جمعہ، 1 جولائی، 2022

کپتان کا ترپ کاپتّہ کامیاب،عدالت نے حمزہ شہباز کے ہاتھ پاوں باندھ دیئے

 کپتان کا ترپ کاپتّہ کامیاب،عدالت نے حمزہ شہباز کے ہاتھ پاوں باندھ دیئے

آج کی سب سےبڑی خبریہ ہے کہ آج سپریم کورٹ میں عمران خان کا ترپ  کا پتہ چل گیا ہے اورٹرمپ کارڈ کامیاب ہوگیا ہے جبکہ بکائو میڈیا یہ خبر چلا رہا ہے  کہ عمران خان نے حمزہ شہباز شریف کو بطور وزیراعلی قبول کر لیا اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ یکطرفہ ایجنڈا ہےآپ کو بتاتا ہوں کہ عمران خان  کا ٹرمپ کارڈ کیا ہے اور عدالت نے کس طریقے سے حمزہ شہباز شریف کے ہاتھ پاوں باندھے ہیں جس کی وجہ سے ان کا منہ لٹک گیا ہے۔آج بنیادی طور پر تحریک انصاف کا کیس کیا تھا ؟ کیس یہ تھا کہ جو حمزہ شہباز شریف کا الیکشن ہوا ہے وہ درست نہیں ہے اور حمزہ شہباز شریف کوبطور وزیر اعلٰی  نہیں مانتے جس پرآج رات کو سپریم کورٹ کی طرف سے حکم نامہ تحریری طور پر آجائے گا۔ اب تحریک انصاف نے ٹرمپ کارڈ کھیلا کیا ہے؟  تحریک انصاف نے جس طرح سے کل لاہور ہائی کورٹ کے ذریعے یہ منوالیا کہ یہ الیکشن ٹھیک نہیں ہےآج سپریم کورٹ نے بھی حمزہ شہبازکو ایک لیگل وزیراعلٰی ماننے سے انکار کیا اور اس کے بعد سوال یہ  تھا کہ کیا آپ کسی گورنر یا  کسی نان الیکٹڈ شخص کے ذریعے صوبے کا اختیار چلا سکتے ہیں.

ایسے میں جب اسمبلی موجود ہواور ورکنگ میں ہو تو یہ کام ممکن نہیں ہےتو تحریک انصاف کے پاس آپشن کیا تھا تحریک انصاف کے پاس آپشن یہ  تھا کہ حمزہ شہباز شریف کو  مکمل اختیار کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے منصب سے ہٹا دیا جائے اس کے بعد  17 جولائی کو 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہونا ہے اس میں سرکاری مشینری کا استعمال نہ ہواور عوامی فنڈ کا استعمال نہ کیا جائے  میرے خیال کے مطابق ان باتوں کو منوانے میں تحریک انصاف آج کامیاب رہی ہے۔آج عملی طور پر پنجاب حکومت ختم ہوگئی ہے ۔حکومت کے اندر صرف وزیراعلٰی ہی نہیں ہوتے بلکہ اس کے اندر وزیر،مشیر،معاون خصوصی اورپوری کابینہ ہوتی ہے ۔حمزہ شہباز شریف محدود اختیارات کے ساتھ  وزیراعلیٰ 22 جولائی تک رہیں گے سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامہ میں وزیراعلٰی کی جگہ کون سی ٹرم یا لفظ لکھا جاتا ہے یہ تو تحریری فیصلہ آنے کے بعد ہی طے ہوگا لیکن اس وقت تک ہم وزیراعلٰی ہی کہیں گے۔ پنجاب کے اندر تمام وزیر،مشیراورکابینہ فارغ ہوگئی ہے اب ان کے انڈر کوئی کام نہیں کرے گا اورنہ ہی یہ کسی کو استعمال کرسکیں گے۔

 تحریک انصاف کے  ڈرائیونگ سیٹ عمران خان نے خود سنبھال لی ہے اب تحریک انصاف کے لیے ڈوآرڈائی والی پوزیشن ہے اگر تحریک انصاف نے محنت کی اور 20سیٹیوں میں سے آدھی یعنی بارہ تیرہ سیٹیں نکالنے میں کامیاب ہوگئی توپنجاب میں ان کی حکومت بن جائے گی ۔

دراصل تحریک انصاف آج جیت گئی ہے کیسے جیتی ہے آپ کو بتاتا ہوں کہ آج  چار بجے وزیراعلٰی کے لیےووٹنگ ہونا تھی اور حمزہ شہباز کو وزیراعلٰی  بنایا جانا تھا جس کے لیے ن لیگ نے مکمل تیاری کررکھی تھی اپنے اراکین کو ہوٹل میں ٹھہرارکھا تھا پھران کو بسوں کے ذریعے لایا بھی گیا اورہائی کورٹ کے فیصلے کا سہارا لے کر انہوں نے یہ سب کچھ کر لینا تھا اورپھرکہنا تھا کہ  ہم نے عدالت کے حکم کے عین مطابق  وزیراعلیٰ کا انتخاب کرلیا ہے لیکن تحریک انصاف نے ان کا راستہ بروقت بند کروا دیا  حمزہ شہباز آج  سے اگلے ۲۲  دن کے لیے بااختیاروزیراعلی نہیں ہیں۔آج فواد چوہدری نے عدالت کے روبرو کہا کہ حمزہ شہباز قائم مقام وزیراعلٰی ہیں جبکہ عدالت نے کہا نہیں نہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ہم اس کے لئے کوئی اورلفظ یا ٹرم استعمال کریں گے ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں