بدھ، 10 اگست، 2022

کپتان کی تقریرنے دشمن کی امیدوں پرپانی پھیردیا،فوج مخالف بیانات پرایکشن کا مطالبہ

 

کپتان کی تقریرنے دشمن کی امیدوں پرپانی پھیردیا،فوج مخالف بیانات پرایکشن کا مطالبہ


آج عمران خان نے دایاں ہاتھ دکھا کر بایاں دے مارا ہے اور سب کو سرپرائز کیا اس وقت جو سازش کررہی ہے اور اس رجیم چینج آپریشن کے اگلے مرحلے پر جو کام شروع کر دیا گیا ہے نہ صرف عمران خان اس سےپردہ اٹھایا ہےبلکہ آج جس طرح کا یہ خطاب تھا اسے دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان نے اس مقولے پر عمل کیا ہے کہ

Shake with your right hand but hold a rock in your left.

یعنی کہ ایک ہاتھ سے ہاتھ ضرورملاو لیکن دوسرے میں پتھر بھی اپنے ہاتھ میں رکھو اور امریکہ انڈیا امپورٹڈ حکومت سمیت سب کو آج دھبڑدوس کرکے رکھ دیا ہے ۔ دیکھیں کچھ چیزیں آپ کو سمجھنی ہوتی ہیں ایک تو کون کہہ رہا ہے کیا کہہ رہا ہے اسے سمجھنا بڑا ضروری ہوتا ہے اورکب کہہ رہا ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم ہے کہ کیا کہا اور کیا نہیں کہا اورکیا نہ کہہ کر بھی سب کچھ کہہ دیا ۔ عمران خان نے شہباز گل کو گرفتار کرنے والوں کو  آج کس طرح سے گھیرا ہے اور کس طرح سے ایک بہت بڑا اعلان کیا ہے ان تمام  چیزوں کا تجزیہ کرتے ہیں ۔

 ایک چیزکا آپ بغورجائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ پچھلے پانچ سے چھ دن کے اندر پاکستان تحریک انصاف اور مقتدرحلقوں کے درمیان  تعلقات بد سے بدتر ہوئے ہیں جس کی تصدیق نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر ذرائع بھی کر رہے ہیں۔ شہبازگل کا بیان ایک لوز بال تھی جس کی آج عمران خان  نے حمایت نہیں کی لیکن انہوں نے اتنے بہترین طریقے سے گیم ڈالی ہے جس کا آپ اندازہ نہیں کرسکتے ان کا ایک ایک لفظ نپا تلا تھا اس سے زیادہ کیلکولیٹڈ  سیاست کا مظاہرہ میں نہیں سمجھتا کوئی عمران خان کے علاوہ کرسکتا ہےاور یہ اس بات کو بھی ظاہرکرتا ہے کہ اس وقت سیاست کے میدان میں عمران خان سے بڑا کھلاڑی شاید ہی کوئی اورہو۔

 یہ امید ظاہر کی جارہی تھی کہ آج عمران خان  لتاڑ کے رکھ دیں گے کیونکہ حالات بہت کشیدہ ہیں ان میں ظاہری بات ہے کہ کل کچھ پیغام رسانی بھی ہوئی پہلے انصار عباسی کے ذریعےلائٹ میسیج دیا گیا پھراعجاز الحق کو بھیجا گیا جن کےعمران خان کے ساتھ بھی دوستانہ تعلق رکھتے ہیں لیکن مقتدر حلقوں کے ساتھ بھی ان کے بڑے اچھے تعلقات ہیں۔عمران خان سے امید یہ کی جا رہی تھی کہ وہ سول نافرمانی تحریک کا اعلان کرینگے اور مقتدر حلقوں کو آڑے ہاتھوں لیں گے لیکن عمران خان نے کہا  کہ رجیم چینج سازش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ اب بھی جاری ہے سازش میں منصوبہ ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے ساتھ لڑایا جائے اور یہ تاثر دیا جائے کہ یہ جماعت پاکستان تحریک انصاف ملک کی مخالف جماعت ہےجو اداروں کو ٹارگٹ کرتی ہے۔

اب اس جماعت کو اگر فوج مخالف ثابت کیا جاتا ہے اس کا فائدہ ملک کے دشمنوں کو ہوگا کیونکہ ملک کی بہتری کے لیے یہ دونوں اسٹیک ہولڈرز بہت ضروری ہیں اگر یہ دونوں آپس میں لڑکر کمزور ہوجاتے ہیں تو ملک دشمنوں کے لیے اس سے بہتر اورکوئی چیز نہیں ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اس قسم کی افراتفری پھیلائے جائے گی تو ملک کو اس سے زیادہ نقصان ہوگا سازش دراصل اس وقت وہ لوگ کر رہے ہیں جو بیرونی سازش کا حصہ ہیں۔عمران خان نے آج سب کو لتاڑا ہے اگلے پچھلے سارے حساب کلیئرکیے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ  الیکشن کمیشن اس سازشی ٹولےکے ساتھ ہے پنجاب کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ نون کوجتوانے کی پوری کوشش ہوئی لیکن عوام نےان کا منصوبہ قبول نہیں کیا بلکہ مستردکردیا۔ پھردوسرا مرحلہ شروع کر دیا گیا ہے پوری مہم چلائی گئی ہے کہ کسی طرح سے عمران خان کی فوج کے ساتھ بطور ادارہ لڑائی ہو جائے گا انہوں نے پورا منصوبہ بنایا ہوا کہ کس طرح سے میری پارٹی کو توڑ دیا جائے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بھی کچھ نہیں لیکن یہ پارٹی توڑنے کے لیے اسےاستعمال کرنا چاہتے ہیں جس دن میرٹ پر تحقیقات ہوں گی  پتہ چل جائے گا یہ فنڈنگ  درست طریقے سے ہوئی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانے سے آصف علی زرداری نے تین جبکہ  نواز شریف نے ایک گاڑی لی تھی مجھے بھی ایک گاڑی دی گئی  لیکن میں نے نہیں لی۔عمران خان نے جو کچھ بھی کیا قانون کے مطابق کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت گرائی توبھارت اور اسرائیل نے اس وقت خوشیاں منائی گئیں تھیں بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ عمران خان فوج کا پتلا ہے ۔بھارتی جعلی ویب سائیٹس کے ذریعے مجھے اور پاک فوج کو ٹارگٹ کیا جاتا تھا اور آپ دیکھ لیں کہ جس طرح سے عمران خان نے یہ بات کہی کہ کون ملک مخالف ہے کون اپنے ملک کی فوج کا دفاع کرتا ہے مودی  جنرل راحیل شریف کو برا کہتا تھا جبکہ نوازشریف کہتا تھا ویری گڈ۔ بس مجھے اچھا کہتے رہو۔ میں ایسا آج بھی نہیں قبول کروں گا کہ میرے آرمی چیف کوکوئی کچھ کہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بمبئی حملے ہوئے تو آصف زرداری نے کہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھارت بھجوایا جائے یعنی  آپ کا ڈی جی آئی ایس آئی بھارت چلا جائے ۔ڈان لیکس میں نواز شریف نے کہا کہ بھارت میں دہشتگردی کے پیچھے آئی ایس آئی اور فوج ملوث ہے۔

عمران خان نے آج کچھ فوج مخالف کلپس چلوا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ غدار کون ہے۔انہوں  نے کہا کہ شہباز گل جوکچھ کہا اگروہ قانون کے خلاف تھا تو اس پر چارج لگائیں ۔ انہیں عدالت میں صفائی پیش کرنے کا موقع دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت گرانے والے مضبوط پاکستان نہیں چاہتے اب یہ میری کردار کشی کر کے مجھےمزید کیسز پھنسانے کی کوشش کریں گے۔ یہ رجیم چینج کا تیسرا مرحلہ ہےجس پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے اس میں ایک طرف میری کردار کشی ہوگی دوسری طرف مجھے فوج مخالف ثابت کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو فوج کے مخالف لانا ملک کے خلاف ہے اورسازش وہ کررہے ہیں جو خود بیرونی سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ  ڈرون حملے کے لیے پاکستان کی حدود استعمال ہوئی کہ نہیں یہ بتانا ہوگا۔ خیبر پختونخوا میں ہمارے وزیروں کو کالعدم ٹی ٹی پی سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ وہ کیسے ہو گئی ہے اور ٹی ٹی پی عموماً اس وقت ایکٹوہوتی ہے جب آپ امریکہ کے آلہ کارہ ہوں تو وہ ان  کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ ٹی ٹی پی بھی اس گریٹر سازش کا حصہ ہے جس کی بنا پر ٹی ٹی پی کو ایکٹیو کرکے  پی ٹی آئی کوٹارگٹ کروایا جارہا ہے۔

جس طرح سے مولانا فضل الرحمان مریم نواز نواز شریف آصف علی زرداری کے بیانا ت ہیں کہ جرنیلوں کی ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے وظیفہ خورہیں۔اندازہ کریں اسی طرح مریم نوازایسی  باتیں کرتی تھی کہ افسران کو ان کے احکامات نہیں ماننے چاہیے نواز شریف پہلا آدمی تھی جس نے جلسے میں  یہ بات کہی تھی کہ فوجی افسران اپنے چیفس اورڈی جیز کے غیر قانونی احکامات کو نہ مانیں تو آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ سب تو وہ کرتے رہے اور شہباز گل کا عمران خان نے دفاع نہیں کیا شہباز کے بیان کا دفاع نہیں کیا بلکہ ان کے بنیادی حقوق کا دفاع کیا ہے جو کہ کسی بھی  بدترین سے بدترین ملک میں بھی اپنے شہریوں کو دیے جاتے ہیں ۔عمران خان نے آج بہت سے لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیرا ہے جس سے اس امپورٹد حکومت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اور جو ملک کا حقیقی دشمن ہے اسےعمران خان کی آج کی تقریر ایک آنکھ نہیں بھائی ہوگی۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں