منگل، 9 اگست، 2022

ادلے کا بدلہ | پنجاب میں 25 مئی کے واقعے میں ملوث کرداروں کو گرفتارکرنے کا فیصلہ

 

ادلے کا بدلہ | پنجاب میں 25 مئی کے واقعے میں ملوث کرداروں کو گرفتارکرنے کا فیصلہ

ایک جانب تو امپورٹڈ سرکار اور اس کی بوکھلاہٹ نے دس محرم الحرام کے دن جس دن پاکستان میں ہر کوئی سیاست سے بالاتر ہوکر یزیدیت پر لعنت بھیجتا ہے اس دن نہ صرف گرفتاریوں کا عمل تیز کردیا ہے بلکہ اب ایک پورا آپریشن لانچ کر دیا گیا ۔ بنی گالہ میں ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت کس طرح سے حرکت میں آچکی ہے۔ بنی گالہ کی سیکیورٹی  کس طرح سے وفاق میں پنجاب پولیس  اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے سپرد کی جائے گی ۔ اصل میں خدشات کیا ہیں پاکستان تحریک انصاف کے کون کون سے رہنما وں کے نام شارٹ لسٹ کر لیے گئے ہیں اور دونوں طرف سے اب جھُرلو پھیرا جائے گا دونوں طرف سےاب گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگا ۔ 13 اگست سے پہلے ہی دما دم مست قلندر کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔

 سب سے پہلے تو پاکستان تحریک انصاف کےبیک ٹوبیک کچھ کرداروں کو سامنے لایا جارہا ہے انہیں ملک مخالف اور ریاست مخالف ثابت کرنے کا ہر ممکن حربہ اپنایا جا رہا ہے اور عجیب سی بات یہ ہے کہ پاکستان کی ریاست کے خلاف بات کرنے والے ،پاکستان کے اداروں کے خلاف بات کرنے والے، اداروں سے نفرت کی حد تک ان پر تنقید کرنے والے بھی آج اداروں کے دفاع میں سامنے آئے ہیں آج جیو نیوز کو مروڑپڑ رہے ہیں کہ اداروں کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے آج مریم نواز فضل الرحمان پیپلزپارٹی والے ان سب کو نیندیں نہیں آتیں کہ ہائے ہائے ہمارے اداروں کے ساتھ کیا ہوگیااور ہمارے ملک کے منافق ہیں جو خود تو عمران خان کو شکست دے نہیں سکے۔اب  انہوں نے اس کے لئے سب سے آسان حربہ یہ تلاش کیا ہے کہ عمران خان اور مقتدر حلقوں کو لڑوا دیا جائے ہم تو دونوں کے لیے کوئی اچھے جذبات نہیں رکھتے اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے لڑ کر کمزور ہو جائیں گےاوریقیناً اس کا فائدہ یہ چوراورڈاکومل کراٹھائیں گے۔

آج شہبازگل کو بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش کے قریب گرفتار کرلیا گیا جس میں عینی شاہدین کے مطابق اسلام آباد پولیس اوررینجرز کی درجنوں گاڑیاں تھیں۔پولیس اوررینجر کی گاڑیوں نے شہبازگل کی گاڑی کو گھیرلیا اورگاڑی کےشیشے کلاشنکوف سے توڑکراسےگھسیٹ کرباہرنکالااورہتھکڑی لگا دی اورتشدد کرتے ہوئے اسے ایک سفید کلرکی ہنڈاسٹی کارمیں ڈال کرلے گئے جس کی نمبرپلیٹ بھی نہ تھی۔اس کے بعد شہبازگل کے ڈرائیورکو بھی زدوکوب کیا گیا لیکن وہ گاڑی بھگا کرجان بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ شہبازگل کی گرفتاری پر عمران خان کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اغوا ہے یہ گرفتاری نہیں ہے کیا اس طرح کے گھٹیا اقدامت کسی جمہوریت میں ہو سکتے ہیں سیاسی کارکنوں کو ریاست کا دشمن بنایا جارہا ہے۔ ٹھگوں اورچوروں کی حمایت یافتہ حکومت کو ہم سےقبول کروانا چاہتو ہو تو ایسا نہیں ہوگا۔


اب کھل کر یہ بات کی گئی ہے کہ مر جائیں گے یزید کی بیعت نہ کریں گے۔ شہباز گل  کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی یہ پیغام آیا ہے کہ فاشسٹ امپورٹڈ رجیم مخالفین کو دبانے کی کوشش میں فاشزم کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے صرف دبانے اورجھکانے کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے اور اس سب میں ناکامی ہوگی۔

 عمران خان نے دو دن پہلے کہاتھا کہ یہ یزیدیت کی راہ پر چل نکلے ہیں لیکن ہم حسینی ہیں اورڈٹ کر حق کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ مر جائیں گے یزیدِ وقت کی بیعت نہ کریں گے ۔اب ایک جانب تو یہ جذبہ پایا جارہا ہے اورحالات اس نہج پرآ گئے ہیں کہ اب یہ چیزحق اور باطل کے معرکے میں تبدیل ہو چکی ہے تو وہیں دوسری جانب کچھ اہم پیش رفت ہے جوآپ  کے سامنے رکھنی ہیں۔

مونس الہٰی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بنی گالہ کی جانب پیش قدمی کا سنا ہے پنجاب پولیس ان کی حفاظت کے لیے  پہنچ رہی ہے اور ہماری اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس اور خیبر پختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن بڑی تعداد میں پہنچنا شروع ہو جائیں گے اور بنی گالا کی سکیورٹی کو سنبھالنے کا  فریضہ  وہ  سرانجام دیں گے۔ اس وقت ڈاکٹر شہباز گل کی گرفتاری کے بعد مزید رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر تحریک انصاف کے ڈنڈا بردار کارکنان بھی بنی گالہ پہنچ چکے ہیں۔

وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ محمد ہاشم کی طرف سے بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں بنی گالہ کی جانب روانہ ہوں اور اپنے لیڈر کی سیکیورٹی اور حفاظت کو یقینی بنائیں گے جس جس نے اداروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کی ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا کہہ دیا ہے

اب  اگر اداروں کے خلاف شہبازگل بولے ہیں اور ان کے بیان کے اندر بہت سے مسائل ہوسکتے ہیں ۔اسد عمر نے کہا کہ ان کے کہنے کا  مقصد یہ بالکل نہیں تھا ۔ الفاظ کا چناؤ غلط ہو سکتا ہے اب انہوں نےکاروائی تو کردی ۔اب جن جن لوگوں نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے اگران کے خلاف پنجاب میں کاروائی شروع ہوئی تورائیونڈ محل سونا پڑ جائے گا اور پھر انکے سارے کے سارے رہنما اندرہوں گے۔

 شہبازگل کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کا ہنگامی اجلاس جاری ہےجس میں ان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے جس میں فیصلہ کیا گیا ہےکہ  آج ہی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی نے شہباز گل کی گرفتاری پر عدلیہ سے حکومتی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظرپی ٹی آئی کھل کر سامنے آ چکی ہے اور اب ایسا لگ رہا ہے کہ انہیں بیک ٹو بیک دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ آپ غورکریں کہ انہیں پی ٹی آئی کا 13 اگست کا جلسہ ناکام بنانے کے لیے ٹی ایل پی کو اچانک سامنےلانا پڑا۔ عمران خان نے کمال مہارت سے اپنے جلسے کا مقام تبدیل کرکے لاہورہاکی گراونڈ میں کرنے کا اعلان کیا تو ٹی پی ایل نے جلسہ منسوخ کردیا حالانکہ اس سے پہلے ٹی پی ایل کہہ رہی تھی ہمیں پریڈ گراونڈ میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اورپی ٹی آئی کو اجازت مل گئی ہے۔اس امپورٹڈ حکومت کی بھیانک چال کو عمران خان نے کمال مہارت سے پسپا کردیاہے اب وہ مہرے بھی خود بخود عیاں ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

پے درپے ناکامیوں اور لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے اعلان کے بعد امپورٹڈ حکومت کے اوسان خطاہوچکے ہیں اوروہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔  مراد سعید کا کہنا تھا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اسلام آباد کے اطراف میں ہماری حکومتیں ہیں آزاد کشمیر گلگت بلتستان پنجاب اور خیبرپختونخوا ۔اسلام آباد چاروں طرف سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اندر ہے۔ پورے 27 کلومیٹر کے دارالحکومت کو جیل بنا دیں گے ۔یہ بڑا اہم بیان ہے۔ ذرائع نے پی ٹی آئی کے مزید ۴ رہنماوں کی گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے اور 13 اگست کے جلسے سے قبل دیگر رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری کا بھی خدشہ ہے۔ اسد عمر،فواد چوہدری، مراد سعید  اور علی زیدی یہ چار وہ لوگ ہیں جو کھل کر بول رہے ہیں اوران کی گرفتاری کے امکانات اس وقت روشن ہوچکے ہیں۔

ایک بہت اہم چیز ہونے جارہی ہے حکومت پنجاب بنی گالہ کو وزیراعلی پنجاب کا کیمپ آفس ڈکلیئر کر سکتی ہے اوراگر یہاں پرکیمپ آفس ڈکلیئر کرنے کا ایک نوٹس بھی آیا تو پنجاب پولیس کی بھاری نفری راولپنڈی سے بھیجی جاسکتی ہے۔ جتنی مرضی پولیس منگوائیں کوئی کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔وزیراعلٰی پنجاب پرویزالہٰی نے حق اداکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ دوسری طرف 25 مئی کے واقعے میں ملوث افراد کو بھی کیفرکردارتک پہنچانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس پر عملدرآمد کل سے شروع ہوجائے گا اورملوث کرداروں کی گرفتاریاں شروع ہوجائیں گی۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں