منگل، 16 اگست، 2022

شہبازشریف اورمفتاح اسماعیل کے انکارپرنوازشریف پارٹی میٹنگ چھوڑکرچلے گئے

 

شہبازشریف اورمفتاح اسماعیل کے انکارپرنوازشریف پارٹی میٹنگ چھوڑکرچلے گئے

رات کو میاں محمد نواز شریف اپنے بھائی شہبازشریف اوروزیرخزانہ مفتاح اسماعیل سے ناراض ہو کرمیٹنگ چھوڑ کرکیوں چلے گئے ؟ آخر کس بات پر تکرار ہوئی؟  جس تکرار کی تائید مریم نواز نے بھی کی اوریکے بعد دیگرے ٹوئٹر پردو  ٹوئٹس داغ دیں کہ میاں صاحب موجودہ حکومت کے احکامات سے خوش نہیں ہیں نوازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو وہ خود فیصلےکرے میں ان کے ساتھ نہیں ہوں ۔ پارٹی سربراہ کا اس طرح پارٹی میٹنگ سے اٹھ جانا مسلم لیگ نون کے کارکنوں، ورکرز، سپورٹرز اورووٹرزکے لئے دراصل میسج کیا ہے ؟ بیچ میں کھچڑی کیا پک رہی ہے ؟ اس کے بارے آپ کو تفصیل سے بتاوں گا لیکن آج پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک بڑا ریلیف ملا ہے دوسری طرف حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے۔

آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس عامرفاروق نےممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پی ٹی آئی  کے حق میں ایک فیصلہ دیا ۔ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کی درخواست لے کرگئی تھی کہ الیکشن کمیشن نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے اورجس قسم کا شوکاز نوٹس دیا ہے اس پر ہمیں اسٹے آرڈرچاہیے تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا جس کا فیصلہ یہ لارجر بینچ کرے گا اورسماعت کی تاریخ ۱۸ اگست مقررکردی۔  اسی دن یہی لارجر بینچ شوکاز نوٹس کا فیصلہ بھی کرے گا اوریہ بھی دیکھے گاکہ الیکشن کمیشن نے شوکازنوٹس کس میرٹ اوربناء پر دیا ہے کیا کوئی اس پردباو تھا یا نہیں اورکونسی ایسی ملاقاتیں تھیں جس کی بناء پر الیکشن کمیشن کو یہ شوکاز نوٹس جاری کرنا پڑا۔ اسی اسلام آبادہائی کورٹ کے یہ احکامات ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی دن ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے ۔ اب لارجر بینچ سارے پوائنٹس اٹھائے گا اور پوری تسلی سے فیصلہ کرے گا لیکن دوسری طرف مسلم لیگ ن کا رونا دھونا ابھی  سے شروع ہو چکا ہے ن لیگ کا میڈیا گروپ ایکٹو ہوچکا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف ابھی سے مہم کا آغازکردیا ہے جس طرح سپریم کورٹ کے خلاف انہوں نے کیا تھا۔ فیصلے کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے حق میں ن لیگ کی مخالفت میں آنے کا عندیہ ابھی سے دے دیا ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے اوریہ ساری ان کی وہ چالیں ہیں جو انہوں  نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کرچلی ہیں تو ظاہر ہے  اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجربینچ تو میرٹ پر فیصلہ کرے گا جو یقیناًان کے حق میں نہیں ہوگا اسی لیے ابھی سے رونا پیٹنا شروع کردیا ہے۔

اب آتے ہیں اس اہم ترین خبر کے بارے آپ کو بتاتا ہوں مسلم لیگ ن کے اندرمفتاح اسماعیل کا امیج بالکل اچھا نہیں پارٹی کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ پارٹی کو خراب کرنے والا شخص ہے یہ پارٹی کی سینئر قیادت  کو ذلیل کروا رہا ہے یہ پارٹی کے امیج کو برباد کرنے والا شخص ہے۔ وہ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ مفتاح اسماعیل اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے جس کی موجودہ حکومت کے ساتھ لگایا گیا ہے ۔بات یہ نہیں کرتا بلکہ اس کی ڈوریاں کوئی اورہلاتا ہےاسٹیبلشمنٹ کے کہنے پرہی یہ شخص پاکستان میں بحران پیدا کرتا ہے  اور اسے مستعفی ہونا چاہیے۔

مریم نوازاپنے چچا شہباز شریف سے خوش نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ پارٹی کو سٹینڈ میں نے کیا ہے اورساڑھے تین سال محنت میں نے کی ہے جیل میں نے کاٹی ہے لیکن شہباز حکومت میں نہ ہی مجھے اورنہ ہی میرے گروپ کے کسی شخص کو کوئی وزارت دی گئی ہے میری ساری محنت ضائع کردی گئی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اب ن سے ش لیگ واقعی نکل چکی ہے کیونکہ اگریہ بات نہ ہوتی تو کل میاں نوازشریف پارٹی میٹنگ سے ناراض ہوکر نہ چلے جاتے۔حالیہ پٹرول کی قیمت بڑھانے پر نوازشریف شہبازشریف اورمفتاح اسماعیل سے ناراض ہوئے اورکہا کہ حالیہ پٹرولیم مصنوعات قمیتیں بڑھانا آپ لوگوں کی مجبوری ہوسکتی ہے میری نہیں۔نوازشریف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا نہیں چاہ رہے تھے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اس طرح پارٹی کی پوزیشن مسلسل خراب ہورہی ہے اورعوام اب مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں اب اگرہم نے ریلیف نہ دیا تو کل لوگ ہمیں جوتے ماریں گے جس طرح ضمنی الیکشن میں ہمیں مارے گئے ہیں۔لیکن شہبازشریف اورمفتاح اسماعیل ان کی بات پر عمل نہیں کررہے ہیں۔اس طرح آپ بخوبی سوچ سکتے ہیں کہ اب پارٹی پر نوازشریف کا کنٹرول نہیں رہا بلکہ اس کا دھڑن تختہ ہوچکا ہے۔ اگرمسلم لیگ ن نے ہوش کے ناخن نہ لیے تویہ پارٹی عنقریب مکمل زوال پذیر ہوجائے گی ۔ 

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں