ہفتہ، 30 جولائی، 2022

چیف الیکشن کمشنر کی چھٹی یقینی،رانا ثناءاللہ پربھی پنجاب کی زمین تنگ کرنے کی تیاری

 

چیف الیکشن کمشنر کی چھٹی یقینی،رانا ثناءاللہ پربھی پنجاب کی زمین تنگ کرنے کی تیاری

چیف الیکشن کمشنرسلطان راجہ کی چھٹی سمجھیں لیکن اس سے پہلےایک تازہ ترین خبر سے آپ کو آگاہ کردوں  کہ آج کل عمران خان  کے لئے بہت ساری خوشخبریاں آرہی ہیں کل  سپیکر کے لیے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف جیت گئی  پھر رات کو دوسری خوشخبری آئی اور ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کو بھی ہٹا دیا گیا ہے ۔ایک خوشخبری اور بھی ہے آپ نے سنا ہوگا یا پڑھا ہوگا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کو وزیراعلی کا الیکشن ہرانا تھا تو ہم نے بہت سنا کہ زرداری پاکستان کی سیاست کا ایکسپرٹ ہے ایک زرداری سب پے بھاری اس قسم کی بہت ساری باتیں سنیں لیکن بالآخر پاکستان کی سیاست میں عمران خان سے زیادہ خوش قسمت  کوئی شخص دکھائی نہیں دیتا ہے آج آصف زرداری کی پیپلزپارٹی اورعمران خان کی پی ٹی آئی کا لیکن آپ حیران اس بات پر ہوں گے کہ زرداری  کی جماعت میدان چھوڑ کرہی بھاگ گئی ۔

خبر یہ ہے کہ آج ڈپٹی ا سپیکر کا الیکشن آج ہونا تھااورکاغذات نامزدگی کے لیے  شام پانچ بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا ۔تحریک انصاف نے  راولپنڈی سے نوجوان رہنما  ایم پی اے واثق قیوم عباسی کو نامزد کیا تھاجنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے لیکن نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے  یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادےعلی حیدر گیلانی کو نامزد کیا تھا جس کے کاغذات نامزدگی بھی حاصل کر لیے تھے لیکن شام پانچ بجے تک انہوں نے جمع نہیں کروائے جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ رہنما  واثق قیوم کو بلا مقابلہ ڈپٹی اسپیکرمنتخب کرلیا گیا ہے۔  میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے یہ راگ آلاپنا شروع کردیا کہ ہم نے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا تھا کیونکہ کل اسپیکر کا الیکشن فری اینڈ فیئر نہیں ہوا تھا اس لیے بائیکاٹ کیا۔ وہ سب پے بھاری زرداری کم از کم  مقابلہ تو کر لیتا تب میدان چھوڑتا اس طرح میدان چھوڑنا تو بزدلوں کا کام اورکوئی اچھی بات نہیں ہے۔ہارجیت تو ہوتی رہتی ہے اورایک نہ ایک نے تو ہارنا ہی ہوتا ہے۔

دوسری اصل خبر آپ کو بتاتے ہیں آج پاکستان تحریک انصاف نے ایک چارج شیٹ جاری کی انہوں گن کر وہ مواقع بتائے چاہے وہ سپریم کورٹ کے اندر یہ کہنا ہو کہ ہمیں الیکشن اکتوبر سے پہلے نہیں کروا سکتے ڈسکہ کے اندر توآپ ری الیکشن کروا دی جہاں پر بیس پولنگ اسٹیشز کا مسئلہ ہو لیکن آپ راولپنڈی کے حلقہ 7 میں دوبارہ گنتی نہ کروائیں جہاں پر صرف 49 ووٹوں کا فرق ہو۔   لیکن ادلے کا بدلہ ہوگیا پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا بوریا بستر گول کر دیا اب ان کی چھٹی کیسے ہوئی ہے وہ پروسیس کیا ہے ؟

 چیف الیکشن کمشنر  کا درجہ یا اِسٹیٹس ہائی کورٹ کے ایک جج کے برابر ہوتا ہے اس کی تعیناتی اور برخاست بھی بالکل اسی طرح ہوتی ہے جس طرح ایک جج کی ہوتی ہے کیونکہ اس کو جاب سیکیورٹی ہے۔  کل نون لیگ اورپیپلز پارٹی کا ایک وفد چیف الیکشن کمشنر سےجاکر ملا اور ضابطہ اخلاق یہ ہے کہ جب پارٹی کا کیس لگا ہوا اور اس کے اندر دوفریقین ہوں تو اس میں سے کسی ایک فریق سے جج صاحب مل لیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی ہے پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم دونوں فریقین ہوں اورالیکشن کمشنر ایک فریق سے ملے۔ جس کی بنیاد آج بنی گالہ میں عمران خان نے اپنی جماعت کا اجلاس بلایا ہوا تھا جس کے اندر انہوں نے فیصلہ کیا کہ سکندر سلطان راجہ کا کھیل ختم کیا جائے جو کہ پہلے وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں موجودہ الیکشن کمشنرپر اعتماد نہیں ہے وہ کہہ رہے تھے کہ الیکشن کمشنر استعفیٰ دے  لیکن جن کوعہدہ ملا ہو، منصب ہواس کےساتھ  شریف خاندان کا دست شفقت بھی ہو تو وہ کیوں استعفٰی دے گا۔آج کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی  اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائیں گی ۔تحریک عدم اعتماد سے مراد یہ ہے کہ جب پاکستان کی دواسمبلیاں یہ قرارداد پیش کردیں کہ ہمیں چیف الیکشن کمشنر پراعتماد نہیں ہے یعنی دو صوبے یہ کہہ دیں تو اس کے بعد صورتحال ویسے ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اس چیز سے دباؤ بڑھایا جائے گا۔

جس طرح کسی جج کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کے اندر ایک ریفرنس دائر کیا جاتا ہے جس طرح شوکت صدیقی کوکیا گیا ۔اب سکندر سلطان راجہ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اندر ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کس بنیاد پر کیا جائے گا ایک تووہ متعصب ہیں  اور وہ اس طرح سے فیصلے نہیں کر پارہے جس طرح سے  ہونے چاہیے دوسرے نمبر پر انہوں نے حکمران اتحاد سے مل کرکوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے  جو خود اس کیس کے اندر پارٹی ہے۔

 اس حکومت کے حوالے سے آپ کو بتا دوں کہ ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے آپ نے دیکھا انہوں نے اس کو متنازعہ بنانے کوشش کی لیکن چیف جسٹس آف سپریم کورٹ نے بھی دو گھنٹے کی آڈیو جاری کرکے ان کا کیس اڑا دیا اور کل کے بعد جیوسمیت تمام چینل پر خاموشی ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق  اٹارنی جنرل اختراوصاف نے استعفٰی  دینے پر غور شروع کر دیا ہے اور کسی بھی وقت اٹارنی جنرل کا استعفٰی آ جائے گا اور اس استعفٰے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکومت قانونی لحاظ سے بھی کمزور ہے اب کوئی بھی ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف اس چیز کا اندازہ ہے ایک اجلاس آج  ہوا ہے دوسرا یکم اگست کو ہوگا جس میں ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف کی نیشنل کونسل کے رہنما بنی گالہ میں اجلاس میں شرکت کریں گے تاکہ پارٹی آئین اور موجودہ ملکی صورتحال کے حوالے سے وہ بات کرسکیں۔

ایک خبر آپ کو اوربتا دیتا ہوں کہ رانا ثناء اللہ کی باری آ گئی ہے  تحریک انصاف کہہ چکی ہے کہ رانا ثناءاللہ کا پنجاب میں داخلہ بند کر دے گی۔آج ایک اور بیان فواد چوہدری کی طرف سے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ  رانا ثناءاللہ اسلام آباد سے پنجاب میں تو داخل ہو جائیں گے لیکن پھر اسے واپس اسلام آباد جانے کی ہم کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ان کی گرفتاری کا سوچ رہی ہے ۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں