعد کچھ مسلمان آئے انہوں نے اسے وہ پوسٹ دکھائی تو اس نے اس پوسٹ کو لگانے کی غلطی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہوسکتا ہے میرے بیٹ سے یہ لگ گئی ہومیں نے نہیں لگائی جس کے بعد اس نے اس پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا۔لیکن مسلمانوں کی طرف سے متعلقہ تھانے میں ایک درخواست دی گئی

ابھی جو اطلاعات آئی  ہیں اس کے مطابق اس کے ایک ناظم نامی پڑوسی  نے اس کی تصاویر اور اس کے حوالے سے اس کی پوسٹس اورسکرین شارٹس مقامی مسلمان لوگوں کےمختلف واٹس اپ گروپس میں شیئر کیےاورانہیں بتایا کہ یہ شخص گستاخی رسول کو ہوا دے رہا ہے اب اسے جنہم واصل کردیا گیا ہےاسے بہت زیادہ تشدد کرکے مارا گیا ہےپوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پر ۲۶ وارکیے گئے اوراب اس واقعہ کی تفتیش بھارت کی این آئی اے کرے گی ۔اطلاعات کےمطابق اسے دو لوگوں نے کلہاڑے کے وار کرکے مارا ہے۔جس کی ویڈیو انہوں نے بعد میں سوشل میڈیا پر شیئر کردی جس میں انہوں کے کہا کہ جس سے ہم گستاخی رسول کا بدلہ لے سکتے تھے لے لیا ہے۔اس کے بعد ان دونوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اورشہر کےجس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں پر کرفیولگا دیا گیا ہے  اس سارے معاملے میں بہت سخت ترین سیکیورٹی کے اندر اس گستاخ کی آخری رسومات ادا کی گئیں ہیں۔


اس واقعے کے بعد بھارت میں حالات کشیدہ ہوچکے ہیں اور اس کا الزام ظاہر ہے پاکستان پر لگایا جائے گا لیکن اکیسویں صدی میں بھی دو علم الدین غازیوں نے اس ہندو درزی کو اس کے عبرتناک انجام تک پہنچادیا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں