پیر، 15 اگست، 2022

نوازشریف بازنہ آئے،اسٹیبلشمنٹ پر تابڑتوڑحملے،شریف خاندان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی

 

نوازشریف بازنہ آئے،اسٹیبلشمنٹ پر تابڑتوڑحملے،شریف خاندان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی

لگتا ہے کہ موجودہ حکومت یعنی مسلم لیگ نون اوراس کے اتحادیوں نے  یہ بات ذہن میں بٹھا لی ہے کہ واقعی ان کے بس میں اب کچھ نہیں رہا ۔اداروں پرالزامات لگا یا ان کے سربراہوں کواپنی طرف کرکے یا انہیں بلیک میل کرکے یاپھر خفیہ ملاقاتیں کرکے فیصلے اپنے حق میں کرائے جاسکتے ہیں وگرنہ اس حکومت کے اندرکارکردگی اورعوام کو ڈیلیورکرنے کے حوالے سےایسی کوئی اہلیت نہیں ہے ۔ انہیں جگتیں مارنے ،پھبتیاں کسنے،طعنے دینے  کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا ۔اب ان کے پاس اداروں کو دیوار سے لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔

 موجودہ حکومت کو پانچ چھ مہینے ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک گورنرز تعینات نہیں ہوسکے  نہ خیبرپختونخواہ میں اورنہ ہی سندھ میں۔ اور یہ وجہ کیا ہے وجہ یہ ہے کہ  ان کے آپس میں اختلافات ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں مولانا فضل الرحمان نے اپنے بھائی کی شکل میں گورنرلگوانا چاہتے ہیں اُدھرسندھ کے اندر ایم کیوایم سے وعدہ کیا ہوا ہے لیکن وہ اس کو گورنرشپ دینا نہیں چاہتے ہیں کیونکہ  وزارت اعلٰی پیپلز پارٹی کے پاس ہے اب یہ کھینچا تانی چل رہی ہے اور اسی کھینچاتانی  کو دیکھتے ہوئے پیپلزپارٹی نے اپنا حصہ مہدی شاہ کو گورنربلتستان لگوا کرلے لیا ہےجبکہ اہم ترین دو صوبے خیبر پختونخوا اور سندھ میں وفاق کا نمائندہ کوئی بھی نہیں ہے حالانکہ قانونی چارہ جوئی کے لیے گورنرکا ہونا بہت زیادہ ضروری ہے یہ ان کی لاپرواہی کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے اتحادمیں اختلافات اس قدربڑھ چکے ہیں کہ گورنر کا فیصلہ نہیں ہوپا رہا ہے۔

اب آپ کو  اداروں کودیوار سے لگانے کے حوالے سے کچھ خبریں دیتا ہوں جاوید لطیف کا نام تو یقیناً آپ لوگوں نے سنا ہوگا  میاں محمد نواز شریف کے نمائندے ہیں اور مریم بی بی کے گروپ کے اندر ان کا شمارہوتا ہے۔دس گیا رہ وہ لندن رہ کے آئے ہیں لندن سے آنے کے بعد آج انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی۔

جو اسٹیبلشمنٹ کے بھرپورخلاف تھی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے کچھ نہیں سیکھے اسٹیبلشمنٹ کےمتعلق ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ آج بھی عمران خان کی ڈوریاں ہلا رہے ہیں یعنی فوج پر انہوں نے کھلم کھلاحملہ کہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے نواز شریف کے متعلق بولا ہے کہ جس نے اس ملک کو اندھیروں سے نکالا وہ آج غدار ہے۔ اس کے ساتھ طلال چوہدری  نے بھی آج پریس کانفرنس کی وہ بھی آج میڈیا کی زینت بنے رہے انہوں نے بھی فوج مخالف بیانات دئیے۔ اب نواز شریف ڈبل گیم کھیل رہے ہیں ایک طرف تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ پر حملے کرنا شروع کیے ہوئے ہیں وہ جاوید لطیف کی صورت میں ہوں یا طلال چوہدری کے روپ میں یادیگر رفقاء کی شکل میں ان کی توپوں کے رخ فوج کی طرف ہیں جبکہ دوسری طرف اپنے بھائی شہبازشریف کوجن کو پی ٹی آئی والے شوبازشوپالشیا کہتے ہیں انہیں پالش کرنے پر لگایا ہوا۔اوروہ خوب بوٹ پالش کررہے ہیں۔

اب یہ معاملہ ہے کیا ؟ اصل میں نواز شریف کی واپسی کے حوالے سےابھی بھی رکاوٹیں ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اوران رکاوٹوں میں سے اسٹیبلشمنٹ بھی ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر میاں محمد نواز شریف کی سزائیں اچانک ختم ہوگئیں   تو سب کا سبب ملبہ اسٹیبلشمنٹ پرپڑ جانا ہے اور عوام نے ڈالنا ہے اوراس باریہ سوشل میڈیا   اکاؤنٹس بھی بند نہیں ہوں گےاس بار لوگوں سے معافیاں  نہیں ملیں گی   یہ بات اپنے ذہن میں رکھنا ۔ اب عوام کو بھی پتہ ہے کہ ایک سزایافتہ بندہ علاج کے لئے باہر گیا  اور اب واپس آرہا ہے تو اس کے تمام کیسزکیسے ختم ہوگئے۔  عمران خان نے بھی اپنے حالیہ ہاکی اسٹیڈیم لاہو جلسہ میں یہ واضح کردیا ہے کہ ان کا ستمبر کے آخر میں نواز شریف کو واپس لانے کا ارادہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے نااہل کروانے کی بھی کوشش کی جائے گی تاکہ وہ نوازشریف کو  میرے ساتھ  نتھی کردیں اور پھر ایک لیول پلائنگ فیلڈ بنا کریہ کہا جائے کہ اس ملک میں اب کوئی بھی نااہل نہیں ہے۔

اسٹیبلشمنٹ اس حوالے سے پہلے ہی اپنا موقف دیے چکی ہے  تو اس کو دبانا ہی مقصود ہے تو نواز شریف اپنے ماوتھ پیسزجاوید لطیف،طلال چوہدری اورشاہد خاقان عباسی  کی شکل میں بولنا شروع کردیتے ہیں تاکہ اسٹیبلشمنٹ مزید مخالفت نہ کرسکے۔

عمران خان نے کراچی کا شیڈول جاری کردیا ہے کراچی میں ان کےکاغذات نامزدگی بھی  منظورکر لیےگئے ۔آصف علی زرداری کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے ۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے حق میں پیپلز پارٹی اپنا امیدواربھی نہیں لائی  تو یہ تمام اتحاد مل کے عمران خان  کا مقابلہ کریں گے عمران خان نے ۱۹ اگست کو جلسے کا شیڈول دے دیا جس کے بعد یقیناً پیپلز پارٹی اورایم کیوایم کی نیندیں اس سلسلے میں مکمل طور پراڑ چکی ہیں۔دوسرا عمران خان کو بلیک میل کرنے کا منصوبہ بھی ہے اورجمعرات سے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہے  الیکشن کمیشن نے اس کیس میں عمران خان کو نااہل کرنا ہے جو ظلم ہو رہا ہے جس کا عمران خان پہلے بتا چکے ہیں اور اس کا اشارہ کس بنا پر ہے یہ بھی بتا دیتا ہوں کہ ابھی توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع نہیں ہوئی اور ابھی تک یہ بھی نہیں پتہ کہ عمران خان  کے وکیل اس ریفرنس میں کیا دلائل پیش کررہے ہیں وہ کیا ثبوت پیش کریں گے  لیکن جیو جنگ گروپ نے ۳ ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی ہے کہ  تین ستمبرکو فیصلہ سنا دیا جائے گا ۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ یقیناً دال میں کچھ کالا ہے اوراس دال میں کالے کے حوالے سے الیکشن کمشنرسلطان راجہ کی پوزیشن بھی بہت نازک نظر آرہی ہے۔اس پیرائے پر یہ لوگ اس وقت چلتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔

پجاب حکومت نےشریف خاندان سے ساری سیکورٹی واپس لے لی گئی  ہے۔ جاتی عمرہ میں مریم نوازاور حمزہ شہباز کے علاوہ عطاء تارڑ ان تمام کی سیکورٹیاں واپس لے لی گئی ہیں  یہ پنجاب حکومت کا  ایک اچھا آغازہے کیونکہ  انصاف اورسکیورٹی سب کے لیے برابر ہے یہ بڑا زبردست کام کیا ہے۔

 پاکستان تحریک انصاف کے لیے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سےایک اچھی خبر ہے اس کےسٹے پر اپیل کے لیے باقاعدہ طور پر الیکشن کمیشن کا فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میںدرخواست  دائر کی گئی تھی جسے سماعت کیلئے مقرر کر لیا گیا ہے اورنامور وکلا کے مطابق پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسٹے مل جائے گا یہ اچھی خبر ہے ۔

 




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں