اتوار، 31 جولائی، 2022

فضل الرحمن کے مقابلے پر گھرکا بھیدی،سندھ میں لاشیں تیرتی رہیں حکمران سوئےرہے

 

فضل الرحمن کے مقابلے پر گھرکا بھیدی،سندھ میں لاشیں تیرتی رہیں حکمران سوئےرہے

فضل الرحمان کو پی ٹی آئی کا سربراہ بنایا گیا شاید ان کواندازہ بھی نہیں ہوگا کہ عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے تین چار مہینے کے بعد ہی پوری پی ڈی ایم زمین بوس ہو جائے گی اور عمران خان پاکستان کا مقبول ترین لیڈر بن جائے گا ۔اس وقت فضل الرحمان کی پارٹی اور اس کی سیاست کے پی کے کے اندر اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان پر ذاتی اور بڑے عجیب قسم کے الزامات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ  ہی کپتان نے اس کا جواب دینے کی بجائے اپنے ایک  اہم کھلاڑی کو جو فضل الرحمن کے ہر گھر کا بھیدی ہے اس کو میدان میں اتارا ہے۔

دوسری ایک اہم خبر یہ ہے کہ نون لیگی ایک خاتون سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے شہباز شریف پر ایک بڑا گھناؤنا الزام لگایا اور بڑا اعتراف کیا ہے اس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔  لیکن اس سے پہلے سیلاب کی تباہ کاریاں اور محکمہ صحت سندھ کی ایک بڑی ہوشربارپورٹ سامنے آئی ہے وہ آپ کے سامنے رکھنا ضروری ہے۔ آپ اندازہ کریں  کہ آصف زرداری اس وقت  سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہے اور اپنے آپ کو ایک بڑے لیڈر اور رہنما کے طور پر پیش کرنے کے خواہاں ہیں اور ان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے کہ وہ اپنے بیٹے بلاول کو وزیر اعظم بنوائیں۔ اس وقت انگلی کے اشارے پر وہ نون لیگ فضل الرحمان اور تمام پی ٹی ایم کی جماعتوں کو نچا رہے ہیں حالانکہ وہ باقاعدہ طور پر پی ڈی ایم کا حصہ بھی نہیں ہیں لیکن پچھلے پندرہ سال سے سندھ ان کو ٹھیکے پر ملا ہوا ہے اور وہاں پر صحت، تعلیم ، امن و امان کی صورتحال  اور کرپشن کی داستانیں ہم اکثر بیان کرتے ہی رہتے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چوبیس گھنٹے کے اندر  پانچ ہزار سے زائد بچے ڈائریا کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ پیچش کے پانچ سو سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ میں صوبے میں 5 لاکھ سے زائد بچے اسہال اور پیچش کا شکار ہوئے ہیں جبکہ پانچ سال سے کم  دو لاکھ گیارہ ہزار چار سو نو بچے ڈائریا کا شکار ہوئے ہیں اوراب رپورٹ بتاتی ہے کہ پانچ سال سے زائد عمر کے دو لاکھ 45 ہزار دو سو چھیاسی بچے اس طرح کے امراض میں مبتلا ہوئے اور چھپن ہزار سے زائد بچے پیچش  کی شکایت کے ساتھ ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔ اس وقت صاف پانی اور غذائی قلت کا جو مسئلہ ہے اور عام آدمی کو کچھ سہولیات بھی میسر نہیں ہیں بجائے اس کے کہ آپ پندرہ سال سےصوبے میں موجود ہیں کوئی آپ ایسے پروجیکٹس لے کر آئیں جس سے عوام کو کوئی ریلیف ملے لیکں آپ کھانے میں مصروف  ہیں کمیشنز ہڑپ کرنے لیے منہ کھولے ہوئے ہیں اور اوپر سے  میڈیا جوکہ آپ کا  دلال ہے وہ بھی آپ پوچھتا نہیں ہے اور رہی ہماری اسٹیبلشمنٹ  اور ادارے  انہوں نے بھی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں اورایک بندہ جو سرعام ایک جعلی بینک اکاؤنٹس کے بڑے نیٹ ورک کے اندر پکڑا گیا ہے اس کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا بلکہ ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے اس کے حوالے سے سننے میں آتے ہیں ۔

دوسری طرف سیلاب کی جو صورتحال ہے بلوچستان میں تباہی کی داستان رقم کرتی جارہی ہے 127 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں ۔ سات ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے بعد بند ٹوٹ چکے ہیں اور مزید پانی  تباہی پھیلا رہا ہے ۔عام آدمی اس پوری صورتحال کے اندر پس کر رہ گیا ہے اور بیماریاں اس  کے ساتھ پھیل رہی ہیں اورسندھ میں سکھر بیراج پر لاشیں تیررہی ہیں جس کی ویڈیوآج سراج الحق  نے بھی شیئرکی ہے۔ دوسری طرف ملک کے متعدد بیراج سیلاب کی زد میں آچکے ہیں اور جانی و مالی نقصان جس قدر ہورہا ہے میڈیا نہیں دکھا رہا ہے۔ شہباز شریف نے کل بھی اورآج بھی سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اورایکٹروزیراعظم نے خوب ویڈیوز بنوائیں۔  اب راجن پور روجہان اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں کے بارے پرویزالہٰی نے بھی اس پر باقاعدہ طور پر ہدایات جاری کی ہیں۔

فضل الرحمن کو پی ڈی ایم کا سربراہ بنایا گیا تو انہوں نے عمران خان کے خلاف آوازاٹھائی اس نےکبھی  یہودی ،عیسائی کارڈ استعمال کیا تو کبھی اسلام کا ٹھیکیداربن کے اس کے خلاف فتوٰی جاری کردیا۔کے پی کے میں عمران خان نے اس  دین فروشی آؤٹ کر دیا جس کی وجہ سے اسے غصہ ہے اور اس کے خلاف ایسی زبان استعمال کرتا ہے جواسے زیب نہیں دیتی۔ اب عمران خان فضل الرحمن کو جواب دینے کی بجائے اپنے اہم رکن  علی امین گنڈا پور کو ان کے سامنے کھڑا کردیا جنہوں نے  فضل الرحمان  کی پریس کانفرنس کا جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں شر اور باطل کا امام سیاسی مولوی اس ضمیرفروش کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنے کا کریڈٹ تحریک انصاف کو جاتا ہے قوم اس قابل فروخت مولوی کے نظریات اور سیاست سے مکمل طور پرپناہ مانگتی ہے جھوٹ بولتے اور قوم کی ماؤں بہنوں کے بارے میں غلیظ گفتگو کرتے اس امام المنافقین کو شرم نہیں آتی سیاست کےاس بیہودہ کردار کی اپنی فنڈنگ مجرموں کی تجوریوں سے آتی ہے یہ شاطر اورحریف مولوی ڈھونڈ کر چوروں کو اتحادی بناتاہے۔ سادہ لوح ووٹرز کو مدد کا جھانسہ دے کر ان کا مینڈیٹ  چوروں کو کرائے پر دیتا ہے پاکستان کی سیاست کی ساکھ بحال کرنے کے لیے فضل الرحمان جیسے کردار کی شرمناک سیاست دفن کرنا ضروری ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ریاست اس جوکر کی باتوں پر دھیان دینے کی بجائے عوام کو سیاست کے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔

اب علی امین گنڈاپورنے ایک بات واضح کی ہے کہ یہ ایک سیاسی مولوی ہے اورقابل فروخت ہوتا ہےاور ملک کے تمام چوروں کو اکٹھا کرنا اور ان کی وکالت کرنا ہی ان کا وطیرہ ہے ہم نے دیکھا ماضی میں فضل الرحمن آصف زرداری اور نواز شریف کو چور،ڈاکو اورکرپٹ کہتا رہا ہے لیکن آج کل آپ دیکھیں ان کے فارن فنڈنگ کیس کا دفاع کر رہے ہیں ان کی پانامہ کی جو چوری پکڑی گئی اس کا بھی وہ دفاع کر رہے ہیں۔

 فضل الرحمن کبھی اسٹیبلشمنٹ تو کبھی عدلیہ کو دھمکاتے ہیں غرض جوبھی  ان کی چوریوں کی بات کرے اس کو یہ دھمکاتے ہیں اوروہ بھی ڈر جاتے ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کے سب کانے ہوتے ہیں۔  یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی تباہی اور بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

دوسری خبر کے مطابق مسلم لیگ ن کی ایک میڈیا ایکٹوسٹ ہیں اگرچہ وہ صحافت کے روپ میں ہیں اوران کا نام ہے ثناء بچہ۔ اس نے بتایا ہے کہ کس طریقے سے ن لیگ نے سارا کھیل  کھیلا۔اس نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ فوج منیجمنٹ کردے صحافی ان کے لیے بیانیہ بنادیں ان ن لیگ والوں نے پیسے دینے کی روایت ڈالی تھی اورہم پر لفافہ صحافی کا ٹھپہ لگ گیا ۔اب آہستہ آہستہ یہ سب سلطانی گواہ اس رجیم چینج سازش کو سامنے لا رہے ہیں۔خرم دستگیر ہوں یا جاوید لطیف وہ کہتے تھے کہ ہم آنا نہیں چاہتے تھےہمیں زبردستی لایا گیا۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں