ہفتہ، 20 اگست، 2022

شہبازگل کا بدلا لینے کا وقت آن پہنچا،کپتان کا اعلانِ جنگ عملدرآمد شروع

 

شہبازگل کا بدلا لینے کا وقت آن پہنچا،کپتان کا اعلانِ جنگ عملدرآمد شروع

اگر کہ کہا جائے کہ تحریک انصاف نے آج شہبازگل کے معاملے میں حق ادا کر دیا ہے تو غلط نہ ہوگا جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کل عمران خان شہبازگل سے ملنے پمز ہسپتال گئے تھے لیکن انہیں عدالت کے آرڈرہونے کے باوجود نہیں ملنے دیا ۔ یہ بڑی دلچسپ صورتحال تھی کہ اس سے پہلے کہا جاتا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف دفاعی پہلو اپنائے ہوئے ہے لیکن کل پی ٹی آئی نے یہ فیصلے لے کرکہ عمران خان پمزہسپتال جائیں گے سب کو حیران کردیا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تحریک انصاف شہبازگل  کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہےانہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا جوکچھ ہورہا ہے  اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا ۔

 دوسری طرف ایک انوکھی اورمنفرد بات ہوئی ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ایک اشتہاردیا ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ شہبازگل پر تشدد کے حوالے سے اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہو تو وہ پیش کر سکتا ہے ۔ یہ دنیا میں منفرد کام ہوا ہے کہ پولیس پوچھ رہی ہے کہ ہمیں بتاؤ کہ  ہم نے شہبازگل کو مارا ہے کہ نہیں۔ لیکن ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ  یہ تو آپ نے بتانا ہے عوام نے نہیں بتانا آپ نے کون سا انہیں سب کے سامنے مارا ہے یا میڈیا کے سامنے اس پر تشدد کیا ہے ظاہری سی بات ہے یہ سارا کام اپنے نے خفیہ طریقے سے کیا ہے۔

اب اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے کہا ٹھیک ہے اگر آپ نے یہ کام کرنا ہی ہے تو اب آپ کو آپ کے طریقے کے مطابق جواب دیا جائے گا آج طے یہ ہوا تھا کہ ساڑھے دس بجے پاکستان تحریک انصاف کے لوگ  پولیس ہیڈ کوارٹر جائیں گے جس میں فواد چودھری ،شیریں مزاری اورعلی نوازاعوان شامل ہونگے۔ آج یہ پی ٹی آئی رہنما پولیس ہیڈ کوارٹر گئے اورانہوں نے سارے ثبوت پولیس کے حوالے کیے۔اگر پولیس نے وہی ثبوت عدالت کے سامنے پیش کردیےتو آپ یقین مانیں آئی جی سمیت ان سب کی وردیاں اتر جائیں گی تشدد کے حوالے سےجو تصویریں سامنے آئی ہیں یقین مانیں ان کو دیکھایا بھی نہیں جا سکتا نہ ہی رپورٹ کیا جا سکتاہے ۔ ان کے ساتھ کیا جانے والا سلوک غیر مہذب اورناقابل برداشت ہے اس قسم کی چیزیں ہیں جن کو بیان کرنا بھی ممکن نظر نہیں آرہا لیکن پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان  اور پارٹی نے اس معاملے کواب مکمل طور پر ٹیک اپ کرلیا ہے اورسارے ثبوت اسلام آباد پولیس کو دے دیے ہیں ۔ اب اگر عدالت بھی  اسلام آباد پولیس کو نہیں پکڑتی تو پھر اسلام آباد پولیس کوئی لائسنس دے دیں کہ وہ جو کرنا چاہتے ہیں کھلم کھلا کرتے پھریں۔

ایک اور خبر سامنے آئی ہے کہ 25 مئی کو ظلم اوراختیارات میں تجاوز جن افسران نے کیا ہے ان کو ہٹا کلوز کردیا گیا ہے۔ تیس انسپکٹرز کو پنجاب پولیس سے معطل کر دیا گیا ہے۔محکمانہ کاروائی کے بعد کئی کو نوکریوں سے برخاست کیا جا رہا ہے ۔چارایس پیز اور سات  ڈی ایس پیز کو معطل کر دیا ہے اور ان پرہائی لیول انکوائری جاری ہے ۔ اس کے علاوہ عابد جٹ نامی پولیس والے کو بھی نکال دیا گیا جس نے عورت پر پستول تانا تھا ۔اب فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ 25 مئی کے واقعے میں ملوث پولیس افسران  کو نوکریوں سے نکالا جائے گا اوریہ ایک اچھی مثال ہے اگر یہ مثال قائم نہیں کریں گے توپھر اسلام آباد میں ڈاکٹر شہباز گل کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ  ہو گا۔

 آج شام کو زیرو پوائنٹ سے ایف نائن پارک تک ایک ریلی ہے جس کو عمران خان لیڈ کریں گے۔یہ ریلی شہباز گل اوراے آروائی کی بندش کے خلاف نکالی جارہی ہے جس میں عمران خان نے عوام سےبھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے اندر12 نون لیگی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کردیئے ہیں اوریہ وارنٹ پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ  عدالت نے جاری کیے ہیں جس کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے ان 12 لیگی رہنماؤں نے آج اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے اب اسلام آباد ہائی کورٹ  یقینی طور پران کے بارے فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں