بدھ، 20 جولائی، 2022

اسمبلیاں تحلیل ،سمری صدر کوارسال ،اسلام آباد میں نگران حکومت شورمچ گیا

 اسمبلیاں تحلیل ،سمری صدر کوارسال ،اسلام آباد میں نگران حکومت شورمچ گیا

ایک جانب تو پورا بھان متی کا کنبہ ڈالر سے بھرے ہوئے بیگ لے کر ہر ممکن حربہ اپنا رہا ہے اورلاہورمیں ڈیرے ڈال چکا ہے کہ کسی بھی صورت 22 تاریخ کو نون لیگ کا یا پھر اس پورے بھان متی کے کنبہ کا اقتدار بچ جائے اور آپریشن ریجیم چینج کسی بھی صورت رک نہ پائے  وہیں دوسری جانب کانپیں ٹانگنا شروع ہو چکی ہیں اور اب شہر اقتدار میں کچھ ہوائیں چل رہی ہیں اوریہ ہوائیں کچھ پیغام دے رہی ہیں اور صرف اسلام آباد نہیں بلکہ راولپنڈی سے بھی بہت سی خبریں پہنچ رہی ہے ۔کچھ چہ میگوئیاں ہیں کہ اس وقت اندر کھاتے چل کیا رہا ہے چوبیس گھنٹے یا 48 گھنٹے کے اندر اسمبلیوں کے تحلیل ہونے شہبازشریف کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کئے جانے کی سمری پر دستخط یا اسے صدر کو ارسال کرنے سمیت شریف خاندان اور زرداری فیملی کے بیرون ملک فرار ہونے کے منصوبوں تک یہ ساری کی ساری چیزیں اس وقت ڈسکس ہو رہی ہیں  لیکن اسے جانچنا بہت زیادہ ضروری ہے کہ اس وقت صورتحال درحقیقت کیا ہے۔

 اسلام آباد میں نگران حکومت کا شور بھی اس وقت اٹھ کھڑا ہوا ہے اور نگران سیٹ اپ پر کام جو کہ ایک ڈیڑھ مہینہ پہلے بھی ہوا تھا ایک مرتبہ پھر سے شروع کر دیا گیا ہے ۔یہ نگران سیٹ کس طرح کا ہو گا ۔ اس کے خدوخال کیا ہوں گےاس حوالے سے بھی تفصیلات آپ کے سامنے رکھوں گا۔

  22 جولائی کووزیراعلی پنجاب کا انتخاب ہونے والا ہے حمزہ شہباز نے استعفٰی دے دینا تھا لیکن آصف زرداری نے روک رکھا ہے اب صورتحال یہ ہے کہ اگر 22 تاریخ کو وزیراعلٰی کے انتخاب میں یہ متی بھان کا کنبہ روڑے اٹکائے گا جبکہ صاف واضح ہے پی ٹی آئی کی واضح اکثریت ہے توملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور عوام کا ووٹ کی طاقت سے اعتبار اٹھ جائے گا۔ سندھ ہاوس کی طرز پر پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ جاری ہے جس کا سرغنہ آصف زرداری ہے۔اگرحکمران اتحاد کو نہ روکا گیا تو پھرعوامی انقلاب کا خطرہ موجود ہےجو کسی بھی وقت برپا ہوسکتا ہے جس سے کوئی بھی  محفوظ نہیں رہےگا۔

اب معلوم ہوچکا ہے کہ عمران خان کی حکومت آتے ہی اور چوہدری پرویز الٰہی کے پنجاب میں وزیراعلیٰ بنتے ہی بہت کچھ ہو نا ہت لسٹیں تیارہوچکیں ہیں۔ غیرقانونی کام کرنے پر پنجاب کی بیوروکریسی  اور پولیس والوں  کو نشان عبرت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہاں تک کہ وزیر داخلہ کے لاہور اور پنجاب میں داخلے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے

بہت سے سینئر صحافیوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ شہباز شریف  اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری جو صدر مملکت کو لکھی جاتی ہے وہ اس وقت اس پر دستخط کر چکے ہیں۔شہر اقتدار میں یہاں تک باتیں ہو رہی ہے کہ انہیں ملک پر مسلط کرنے اور ملک کے اندر طاقت کا سرچشمہ سمجھے جانے والے لوگ بھی اب تازہ انتخابات چاہتے ہیں۔  لیکن یہ بھان متی کا کنبہ مکمل طور پر تازہ انتخابات کی طرف اس لیے نہیں جانا چاہتا ہے کیونکہ انہیں اپنی شکست سامنے نظر آرہی ہے۔ شہبازشریف کو لگ رہا ہے کہ میں حالات ٹھیک کر لوں گا چیزوں کو بہتری کی طرف لے آوں گا  لیکن اب صورت حال یہ بن چکی ہے کہ ایک جانب تو اسلام آباد کے اندر نگران سیٹ کےحوالے سے باتیں ہورہی ہیں اورتوقع کی جارہی ہے کہ معیشت دانوں پر مشتمل ایک نگران سیٹ اپ آسکتا ہےجو اس وقت ملک کو بچانے کے لیے اور پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت  کو سنبھال سکے۔

دوسری طرف شریف خاندان اور زرداری فیملی کا ملک سے بذریعہ جیٹ طیارہ فرارہونے کا قوی امکان پیداہوچکاہے۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں