بدھ، 27 جولائی، 2022

حمزہ کی قربانی کے بعد شہباز شریف بھی آؤٹ ،مریم" مزاحمتی بیانیہ چورن" کیساتھ میدان میں

 

حمزہ کی قربانی کے بعد شہباز شریف بھی آؤٹ ،مریم" مزاحمتی بیانیہ چورن" کیساتھ میدان میں


سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد رات گئے تک جشن پورے ملک میں ہی چلتا رہا ۔پرویز الہی کے گھر کے اندراورباہر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور اسلام آباد کی سڑکوں، پشاورکے بازاروں حتّٰی کہ کراچی، گلگت بلتستان  ہرجگہ خوشی ہی خوشی منائی جارہی ہے لیکن جو اطلاع یا خبرمیں آپ کو دینے  جا رہا ہوں وہ بڑی دلچسپ ہے تو غلط نہ ہوگا۔اگر میں آپ کو یہ کہوں کہ یہ فیصلہ حکومتی اتحاد کی توقعات کے عین مطابق آیا ہے اور وہ اس کو غیبی خدائی مدد قرار دے رہے ہیں اور کس طرح وہ اس فیصلے کو اپنے حق میں استعمال کریں گے اورکس طریقے سے وہ اس بیانیہ کو بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کی وہ کوشش کررہے تھے۔

 میاں محمد نواز شریف کی مزاحمتی سیاست کا آغاز ہوچکا ہے جس میں شہباز شریف کھڈے لائن اور مریم بی فرنٹ فٹ پرآئیں گی ۔ کس طریقہ سے یہ تمام چیزیں پلان کر لی گئی تھیں حمزہ کی قربانی طے تھی اور اس قربانی کو کیش کیسےکرنا تھا کہ مسلم لیگ نون کی مردہ سیاست میں ایک بار دوبارہ جان آ جائے ۔

آپ کو یاد ہے کہ جب حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ کا حلف گورنرعمرچیمہ نہیں لے رہے تھے تو مسلم لیگ نون اور پی ڈی ایم  نے بڑا تنقید کا نشانہ بنایا تھا   اور پھر صدر مملکت نے بھی حلف نہ لیا جس پر انہوں نے کہا تھا کہ یہ  غیر آئینی  اور غیر دستوری کام ہے ایک اچھے اسپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے لیکن رات بالکل وہی کام انہوں نے کیا حالانکہ عدالت نے پرویزالٰہی کا حلف لینے کےواضح احکامات دیے تھے۔پرویز الہٰی رات ساڑھے گیارہ بجے گورنرہاوس حلف لینے گئے لیکن گورنر پنجاب نے حلف لینے سےانکارکردیا جس پر انہیں اسلام آباد خصوصی طیارے سے آنا پڑا اورصدرمملکت نے رات ۲ بجے ان سے وزیراعلٰی کا حلف لیا۔

عمران خان بہت خوش ہیں رات کو بھی ان کی خوشی دیدنی تھی آج رات کو انہوں نے یوم تشکرمنانے کا اعلان بھی کررکھا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے سپریم کورٹ کے ججز کو خراج تحسین پیش کیا ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح سے آپ عدلیہ کی بالادستی قانون کی پاسداری کے لیے ڈٹے رہے اس پرآپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرسٹر علی ظفراور ان کی ٹیم  کا خصوصاً شکریہ ادا کیا۔

عمران خان نے ضمنی انتخاب میں عوام نے جس طرح اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا آگے بڑھ کر پاکستان تحریک انصاف کو جتوایا اور پندرہ سیٹیں دلوائیں اس پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا آج ساری قوم مل کر یوم تشکر منائے گی اور جشن منائے گی اس سلسلے میں عمران خان کا خطاب بھی آج قوم کے ساتھ متوقع ہے ۔

رات کوبنی گالہ میں پی ٹی آئی کو کورکمیٹی کا اجلاس بھی بلایا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کی قانونی ٹیم بھی شامل تھی جس میں آئندہ کی حکمت عملی پر بات ہوئی ،پنجاب کوکیسے چلانا ہے پرویزالٰہی کے ساتھ کیسے چلنا ہے ۔ کابینہ کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے  اور اگرحکومت موجودہ الیکشن کمیشن کو ختم کرکے اسمبلیاں تحلیل نہیں کرتی ہے اس پر پریشر ڈالا جائے گا تو صدر کو وفاق میں تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کہا جائے گا۔

اب فیصلہ حکومتی کی توقعات کے مطابق کس طرح ہوا اسے جانتے ہیں جسے مسلم لیگ نون اورحکمران اتحاد خدائی غیبی مدد سمجھ رہا ہے  مسلم لیگ ن کومزاحمتی سیاست کے حوالے سے ایک بیانیہ درکار تھا۔مزاحمت کے لیے انہیں پاکستان کے کسی نہ کسی ادارے کے خلاف کھڑا ہونا تھا یہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے اداروں کے خلاف کھڑے ہوتے رہے ہیں یہ جوڈیشری کے خلاف کھڑے ہوتے رہے ہیں یہ اسٹیبلشمنٹ  کے خلاف بھی کھڑے ہوتےرہے ہیں۔ اب انہوں نے کیا کرنا ہے روٹھے ووٹرز کو منانے کے لئے انہوں نے اب نکلنا ہے اور عوام کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنی ہے کہ کس طرح سے ہم سے حکومت چھین کراپوزیشن کو دے دی گئی۔لیکن اب عوام میں شعور پیدا ہوچکا ہے اب ان کا  منجن بکنا مشکل ہے کیونکہ ووٹرز کو اب خیرخواہ اور غداروں کا پتہ چل چکا ہے۔

اصل مدعا کیا ہے پی ڈی ایم یہ ساری چیزیں سوچ سمجھ کررہی ہے۔ اتنا سادہ طریقے سے اسے نہیں لینا۔ پی ڈی ایم شور کیوں کررہی تھی یہ مزاحمت کیوں دکھا رہی تھی ۔پی ڈی ایم یہ چاہتی تھی کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے  اس لیے ججز کو بھی تنقید کا نشانہ بنارہے تھے اورججز کو بنچ فکسر کہہ رہے تھے اورایسا کہنا کوئی چھوٹی بات نہیں تھی۔مقصد یہ تھا کہ ججزسخت سے سخت رویہ اپنائیں اور انہوں نے کوئی ایسا فیصلہ جو ان کے حق میں دینا بھی ہے تو وہ نہ دے سکیں ۔دراصل یہ ایک بیانیہ بنانا چاہتے تھے کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے ۔اور وہ بیانیہ اسٹیبلشمنٹ یا جوڈیشری کے خلاف بنانا چاہ رہے تھے۔ اور وہ بیانیہ جو وہ چاہتے تھے بن گیا آگے وہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں یہ بعد کی بات ہے۔

 

اب اس کو بنیاد بنا کر انہوں نے  اپنی مردہ سیاست کا آغاز کرنا ہے کیونکہ نوازشریف کو پہلےہی پتہ ہے کہ مزاحمتی بیانیہ بکتا  ہے اور نواز شریف نے تین چاردن پہلے ہی ڈرائیورنگ سیٹ سنبھال لی تھی۔ مریم بی بی آگے ہوں گی اور نواز شریف اپنا بیانیہ بیچیں گے ان کو پتہ ہے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ ہمیشہ بکتا ہے لیکن اس دفعہ اسٹیبلشمنٹ نے انہیں جو گھاس ڈالی تھی وہ اٹھا لی ہے تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ جوڈیشری کو بھی ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نواز شریف  مریم  بی بی  کوفل فلیج میدان میں اتارنے کے موڈ میں ہیں۔ اور آپ نے دیکھا  کہ انہوں نے پاکستان کا کیا سے کیا حال کر دیا ہے۔ شہباز شریف کو کھڈے لائن لگانا ضروری ہوگیا تھا جبکہ حمزہ شہباز کی قربانی بھی دے دی گئی ہے  اور اس کا فائدہ پارٹی کو ہوگا جس کے لیے یہ ساری تگ و دو ہو رہی تھی۔ دراصل مریم نواز چاہتی ہے کہ اسے عدالت  بلائے اور وہ مزید بدتمیزی کر کے نواز شریف کے بیانیے کو زندہ کرے اور مجھے کیوں نکالا والے بیانیہ کو دوبارہ زندہ کرے اسی لیے تو وہ ایسی حرکتیں کررہی ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں