جمعرات، 11 اگست، 2022

گھرکو ہی آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے۔۔۔۔ کپتان کیخلاف کھیل رچانے والے لُٹ گئے

 

گھرکو ہی آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے۔۔۔ کپتان کیخلاف کھیل رچانے والے لُٹ گئے

آج آپ کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ہونے والی ہلچل کے حوالے سے تین بڑی خبریں شیئرکرنا چاہتا ہوں ایسی خبریں جن کے بعد آپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی سیاست کا رخ کس طرف ہے پاکستان کی سیاست میں کون کیا کردار ادا کرے گا سب سے پہلےہر پاکستانی یہ جاننا چاہتا ہے کہ آخر کار کیا وجہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے یہ سارا کھیل کس کے لئے رچایاجا رہا ہے ۔کل عمران خان نے پریس کانفرنس میں ایک چیز تو واضح کر دی کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کبھی بھی اپنی پاک فوج کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور حقیقت بھی یہی ہے اور دوسرا انہوں نے یہ بھی بتادیا کہ کس کو لانے کے لئے یہ سارا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ جس کو لانے کے لئے یہ ساری گیم کی جارہی ہےاس کے ساتھ  بھی آنے والے دنوں میں ایک بہت بڑی گیم ہونے والی ہے یعنی نوازشریف جو پورے پاکستان کے ساتھ گیم کر رہا ہے اس کے ساتھ بھی بڑِی گیم ہونے جا رہی ہے۔

 میرے تجزیے کے مطابق  عمران خان کے خلاف یہ سارے معاملات باقاعدہ ایک پلاننگ کے تحت شروع ہوئے اوراس پلاننگ کا ذکرعمران خان کئی دفعہ خود کر چکے ہیں لیکن کچھ  ایسی باتیں اور کچھ ایسی چیزیں جو منظر عام پر نہیں آئیں وہ  آپ کے سامنے رکھتا ہوں ہے اس میں توکوئی دوسری رائے نہیں کہ عمران خان کو غیرملکی قوتیں پسند نہیں کرتی تھیں اس لئے کہ عمران خان پوری دنیا کے اندر عالم اسلام کے لئے ایک نام بنتا جا رہا تھا عالم اسلام کے لیے ایک ایسی آواز بنتا جارہاتھاجو حقیقی معنوں میں تمام مسلمانوں کی ترجمانی کررہی تھی۔ جو عالمی سازش کو ناکام بنانے کی تگ و دو میں تھا اس کا نام عمران خان تھا۔ پاکستان ایک ایسی ریاست بنتی جارہی تھی جوآپ کہہ سکتے ہیں تمام اسلامی ریاستوں کے لئے ہیڈکوارٹرکا درجہ رکھتی ہو۔اس کےبعد کچھ غیر ملکی  قوّتیں متحرک ہوئیں تو ملک کے اندر سےپاکستانی سیاست کے کچھ اہم ترین افراداس کے سہولت کاربنے۔ان اہم ترین افراد میں میاں نواز شریف، آصف علی زرداری ،مولانا فضل الرحمان ،محمود خان اچکزئی اور ایمن ولی اوران جیسے باقی بہت سارے اور لوگ جو کسی صورت میں بھی عمران خان کو پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہماری سیاست کا خاتمہ عمران خان کی وجہ سے ہورہا ہے ۔

اب ہوا یہ کہ کچھ میٹنگز ہوئیں جن کے بعد عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی۔ جس کے بعد یہ تاثردیا جانے لگا کہ حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان کے ساتھ عوام نہیں ہوگی۔ مگر عمران خان کے ساتھ عوام کا پرجوش طریقے سے باہر نکلنا اور اس کے بعد ضمنی انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنا جس کے بعد پنجاب میں حکومت، کے پی کے میں حکومت،اے جے کے میں حکومت اورگلگت بلتستان میں حکومت کے علاوہ بلوچستان کے اندر حکومت نہ  ہونے کے باوجود مقبولیت اسی طرح سندھ کے اندر ان کی مقبولیت کے بعد ایک اورسازش شروع ہوگئی اس سازش میں جو لوگ شامل تھے انہوں نے اپنےساتھ کچھ اور غیرملکی مافیاز کو بھی شامل کیا ۔پھران غیر ملکی قوتوں اور پاکستانی قوتوں نے مل کرسازش کی ۔ اس سازش کے تین اہم پہلو آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔

ایک تو برطانیہ کے اندرمسلسل چار روز سے میٹنگ ہورہی ہے جس کی صدارت نوازشریف کررہے ہیں جو وہاں پر موجود لوگوں کے ساتھ بھی بات کرتے ہیں اور وہاں سے یہاں پاکستان کے اندر لوگوں کے ساتھ بھی بات کرتے ہیں۔اب نوازشریف نے فوری طور پر الیکشن کروانے کے حوالے سے ایک شرط رکھ دی ہے اور شرط یہ رکھی ہے کہ میری نہیں تو میری بیٹی مریم صفدر کی نا اہلی کو ختم کیا جائے اور عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے اس صورت میں وقت سے پہلے ہم انتخابات کے لیے تیار ہوں گے ۔اب مریم صفدر کو اہل قرار دینے کے حوالے سے چھوٹے بھائی کی لابی زیادہ متحرک ہے جو چاہتی ہے یہ اہل نہ ہوبلکہ نااہل ہی رہے اوربڑے میاں بھی نااہل ہی رہیں کیونکہ وہ سب جانتے ہیںانہوں نے اپنی نجی محفلوں میں یہ ذکر بھی کیا ہے کہ اگر بڑے میاں اہل ہوجاتے ہیں اور مریم صفدر  بھی اہل ہو جاتی ہیں تو ہمارا مستقبل بالکل تاریک ہو جائے گا اور ہم میں سے کوئی بھی وزیراعظم نہیں بن سکے گا نہ ہماری کوئی پارٹی کے اندر پوزیشن رہے گی ۔گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ،یہ معاملہ تو گھر کے اندر ہوگیا۔

نوازشریف نے کہہ دیا ہے کہ میرے ساتھ جو جو ملاقاتیں کرنے والے آرہے ہیں میں نے انہیں یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ قبل از وقت الیکشن اور باقی معاملہ پر اسی صورت میں بات ہوگی جب مجھے وطن واپسی کی ایسی اجازت دی جائے جس میں میری گرفتاری نہ ہو۔ اس کے بعد میاں نوازشریف کی دوسری شرط یہ تھی کہ عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے۔  اب مسئلہ یہ پیدا ہوچکا ہے کہ عمران خان کو نااہل کس طرح کیا جاسکتا ہے عمران خان کو نااہل کر دیا گیا تو پاکستانی سیاست میں ایسا بھونچال آ جائے گا  جسے سنبھالا نہیں جاسکے گا تو پھر کہا گیا کہ چلیں اگر آپ یہ بھی نہیں کرتے تومیری پاکستان باعزت واپسی کی راہ ہموارکی جائے اس طرح کی واپسی جس میں مجھے کوئی نہ روکے لیکن میری بیٹی کی نااہلی  ختم کردی جائے۔ تو پھرآپ عمران خان کو بے شک نااہل نہ کریں۔

 آپ یہ وہ چیزیں ہیں جو قانون اور عدالتوں دونوں کو چیلنج کررہی ہیں کہ کس طریقے سے ہوگا۔ کیا ہماری عدالتیں ہمارا قانون اجازت دے گا؟ ایک تو یہ میٹنگ ہوئی جس میں یہ قرار داد پیش کی گئی اب اس کے بعد کیا ہوتا ہے کہ میاں صاحب آپ فوری طور پر واپس آ جائیں واپس آ کرمحاذ سنبھالیں، عمران خان کا توڑ آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔

دوسری جانب  پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت یہ خواب دیکھ رہی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری  وزیراعظم بنیں گے اور اس کے لئے آصف علی زرداری خود تیاری کررہے ہیں اورکہہ رہے ہیں کہ میں صدر ہوں گا اورمیرا بیٹا بلاول وزیراعظم ہوگا اگرشہبازشریف وزیراعظم بن سکتے اوران کا بیٹا حمزہ وزیر اعلی پنجاب ہو سکتا ہے تو میں صدر اور بلاول بھٹو  وزیراعظم کیوں نہیں ہو سکتے ہیں تو انہوں نے بھی لابنگ شروع کردی ہے یعنی اتحادی ایک دوسرے کو کاٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے لابنگ یہ شروع کردی ہے کہ کسی صورت میں بھی مریم اور نواز شریف ان میں سے کوئی بھی اہل نہ ہو اور پاکستانی سیاست میں انہیں کوئی مقام بھی نہ ملے۔ باقاعدہ طور پرآصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ا س کی تیاری کر رہے ہیں انہوں نے اتحادیوں سے بہت کچھ حاصل کر لیا ہے اورمسلم لیگ ن میں سے بہت سے لوگوں سے بھی رابطے میں بھی ہیں جن کا پارٹی کے اندرایک الگ گروپ بنایا جائے گا اور جو ان کے اشاروں  پہ آنے والے دنوں میں آپ کو چلتا ہوا نظر آئے گا ۔ انہوں نے  پاکستان کے اندر مختلف قوتوں سے بھی معاملات طے کرلیے ہیں اوریہ جوآپ آصف علی زرداری کی خاموشی دیکھ رہے ہیں یہ خاموشی نہیں بلکہ اندرکھاتے تیاری ہورہی ہے جو وہ کسی جگہ بیٹھ کر اطمینان سے کررہے ہیں ۔

تیسری اہم ترین خبر یہ ہے کہا  تحریک انصاف کےخلاف ایک خوفناک منصوبہ تیارہورہا ہے جس کے مطابق  تحریک انصاف کے اندر سے مزید کچھ لوگوں کو توڑا جائےگا وہ بذریعہ طاقت ہو یہ کوئی اورطریقہ اپنایا جائے گا۔ جس کے بعد ایک نئی سیاسی جماعت بنائی جائے گی اور اس کا نام عوامی تحریک انصاف ہویا عوامی انصاف یا کوئی بھی ہوسکتا ہے جیسے جناح لیگ وغیرہ۔ اس میں کچھ لوگ مسلم لیگ نون سے شامل کیے جائیں گے کچھ تحریک انصاف کے لوگ شامل ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لودھراں ،رحیم یار خان ،لاہور اور اسی طرح ملتان سے تعلق رکھنے والے پانچ بڑوں کا اکٹھ آئندہ چند دنوں میں کسی جگہ ہو سکتا ہے یہ اکٹھ  ہوتا ہے یا نہیں یہ توبعد میں دیکھا جائے گا لیکن اس پر کام شروع ہو چکا ہے۔کس طریقے سے تنظیم سازی کرنی ہے کس طریقے سے پارٹی کو رجسٹر کروانا ہے۔ اگلے چند دنوں میں پارٹی کی رجسٹریشن کے لئے باقاعدہ کاغذات جمع ہو جائیں گے۔ یہ ساری گیم صرف اورصرف اس لیے کی جا رہی ہے کہ کسی طریقے سے تحریک انصاف کو پنجاب،کے پی کے،وفاق حتّٰی کہ ہر جگہ پر نقصان پہنچایا جائےاور ان کے لوگوں کو توڑا جائے مگر 13 اور 14 اگست کے جلسے کے بعد یہ افواہیں بھی دم توڑ جائیں گی ۔عمران خان ایک تاریخی جلسہ کرنے جا رہے ہیں۔

ایک اہم خبرسے آپ کو آگاہ کردوں کہ کچھ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ چوہدری پرویز الٰہی اور عمران خان میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے اور شاید چوہدری پرویز الٰہی کسی اورطرف جارہے ہیں  یہ سب جھوٹی خبریں ہیں۔ عمران خان پرویزالہٰی مکمل طور پر ایک پیج پرہیں۔ عمران خان کو ان سے کوئی اختلاف نہیں اور آپ کو بڑی خبر دے دوں کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں جو عمران خان اور پرویز الہٰی میں ایک ملاقات ہو نے جا رہی ہے جس کے بعد بہت سے لوگوں کی خواہشات دم توڑ جائیں گے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں