جمعرات، 30 جون، 2022

صبر کا پیمانہ چھلک پڑا،رجیم چینج کا حصہ بننے والوں کی گردنیں شکنجے میں آنے کا امکان

 

صبر کا پیمانہ چھلک پڑا،رجیم چینج کا حصہ بننے والوں کی گردنیں شکنجے میں آنے کا امکان


فیصلہ سازوں کے پاس ایک موقع تھا جس میں حالات کو بہتر کیا جاسکتا تھا اورجس میں اعتماد کے فقدان کو ختم کیا جاسکتا تھا اور یہ یقین دلایا جا سکتا تھا کہ اس وقت پاکستان کی ریاست کے تمام اسٹیٹ ہولڈر عمران خان کے خلاف اکٹھے نہیں ہیں لیکن لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ تمام امیدیں دم توڑچکی ہیں۔ ایسے لگ رہا ہے کہ اس فیصلے نےآخری شمعیں بھی بجھا دی ہیں کیونکہ اب عمران خان نے کچھ ایسی سخت باتیں کر دی ہیں جس نے ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے انہوں نے آج بتا دیا ہے کہ انہیں کون رجیم چینج کے تحقیقات سے کون روک رہا ہے اورانہیں کون کہہ رہا ہے کہ وہ اس مطالبے سے پیچھے ہٹ جائیں ۔بالآخر کپتان نے زبان کھول دی ہیں۔

رجیم چینج کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا جس کا اہتمام وکلاء برادری نےکیا تھا اس میں   صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ اینکر عمران ریاض خان نے بھی اظہار خیال کیا جس میں  ایسے لگ رہا تھا کہ غصہ عروج پر ہے اورصبر جواب دے رہا ہے۔عمران خان کی تقریر نے مقتدرہ حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور رجیم چینج کا حصہ بننے والوں کے چہروں پر ہوائیاں اڑرہی ہیں۔ اینکرعمران ریاض کی پرجوش تقریر نے ایک سماں باندھ دیا دیکھیں جب کوئی شخص پاکستان سے محبت کرے اور اس کی خاطر مرمٹنے کو تیار ہو اور اس کے جواب میں آپ اس پر اپنے ہی ملک کی غداری کا لیبل لگا دیں اور اس کے خلاف غداری کے مقدمات درج کروادیں تو اس شخص کا صبر جواب دےہی جائے گا۔اسی طرح کااینکرعمران ریاض کے ساتھ بھی سلوک کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ اگر میں غدارہوں تو آپ سب بھی  غدار ہیں اگر اپنے ملک کے ساتھ محبت کرنا غداری ہے کیا آپ کو لگتا ہے کہ  میں غدارہوں ۔کیا میں آپ کو باغی لگتا ہوں بلاو کوئی پنچائیت یا جرگہ جو فیصلہ کرے کیا سچ ہے کیا جھوٹ ۔

اب ان واقعات سے ایسا لگ رہا ہے کہ حالات  بڑی خرابی کی جانب جارہے ہیں ۔آج لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے جس میں وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کے حلف  کو کالعدم قراردیا گیا ہے اور۲۵ منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کی وجہ سے وہ اب وزیراعلٰی پنجاب نہیں رہے۔ عدالت نے کل سہ پہر ۴ بجے اسمبلی کا اجلاس بلا کردوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا ہے جبکہ اس فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی نے بھی سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے کل صبح سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا جس میں پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کو رکوانے کی درخواست کی جائے گی کیونکہ پی ٹی آئی کے ۱۱ اراکین حج کرنے گئے ہوئے ہیں جبکہ ۷ باہر دیگر ممالک میں ہیں۔پی ٹی آئی کا موقف یہ ہے کہ اسمبلی میں اراکین کی تعداد پوری ہونے تک ووٹنگ روکی جائے۔ جبکہ ن لیگ نے اپنے اراکین کو لاہور میں ایک ہوٹل میں ٹھہرا نے کا بندوبست پہلے سے ہی کیا ہوا ہے۔ایسے لگ رہا ہے کہ اسٹیٹ کے تمام ادارے جان بوجھ کر ن لیگ کو اندرکھاتے سپورٹ کررہے ہیں۔

عمران خان کو مقتدر حلقوں کی طرف سے بارہا یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ آپ ہی پہلی چوائس ہیں آپ کے بعد بلاول ہے وہ تو ہماری دوسری ترجیح ہے لیکن ایسا لگ نہیں رہا ہے بلکہ اندرکھاتے کچھ کھچڑی اورہی پک رہی ہے۔

 عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مستقبل کے لیے رجیم چینج آپریشن  کی تحقیقات انتہائی ضروری ہیں اس وقت صرف اور صرف اس کا حل جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں اور اس سارے واقعے کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ جبکہ مقتدر حلقے عمران خان کو ایسے کرنے سے منع کررہے ہیں کیونکہ وہ امریکہ کے پٹھو ہیں اور انہیں امریکہ کی سازش کا دفاع کرنا ہے اور امریکہ کو بھی ایسے ہی کرپٹ لوگ سپورٹ کرتے ہیں جو ان کے فائدے کی بات کر سکتے ہوں۔اوران کے حکم کے غلام ہوں ۔ 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں