جمعرات، 18 اگست، 2022

تحریک انصاف پابندی سے بچ نکلی، شہبازگل کوریلیف نہ مل سکا

 

تحریک انصاف پابندی سے بچ نکلی، شہبازگل کوریلیف نہ مل سکا

آج شہبازگل کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی اور سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔پی ٹی آئی کی طرف سے مطالبہ یہ کیا جارہ تھا کہ ان کا ان کا جسمانی ریمانڈ ختم کیا جائے اوراگرریمانڈ دینا ہی ہے تو جوڈیشل ریمانڈ دیا جائے اور اس کے ساتھ شہبازگل پر ہونے والے تشدد کی چھان بین کے لیے ایسا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جس سے پاکستان تحریک انصاف اور شہباز گل کی فیملی کو بھی اس پر ٹرسٹ ہو۔شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے سامنے کہا کہ وہ اپنے کلائنٹ کی پرائیویسی کو برقرار رکھتے ہوئے وہ تمام چیزیں دیکھانا چاہتے ہیں جس کے بعد کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں رہ جائے گا کہ ان کے ساتھ کیسا سلوک ہوا ہے۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور جیل حکام  کو بھی بلایا ہوا تھا ۔ آئی جی اسلام آباد کو روسٹرم پربلایا گیا یہ وہی آئی جی ہیں جنہوں نے 25 مئی کو نئی تاریخ رقم کی تھی اور ان کو رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد میں لگایا تھا ۔ تحریک انصاف کو ان پرکافی تحفظات بھی ہیں اور ان پرسیف سٹی پروجیکٹ کے اندر بھی کچھ بڑےسنگین الزامات ہیں۔

 اس سارے کیس کو دیکھتے ہوئے  چیف جسٹس نے آئی جی سے پوچھا  کہ یہ لوگ سے شہبازگل کے حوالے سے بات کر رہے ہیں کہ ان کی دھلائی کی گئی ہے ان پرتشدد کی گیا ہے تو انہوں نے عدالت کے سامنے صاف انکارکر دیا اورکہا کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ اگر ایسا کچھ نہیں ہوا تو پھریہ لوگ شور کیوں کر رہے ہیں میڈیا پراتنا ہوّا کیوں مچا ہوا ہے ۔عدالت نے کہا کہ ہم ماہرین سے اس بارے  پوچھنا چاہتے ہیں اورسوموارتک سماعت ملتوی کردی گئی۔پیر کو دوبارہ سماعت ہوگی جس  میں عدالت ابتدائی رپورٹ دیکھے گی اوراس کے بعد فیصلہ کرے گی کہ آیا اس کی مزید جوڈیشل انکوائری کی ضرورت ہے کہ نہیں۔  ایک اور بات جو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے کے اندر کی ہے کہ تکنیکی طور پر شہباز گل اس وقت جسمانی ریمانڈ پر ہیں جس کو آپ یوں سمجھئے کہ جو ہسپتال میں ٹائم گزر رہا ہے وہ اس میں شامل نہیں ہے اور جب شہبازگل صحت یاب ہو جائیں گے تو اڑتالیس گھنٹے کے لئے  پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا ۔

سینئرصحافی سمیع ابراہیم نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ شہباز گل کی نگرانی کے لیے غیر متعلقہ لوگ اسپتال کے اندر موجود ہیں اور انہوں نے ڈاکٹرزوالے  گاؤن پہن رکھے ہیں تاکہ یہ معلوم نہ ہوسکے کہ یہ آؤٹ سائڈرز ہیں اوریہ یہاں پر خاص قسم کی نگرانی کے لیے آئے ہوئے ہیں اورآپ کو اندازہ ہی ہے کہ یہ کون لوگ ہو سکتے ہیں۔ آج شہباز گل کے وکلاء نے آئی جی اسلام آباد پر عدم اعتماد کا اظہار کیا مگراس کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کو ہی کہا کہ آپ رپورٹ دیں۔آپ اندازہ لگائیں کہ کون سا پولیس والا ہے جو اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرے اورپھرعدالت کے سامنے یہ مان لیں کہ ہم نے یہ غلطی کی ہے  ہم نے شہبازگل کو مارا پیٹا ہے ہم نے ان کا علاج کیا ہے ان کی طبیعت صاف ہے کیا ایسا ممکن ہے میرے خیال میں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ پولیس اپنا جرم قبول کرلے یہ ناممکن ہے پتہ نہیں عدالت کو ان پر ایمانداری اورسچ کا یقین کیسے ہے۔ اس کے بعد عدالت نے جیل حکام سے پوچھا کہ جیل انتظامیہ نےشہبازگل کو ساڑھے پانچ گھنٹے تک اسلام آباد پولیس کے حوالے کیوں نہیں ۔اگر آپ جیل رولز پڑھیں  تویہ بات واضح ہوجائے گی کہ شام پانچ بجے کے بعد کسی بھی شخص کو وہاں سے ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا جس کا اظہارآج فوادچوہدری بھی کرچکے ہیں۔

آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوسراکیس پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کے بارے تھا جس میں پی ٹی آئی  نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یکطرفہ طور پرہمارے خلاف فیصلہ کیا ہے جبکہ عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانا تھا لیکن صرف پی ٹی آئی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔پی ٹی آئی نے کہا کہ جو نوٹس دیے گئے ہیں اورجو فیصلہ کیاگیا ہے اس کو معطل کیا جائے ۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ  یہ ستر کی دہائی نہیں ہےکوئی پاگل پن میں ہی کسی جماعت پر پابندی لگائے گا ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت جو نون لیگ کا خیال ہے کہ وہ تحریک انصاف  پر پابندی لگائے گی اس کی آج عدالت نے نفی کردی ہے ۔ عدالت کے ریمارکس کے اندریہ بات نظر آتی ہے کہ وہ پابندی کی  حمایت نہیں کرے گی اوریہ بات پی ٹی آئی کے لیے خوشخبری سے کم نہیں ہے۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پرسماعت کو 24 اگست تک ملتوی کر دیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ اس کے اندرالیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔  ان کو نوٹس جاری ہونا تحریک انصاف کی کامیابی آپ کہہ سکتے ہیں۔

 

پاکستان تحریک انصاف نے آج پھرمطالبہ کیا ہےکہ الیکشن کرواؤ عمران خان اور فوج کو آپس میں لڑانے کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی جماعت کوجواب دو ملک کی سب سے بڑی جماعت کواس ایجنڈے کے تحت  فوج مخالف ثابت کرنا ملک کی خدمت نہیں ہے ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف چاہتی ہے کہ یہ حکومت جمہوری طور پر جائے اس کی وجہ  یہ ہے کہ  ہم اگر چاہیں گے تو اسلام آباد کو چاروں طرف سے بلاک کردیں گے اور اسلام آباد کو بلاک کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ حکومت چل نہیں سکے گی۔

 دوسری جانب ن لیگ کہہ رہی ہے کہ جمہوریت  بالکل ٹھیک چل رہی ہے جاوید لطیف کا کہنا کہ نواز شریف جلد واپس آئیں گے اور وہ واپس اس لیے آئیں گے کیونکہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ادارے کس حد تک نیوٹرل ہیں بنیادی طورپر وہ فوج  اور عدالت کی طرف اشارہ کر کے کہہ رہے ہیں۔

اب پاکستان تحریک انصاف عوام سے بھرپور رجوع کرنے جا رہی ہے کل والا کراچی کا جلسہ جس کا اعلان کیا گیا تھا  اسے بارشوں کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا ہے اب پہلاجلسہ راولپنڈی میں ہوگا کراچی میں موسم صحیح ہونے پر کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف  اگلے چند روز روزانہ کی بنیاد پر مختلف شہروں میں  جلسے کرے گی اورعمران خان اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں