جمعہ، 12 اگست، 2022

حکومت کی ٹانگیں کانپنے لگیں : عدالت میں شہبازگل نے اچانک سب کو چونکا دیا

 

حکومت کی ٹانگیں کانپنے لگیں : عدالت میں شہبازگل نے اچانک سب کو چونکا دیا

آج شہبازگل نے وفاداری کا حق اداکردیا ہے، بدترین تشدد کے باوجود شہبازگل عمران خان کے خلاف نہیں بولاجج کے سامنے کیا مکالمہ ہواکیسے کن کن محاذوں پر حکومت کوپے درپے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔کیسے شہباز گل کو گرفتار کرنے کا معاملہ حکومت کے گلے پڑگیا۔اب ہوا کیا ہے اس کی تفصیل آپ کو بتاتے ہیں شہبازگل کے ڈرائیور کی بیوی  بھِ رہا ہوگئی ،شہبازگل عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہیں بنا،شہبازگل کی مزید جسمانی ریمانڈ کی حکومت درخواست کو مسترد کردیا گیا ،شہبازگل واپس پنجاب پولیس کی حفاظت میں چلا گیا یعنی اڈیالہ جیل چلا گیا توہراعتبارسے یہ جو گرفتاری تھی جو کل تک  تحریک انصاف کی صفوں کے اندر بہت زیادہ بے چینی تھی کہ شاید چیزیں اب ٹھیک نہیں ہو سکیں گی لیکن آج کی پیش رفت اور جج کے ساتھ شہباز گل کے مکالمے نے سارے چیزوں کو ایک دم تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ کچھ ٹی وی چینلزتو پہلے دن سے یہ خبریں چلا رہے تھے کہ شہباز گل نے یہ انکشاف کر دیا ہے شہبازگل نے تمام باتوں کا اعتراف کرلیا ہے اوروہ وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ لیکن آج ان تمام باتوں کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے کیونکہ حقیقت میں ایسا کوئی انکشاف ہوا ہی نہیں تھا جہاں تک تشدد کی بات ہے تو شہباز گل نے کمرہ عدالت میں جج کے سامنے اپنی قمیض اٹھا کر اپنی کمردکھائی کہ یہ دیکھیں جج صاحب میرے اوپر تشدد کیا گیا ہے آج حکومت کےبہت سارے جھوٹ پکڑے گئے۔

 آج جب شہبازگل کو پیش کیا گیا توتھوڑا سا غیر معمولی واقعہ یہ ہوا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد شہبازگل کے لیے وہاں موجود تھی۔کارکنان حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے ۔ پی ٹی آئی رہنماوں میں فواد چوہدری ،کنول شوزب ،علی نواز اعوان اوردیگررہنماوں کے علاوہ کارکنوں کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود تھی ۔جب شہبازگل کوعدالت میں لایا گیا تھا تو پولیس نے ان کا مزید جسمانی ریمانڈ کرنے کی درخواست کی اوروجہ یہ بتائی  کہ شہبازگل سے ان کا دوسرا موبائل فون برآمد کرنا ہے اوران کا پولی گرافِکس ٹیسٹ بھی کروانا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ان کا دوسرا فون گاڑی میں رہ گیا تھا وہ بھی ان کے پاس ہے او جو پروگرام ہوا تھا اس کی ہم نے سی ڈی لی ہے اس کی آڈیو سے ان کی آڈیو ہم نے میچ کرنی ہے۔ اس پرشہبازگل نے کہا کہ  یہ موبائل کی بات کر رہے ہو اس وقت تو سروس تھی ہی نہیں میں جو بپر دے رہا تھا وہ لینڈ لائن پر دے رہا تھا ۔انہوں نے جج کو کہا کہ میراکوئی میڈیکل نہیں کروایا گیا حالانکہ ایک دن پہلے پولیس اورحکومت کا موقف تھا کہ شہبازگل کا پمزاسلام آباد سے میڈیکل کروایا گیا ہے اوررپورٹ میں کوئی تشدد کے نشانات نہیں ملے لیکن آج شہبازگل نے میڈیکل کروانے کی تردید کردی۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر بدترین تشدد کیا گیا انہوں نے اپنی قمیض کو اٹھا کر جج کو دکھایا کہ یہ دیکھیں یہ جو ٹیسٹ کروانے کا کہہ رہے ہیں یہ انہوں نےکوئی فرضی کروایا ہوگا اور میرا تو کوئی ایسا ٹیسٹ ہوا ہی نہیں ہے  مجھے پوری پوری رات سونے نہیں دیا جارہا  مجھے جگا کررکھا جاتا ہے اور جو میڈیکل ٹیسٹ آپ کے سامنے رکھا ہے یہ سب جھوٹا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج پاکستان کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ایسی کوئی بات کروں میں پروفیسرہوں کوئی کوئی مجرم نہیں ہوں اور جس تھانےکا کہا گیا تھا کہ شہباز گل کوہسار تھانے میں رکھا گیا ہے اس کا بھی انہوں نے انکار کیا اوراس بات کی تردید کی کہ مجھے تھانے کے اندر نہیں رکھا گیا ۔ انہوں نے  کہ مجھ سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ بتاو عمران خان کیا کھاتے ہیں؟  آپ یہ بتائیں کہ آپ کی جنرل فیض حمید سے کتنی ملاقاتیں ہوئی ہیں؟  انہوں نے کہا کہ میں وفاقی کابینہ کا ممبررہا ہوں۔ اس کے بعد ایڈیٹر جنرل جہانگیر جدون آئے اورانہوں نے کہا کہ ہم نے ڈرائیورکو بھی برآمد کرنا ہے انہوں نے ڈرائیور کو بنی گالہ کے اندر چھپا رکھا ہے ہم نے وہ ٹرانسکرپٹ جس کو دیکھ ک بات کررہے تھے اسے بھی برآمد کرنا ہے اور ہم نے شہبازگل کا پولی گرافی ٹیسٹ بھی کروانا ہے کہ کیا وہ  سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان کا جوڈیشل ریمانڈ کی بجائے جسمانی ریمانڈ چاہیے کیونکہ ہم نے انکے لیپ ٹاپ اور موبائل تک رسائی حاصل کرنی ہے ۔ یہ نہیں بتا رہے کہ ان کے پیچھے کون ہے۔اب عدالت کے اندر جہانگیرجدون خود اعتراف کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف خبریں یہ چلوائی جارہی ہیں کہ شہبازگل نے تواعتراف جرم کر دیا ہے شہبازگل نے تو یہ کہہ دیا ہے کہ اس کے پیچھے عمران خان تھا یہ  کل سے ہورہا ہے اور دو مخصوص اینکرز توکل سےاس پرلگے ہوئے تھےکہ شہبازگل نے یہ بھی کہہ دیا اور وہ بھی کہہ دیا۔ اس کے بعد شہبازگل کے بیان کو سامنے رکھا گیا اور پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے عوام کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی ہے

اس لیے ہم ان کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہتے ہیں تاکہ ان سے مزید تفتیش کی جائے اور تمام شواہد کو اکٹھا کریں۔ ہم پہلے بھی ریمانڈ کا کہہ چکے ہیں اور ہم نے یہ بھی دیکھنا ہےکہ یہ اسکرپٹ اصلی ہے یا نہیں۔ مزید یہ بھی دیکھنا ہے کہ اس کا پروڈیوسر کون تھا جو اس پروگرام کو چلوا رہا تھا تو میری استدعا ہے چونکہ یہ ملزم  ہائی پروفایل ہے تو اس کا پولی گرافک کروانا ہےجس پر چار پانچ دن مزید لگیں گے تو آپ اس کا جسمانی ریمانڈ مزید دیں انہوں نے کہا کہ ہم نے پیمرا کو بھی لکھا اور یہ موبائل نہیں دے رہے ۔اس کے بعد فیصل چوہدری جو کہ پی ٹی آئی کے وکیل تھے انہوں نے کہا کہ شہبازگل کی کمر پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں ۔ میڈیا یہ خبریں چلا رہا ہے اورکچھ پیڈ صحافی بھی یہ خبریں چلا رہےہیں۔میڈیا کو یہ بھی خبریں دی گئی ہیں کہ شہبازگل وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

 فیصل چوہدری نےمزید کہا کہ ملیرتھانے کے اندربھی  یہی کیس تھا جہاں پراے آروائی کے ہیڈ آف نیوز پرکیس تھا  ان کو تو دوسرے دن ہی بری کروا دیا گیا تھا ۔جج نے پولیس سے سوال کیا  کہ آپ یہ بات کررہے ہیں  کہ انہوں نے دوسرا موبائل کہیں چھپا کے رکھا ہوا ہے توآپ کس بنیاد پر یہ بات کر رہے ہیں توانہوں نے کہا کہ یہ بات ہمیں اپنے ذرائع نے بتائی ہے اس پر شہباز گل نے کہا کہ میری موبائل پر بات نہیں ہو رہی تھی  اس دن جو میں بیپر دے رہا تھا وہ لینڈ لائن پر دے رہا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب فوجی اداروں کا احترام کرتے تھے انہوں نے کہا کہ ساری گیم ایف آئی اے کے ہاتھ میں ہے یہ میرا اورآپ کا بھی نام ڈال دیں گے ۔اس کے بعد جج نے فیصلہ محفوظ کر لیا  اور تھوڑی دیر بعد انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کیا جاتا ہے اور شہبازگل کو یوں اڈیالہ  جیل بھیج دیا جو کہ پنجاب حکومت کے کنٹرول میں ہے اور یہ بھی میرے خیال میں اس حکومت کو ایک بہت بڑی سبکی ہوئی ہے کہ شہبازگل کو جوڈیشل کر دیا گیا ہے۔

اب اس سے  تین چار چیزیں واضح ہوئی ہیں ایک  تو شہبازگل کو پھنسانے کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا اس میں خود حکومت الٹی پھنس گئی ہے،حکومت شہبازگل کو عمران خان کے خلاف استعمال کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی حکومت نے شہبازگل پرتشدد کیا وہ بھی ان کے گلے پڑا، کل جو چھوٹی سی بچی کے ساتھ ہوا وہ بھی ان کے خلاف گیا پچھلے تین چار دن میں جو بھی حکومت نے کیا وہ ان کے الٹا گلے پڑا چاہے وہ سیاسی میدان میں ہو یا قانونی میدان میں ہرجگہ پر ان کو شکست ہوئی اورلاکھ کوشش کرنے کے بعد بھی یہ شہبازگل کے وفاداری کو نہیں خرید سکے اورنہ ہی اسے عمران خان کے خلاف استعمال کرسکے ہیں۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں