اتوار، 3 جولائی، 2022

عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی صورت میں روس کا پاکستان کوبڑاریلیف دینے کی تیاری

 

عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی صورت میں روس کا پاکستان کوبڑاریلیف دینے کی تیاری

پاکستان میں چل رہی ہر سرگرمی پر امریکہ کی نظر ہے آپ جانتے ہیں کہ کل عمران خان کا پریڈ گراونڈ میں ایک جلسہ ہوا اس میں روس کے جھنڈوں کو بھی دیکھا گیا اوریہ امریکہ کے لیے بڑی الارمنگ سیچوایشن تھی ۔آپ کو آج ایک خبر دے رہا ہوں کہ اگرعمران خان پاکستان میں پلانٹ شدہ تمام امریکی ایجنٹوں اورامریکی مشینری  کوروندتے ہوئےدوبارہ پاکستان کےوزیراعظم بنتے ہیں تو روسی صدرپیوٹن فوری طور پر پاکستان کا دورہ کریں گے اوراس دورے میں عمران خان کو اس خطے کا بہترین لیڈر بھی قرار دے کر پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے وہ وہ اعلانات کریں گے جو آج سے پہلے روس نے کبھی کسی ملک کو آفرنہیں دی ہوگی یعنی اب تک کاروس کا پلان یہ بن رہا ہے۔ پاکستان کے اندر روس کے لیے جتنی ہمدردی آج پائی جاتی ہےاس سے پہلے کبھی نہ تھی ۔

اندازہ کیجئے کہ امریکہ جب ہمیں سویت یونین کے خلاف ہمیں ڈالرزدے رہا تھا اور ہمارے یہاں پرلوگ خریدے جا رہے تھے اوران کے بینک اکاؤنٹس ڈالروں سے بھرے جارہے تھےوقت بھی لوگوں کی ایک کثیرتعداد امریکہ سے نفرت کرتے تھے انہوں نے امریکہ کو سپورٹ نہیں کیاتھا کیوں کہ ہم امریکہ کو شروع سے ہی دشمن سمجھتے ہیں کیونکہ اس کے جو پالیسیز ہیں وہ ہمیشہ سے ہی ناقابل قبول رہی ہیں۔ اس وقت بھی امریکہ کے لیے وہ محبت اور ہمدردی نہیں پائی جاتی جتنی کہ روس سے آج ہے۔اورپاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی پی ٹی آئی بھی روس کو سپورٹ کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے جلسوں میں روس کے جھنڈے دکھائی دینا شروع ہوچکے ہیں۔

جس طرح عمران خان نے رچرڈ کے ساتھ انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ جو مرضی ہو جائے ہمارا مستقبل روس کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہم روس کے ساتھ کھڑے ہیں ہم نے روس سے گندم لینی ہے پٹرول اور گیس لینی ہے۔ اورانہوں نے کھلم کھلا روس یوکرین جنگ میں روس کے خلاف جا کراس کی مذمت کرنے سے صاف انکار کر دیا انہوں نے کہا کہ جو مرضی ہو جائے تو میں نے مذمت نہیں کرنی۔ یہ میری عوام کا مسئلہ ہی نہیں ہے یہ امریکہ یا یورپ کا مسئلہ ہے آپ خود اسے حل کریں۔

روس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی پیوٹن فوری طور پرپاکستان کا دورہ کرے گا اس میں وہ آ کر پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے 30 فیصد تو آپ بھول جائیں 40 سے 50 فیصد تک پاکستان کو سستا تیل فراہم کریں گےاور اس کے بعد دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ تیل ہمیں ادھارپر بھی مل سکتا ہے جوفورًا ہی پاکستان کی معیشت میں بہتری لا سکتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پھر ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ اس طریقے سے تیل کی قیمتیں پاکستان کے اندر ڈیڑھ سو روپے تک آسکتی ہیں اورپاکستان کی معیشیت کی بہتری کی صورت میں ڈالر بھی  تقریبا 175 تک آجائے گا اورروپیہ کچھ بہتر ہوپائے گا۔

 اس وقت دنیا میں سب سے بڑا ملک روس ہی ہے۔ جس طرح اس نے پوری دنیا کے ساتھ جنگ کی ہے اور اپنی معیشت کو پھر بھی سنبھال لیاہے حالانکہ اسے ہر طرح سے نقصان پہنچایا گیا۔ روس نےپاکستان کو جو بھی فائدہ دینا ہوگا وہ  شہباز شریف کے دور میں نہیں دے گا ۔شہبازشریف کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے کمپنیز کو کہا ہےوہ روس سے معاہدے کرنے کےلیے کوشش کریں لیکن امریکہ ان کو تیل نہیں لینے دے گا۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں