جمعہ، 29 جولائی، 2022

مبارک ہومعاملات طے پاگئے | مولانا کے سوا سب راضی | الیکشن اکتوبر میں کروانے کا فیصلہ

 

مبارک ہومعاملات طے | مولانا کے سوا سب راضی | الیکشن اکتوبر میں کروانے کا فیصلہ


آج  بہت بڑی خبریں ہیں یہاں تک کہ کچھ معاملات طے پا گئے ہیں جس سے عمران خان بھی رضامند ہین ۔ایسا کون سے ملاقاتوں کی وجہ سے ممکن ہوا جوعمران خان  کی ہوئی ہیں یا دبئی کے اندر جو ملاقاتیں ہوئی ہیں یہ پہلی خبر ہے اوریہ ساری صورتحال  جوکہ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے تو ظاہری بات ہے کچھ انٹرنیشنل معاملات بھی ہیں تو جنرل قمرجاوید باجوہ نے امریکہ سے رابطہ کیا کس سے ان کی بات ہوئی ہے کیا انہوں نے ڈیمانڈ کی ہے یہ بہت اہم چیز ہے۔ تیسرے نمبرپر کیا آپ جانتے ہیں کل سے جشن منائے جارہے ہیں کہ ہم نے چیف جسٹس کے تجویزکردہ ناموں کو ججز نہیں بننے دیا لیکن آج  جمعہ کے روزاس امپورٹڈ حکومت کو ایک اورجھٹکا لگا ہے اور عدالت نے ایک اور تلوارحکومت پر لٹکا دی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ  کہیں سے بھی ہمیں بچتے ہوئےنظر نہیں آرہے ہیں سب سے پہلے آپ کو بتا دوں کہ موجودہ حکومت اور موجودہ بحران جتنا بڑھے گا اتنا ہی پاکستان کے لیے نقصان دہ ہوگا اب آپ کہیں گےکہ کس طرح سے ؟

آپ کو بتاتا چلوں کہ انٹرنیشنل کمپنیز جیسے مثال کے طور پر ایس اینڈ پی  کریڈٹ ریٹنگ نے پاکستان کا آوٹ لک آج مستحکم  سے منفی کر دیا ہے ۔اسی طرح آپ کو علم ہوگا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے آٹھ ارب ڈالرتک رہ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر آج کہہ رہے تھے کہ کوئی نہیں بھی اس حکومت کو تیل بیچنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے سارے معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے اب اس بات پرآ جاتے ہیں کہ ہونے کیا والا ہے؟

عمران خان کافی دنوں سےالیکشن کروانے کی باتیں کر رہے تھے اب نون لیگ اپنی طرف سے الیکشن چاہتی ہے کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اس سے اس کا مسلسل نقصان ہورہا ہے لیکن ن لیگ ایک گیم کھیل رہی تھی اوراگرمگر کے چکروں میں اس نے الجھا کر رکھا ہوا تھا ۔وہ  یہ چاہتے ہیں کہ اس سارے کھیل کے دوران وہ اسٹیبلشمنٹ اور سسٹم کو تنگ کریں  اورنواز شریف کو اس سسٹم کے اندراِن کرلیں لیکن یہ بات بن نہیں رہی تھی۔

اس وقت حکومت ایک اورطرف بھی گڑبڑ کرنے جا رہے ہیں وہ آرمی چیف کی تعیناتی ہے۔ ایسا نہیں کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کرے گی آرمی چیف کی تعیناتی میں تاخیرکی جاسکتی ہے۔ جس کے بارے میں اسلام آباد کے اندربہت ساری قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔  لیکن اصل بات کیا ہے  اصل بات یہ ہے کہ کھیل ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور اس پورے سسٹم کو اب گھر بھیجنے پراتفاق ہوگیا ہے جس کی تصدیق ہوچکی ہے یہاں تک کہ زرداری بھی مان چکا ہے عمران خان تو پہلے ہی اس بات پررضامند ہیں اورجلدی الیکشن چاہتے ہیں نواز شریف ،شہبازشریف کی طرف سے مثبت اشارے مل چکے ہیں اب صرف ایک شخصیت ہیں اورانہیں مولانا فضل الرحمن بھی کہتے ہیں اورمخالفین فضلو اورڈیزل کےنام سے بھی پکارتے رہتے ہیں ،وہ نہیں مان رہے ہیں۔کیونکہ انہیں جب یہ لگتا ہے کہ انہیں سسٹم میں شیئر نہیں ملے گا تووہ شور مچاتے ہیں۔

اکتوبرمیں الیکشن کی تاریخ آگئی ہے اب وہ تاریخ آگے پیچھے ہو سکتی ہے لیکن اکتوبر کے اندر الیکشن ہوگا اور موجودہ الیکشن کمیشن کے سیٹ اپ کے حوالے سے بھی معاملات طے پا گئے ہیں ۔ اب چونکہ پاکستان تحریک انصاف مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ ہم بڑی پولیٹیکل پارٹی ہیں اور ہمیں الیکشن کمیشن کے موجودہ سیٹ اپ پر اعتبار نہیں ہے اس کو گھر جانا چاہیے تو ان کا کھیل ختم ہو کےمعاملات نئے الیکشن کمیشن کے سپرد  ہوں گے ۔اس کے بعد نگران حکومت کا فیصلہ بھی ہو گیا ہے ۔

چوہدری شجاعت کوعہدے سے ہٹایا جانا دراصل شہباز حکومت کو ہٹانے کی بنیاد رکھی گئی ہے ق لیگ کے نئے صدر چوہدری پرویز الہی  فوری طور پر کہیں گے کہ آپ اپوزیشن بنچوں پربیٹھیں اورجب وہ نہیں بیٹھیں گے تو ان  کا کیریئروہ ویسے ہی ختم  کردیں گے۔

جیسا کہ میں نے اس سے پہلے بھی آپ کو بتایا  کہ نون لیگ  کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکر لیتی ہے تو کبھی عدلیہ کے خلاف محاذ کھول لیتی ہے۔اسی طرح آج ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کی ہے انہوں نے کہا کہ اداروں نے نون لیگ کی حکومت کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا اور ہمیں اداروں کی بات ہی نہیں ماننی چاہیے تھی ہمیں فوری طور پر الیکشن میں چاہیے تھا۔ آج شیخ رشید نے بھی  ٹویٹ کرکے اس بات کی تصدیق کردی ہےکہ چیزیں طے پا گئی ہیں۔

آج کی اور اہم خبریہ ہے کہ جنرل قمرجاوید باجوہ  نے امریکی ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جسےانٹرنیشنل میڈیا کے کچھ لوگ بھی کنفرم کررہے ہیں۔  انہوں نے ان سے کہا ہے کہ ایک اعشاریہ دو بلین ڈالر اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہو گیا ہے امریکا اس کے اندر مداخلت کرے اور اس کو فاسٹ ٹریک پر لائےجائے کیونکہ ہمیں اطلاعات ہیں کہ آپ اسے اگست کے تیسرے ہفتے تک لے جانا چاہتے ہیں تو جلدی سے جلدی اس کو کیا جائےلیکن اس کے باوجود فوری طور پر معاملہ الیکشن کی طرف جاتا ہوا نظر آرہا ہے اور الیکشن میں جانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ یہ ملک میں جاری عدم استحکام کی صورتحال ختم ہو۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں