منگل، 2 اگست، 2022

چند گھنٹوں میں کپتان کا ایکشن،الیکشن کمیشن کا فیصلہ اڑاکررکھ دیا گیا

 

چند گھنٹوں میں کپتان کا ایکشن،الیکشن کمیشن کا فیصلہ اڑاکررکھ دیا گیا

فارن فنڈنگ کیس کا جنون انا للہ و انا الیہ راجعون ۔عمران خان کو نااہل کروا نے ،پاکستان تحریک انصاف کو بطور سیاسی جماعت ختم کرانے اور پی ٹی آئی سے بلے کا نشان لیکر پی ٹی آئی کے تمام دفاتر کو سیل کروانے کا خواب دیکھ کر جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ کروایا گیا چند ہی گھنٹوں میں کپتان کے جوابی وار نے اڑا کر رکھ دیا ہے۔ اور اب اس فیصلے کے حوالے سے کچھ بڑی اہم تفصیلات ہیں کہ کس طرح سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اوریہ نظام اس حد تک گر چکا ہے کہ ایک شخص کو ہٹانے کے لیےکیا کیا حربے استعمال کیے جارہے ہیں لیکن اس شخص کی بیک پر عوام کھڑی ہے  یہ بھی آنے والے دنوں میں اس کو دیکھ لیں گے جبکہ دوسری جانب عمران خان نے بھی کمرکس لی ہے اور بنی گالہ میں بڑا اہم اجلاس بلایا ہے۔ یہ فیصلہ کس طرح سےاب زیرو ہوچکا ہے  اور مریم کی لاڈلے کو نشان عبرت بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اپنے حساب سے الیکشن کمیشن نےمحفوظ فیصلہ صحیح وقت پرسنایا ہے کیونکہ اس کا مقصد جو ایک پارٹی کو ٹارگٹ کرنا ہے ایک پارٹی کے ساتھ آپ کا ڈائریکٹ پھڈا ہے ایک ایسا الیکشن کمیشن جس کے خلاف جوڈیشل ریفرنس تیار ہے جس کے خلاف بارہ کروڑ آبادی والا صوبہ پنجاب اور انتہائی اہم صوبہ کے پی کےکی اسمبلیاں عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہیں۔ اس سے پہلے کہ الیکشن کمشنر پر پریشر پڑتا ہے انہوں نے جاتے جاتے ایک واردات تو ڈالنے تھی ۔آج کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے خلاف  ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوچکی ہے ۔پی ٹی آئی نےتیرہ اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کمپنیوں کے نام لیکر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈونیشنز ثابت ہوتی ہیں اورووٹن کرکٹ  سے حاصل فنڈز کوممنوع قرار دیا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے آرٹیکل 17 کی شق تین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔اب اس کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی  کی بیرون ملک ڈونیشنزاور فنڈنگ کی تفصیلات بھی سامنے آئیں گی؟

آپ تحریک انصاف کوجو فنڈنگ ہوئی ہے اس کی تفصیل دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کہیں کسی شخص نے ڈیڑھ سو ڈالر دیا اس کا نام اورتفصیل بھی ہے اگر کسی شخص نے ایک سو پچیس ڈالر دیے حتٰی کہ  75  ڈالربھی دئیے تو اس کا نام بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ اندازہ کرلیں کہ یہ بنیادی طور پر ڈونیشزہیں اور پاکستان تحریک انصاف  پاکستان کی واح سیاسی جماعت ہے جو فنڈریزنگ پر چلتی ہے ۔اب بھی عمران خان  نے نامنظورڈاٹ کام ویب سائیٹ بنائی جس پر انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں اور پاکستان میں مقیم  محب وطن لوگوں  سے ڈونیشنز کی درخواست کی ہے لیکن اسی طرز کی کمپنیز کے ذریعے ڈونیشنزپی ایم ایل ن اور پیپلزپارٹی بھی لیتی رہی ہیں ۔اب ان کے خلاف اب فیصلہ نہیں آئے گا بلکہ ضرورت پڑی اورڈنڈا چلایا گیا اور جب نظام ان کے خلاف ہوا تو ان کے خلاف فیصلہ سنایا جائےگا۔ قانون اور اصول کے مطابق کوئی کام نہیں ہوگا کیونکہ بدقسمتی سے یہ پاکستان کی روش رہی ہے۔

فیصلہ آنے کے بعد بیرسٹر علی ظفر ایک بڑی اہم بات کہی ہے اور اہم نکتہ اٹھایا ہےانہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کےفیصلے میں کہیں بھی فارن فنڈنگ کا کہیں ذکر نہیں آیا ہے اس لیے فارن فنڈنگ والا بیانیہ تو ختم ہوگیا ہےکیونکہ فارن فنڈنگ کیس وہ ہوتا ہے کہ باہر کی حکومت یا ادارہ پارٹی بنائے اور چلانے کے لئے فنڈنگ کرے اور دوسرا پہلو پارٹی کے اکاؤنٹنگ کا معاملہ ہے اکاؤنٹنگ کے معاملے میں پارٹی فنڈنگ میں اگر ممنوعہ فنڈنگ ہو تووہ ضبط ہوجاتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا یہ موقف ہے اورعمران خان کا یہ سوچنا ہے اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کے مطابق کمیشن کے فیصلے سے ایسا کوئی بحران پیدا نہیں ہو سکتا جسے پاکستان تحریک انصاف آسانی سے مینیج نہ کر سکے ۔پی ٹی آئی کے مطابق یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جسے کوئی بھی عدالت پہلی ہی سماعت میں ہی اڑا کر رکھ دے گی۔ اس فیصلے کے لیےآٹھ سال تک قوم کا وقت ضائع ہوا اور صحیح کہا جا رہا ہے کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا ۔اس فیصلے کوبڑے اہتمام اور شور شرابے کے ساتھ الیکشن کمیشن نے سنایا ۔الیکشن کمیشن پرپریشر ڈالا گیا اوراسےمجبور کیا گیا اور دھمکایا گیا۔ لیکن چند گھنٹوں میں ہی سازشیں ناکام ہوئی ہیں۔

 اب پی ڈی ایم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عمران خان کی نااہلی چاہتی ہے اور عمران خان کے بیان حلفی کوجھوٹا قراردیے جانے کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔  فیصلے میں بیان حلفی کا ذکر بالکل نہیں ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری فیصلے کی ہوبہو لائن آپ خود پڑھ سکتے ہیں

The chairman of PTI for the financial year 2008-2013 has submitted form 1, which has been found to be grossly accurate according to financial statements obtained by the State Bank from other sources.

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے مالی سال 2008-2013 کے لیے فارم 1 جمع کرایا ہے، جو اسٹیٹ بینک کی جانب سے دیگر ذرائع سے حاصل کیے گئے مالیاتی گوشواروں کے مطابق بالکل درست پایا گیا ہے۔

یعنی کہ عمران خان نے ایک فارم جمع کروایا جو کہ بیان حلفی نہیں ہے یہ بات تو اس لائن سے کنفرم ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن اب چاہے بھی تو یہ کسی بھی صورت آرٹیکل 62 ون ایکٹ کا کیس نہیں بن سکتا اورنہ ہی  صادق اور امین والے معاملے کے اوپر  نواز شریف والا کیس عمران خان پر نہیں ڈال سکتا ہے۔ ایک اور بڑے بلنڈر کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے جس کے مطابق بھارتی خاتون رومیتا شیٹھی نے ہزاروں ڈالر پاکستان تحریک انصاف کو دیے مقصد بھارت سے تانا بانا بھی توجوڑنا تھا ۔لیکن اس بلنڈر کو بھی اڑاکررکھ دیا گیا ہے۔

  سنگاپور سے عزیز نامی پاکستانی  نے پاکستان تحریک انصاف کو 27500 ڈالر دیے اور یہ ایک بڑی رقم ہے ان کا اکاونٹ اپنی بیوی کے ساتھ ایک مشترکہ اکاونٹ تھا اب ایک پاکستانی بندہ ملک کی خاطراپنے اکاؤنٹ سے پیسے دے رہا ہے ۔ اب الیکشن کمیشن نے کیا کیا انہوں نے جوائنٹ اکاؤنٹ دیکھا جس کے اندر دو نام تھے انہوں نے 27500 ڈالرز کو کو آدھا آدھا کردیا اور بیوی کے نام سے تیرہ ہزار سات سو پچاس ڈالر عمران خان پر ڈال کرممنوعہ فنڈنگ کردی یہ ایک چھوٹی سی مثال تھی۔

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا بھرپور جواب دینے اور اسے چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور الیکشن کمیشن کو بلاامتیازی سلوک تمام سیاسی جماعتوں کی جانچ کر کے فیصلہ سنانا چاہیے تھا لیکن یہ بات  سب کے سامنے عیاں ہے کہ اصل مقصد کیا ہے۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں