بدھ، 24 اگست، 2022

ملک وقوم کی بھلائی کی خاطرکپتان کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ صلح کروانے کی کوششیں تیز

 

ملک وقوم کی بھلائی کی خاطرکپتان کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ  صلح کروانے کی کوششیں تیز

عمران خان کے ہری پور کے جلسے سے پہلےانہیں ایک اہم پیغام دیا گیا۔ان کے سامنے کچھ آپشنز رکھے گئے ہیں اور یہ سب کچھ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب عمران خان کی مقتدر حلقوں کے ساتھ کشیدگی اپنی انتہا پر ہے اورپوائنٹ آف نو ریٹرن پر جا چکی ہے وہیں اسٹیبلشمنٹ کے قاصد نے ایک بہت بڑا دعوی کیا ہے  جس کی تفصیل آپ کے سامنے رکھنی ہے اور کچھ ایسی پیش رفت ہوئی ہے جس کا احوال بھی آپ سے شیئر کرنا ہے۔   شیخ رشید ایک ایسا کردار ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی  سائیڈ پر نظر آئے ہیں اورایک عام تاثر پایا جاتا تھا  کہ جس طرف  شیخ رشید ہوں  سمجھ جائیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا مزاج بھی وہی ہے لیکن اس موجودہ وقت میں عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سےجہاں پورے کا پورا طاقت کا توازن بدلا ہے وہیں شیخ رشیدنے بھی سب کو سرپرائز کیا ہے انہوں نے کہا کہ اداروں سے میری کوئی لڑائی نہیں لیکن اگر عمران خان اورادارے آمنے سامنے بھی آئے تو میں عمران خان کے پیچھے کھڑا رہوں گا یہ بہت بڑا بیان ہے جو شیخ رشید نے دیا ہے۔ ریلی نکالنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی 9 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور ہوئی ہے اور عدالت نے پولیس کو شیخ رشید کی گرفتاری سے بھی روک دیاہے تو یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔

سیاست کے میدان میں تو بہت کچھ ہو رہا ہے  لیکن پردے کے پیچھے کیا چل رہا ہے اور بیک ڈورپر جو چل رہا ہے وہ بہت اہم ہے کیونکہ جو سامنے ہے وہ تو صرف دس فیصد ہے اور جو پیچھے ہو رہا ہے وہ 90 فیصد ہے جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ پرویز الٰہی سے پرویز خٹک کی ملاقات ہوئی ہے اوران دونوں کے حوالے سے پہلے یہ دعویٰ سامنے آ چکا ہے کہ یہ دونوں ابھی تک پاکستان تحریک انصاف اور مقتدر حلقوں کے درمیان معاملات کو ٹھنڈا کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ان دونوں کی میٹنگ بڑی اہم ہوسکتی ہے اورایسا لگ رہا ہے کہ ایک نئی کوشش کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس کی تصدیق پاکستان تحریک انصاف کےحلقے بھی کر رہے ہیں اور دوسری سائیڈ بھی یہ بات مان رہی ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان حالات بہت زیادہ خراب ہیں اوران کے درمیان تلخیاں بہت بڑھ چکی ہیں اور معاملات  کشیدگی کی طرف جا چکے ہیں عمران خان نے جس طرح براہ راست نیوٹرل پر الزامات لگائے ہیں اورکہا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی ساری کارروائیاں،  25 مئی کو پنجاب پولیس کا تشدد اورشہبازگل پر تشدد ان تمام کارروائیوں کے پیچھے نیوٹرل کا ہاتھ ہے۔

اس وقت عمران خان کو مایوس کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے کیونکہ پاکستان کی سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی عوام ہے جن کا عمران خان لاڈلا ہے وہ اس وقت عمران ان کو مایوس نہیں ہونے دیں گے جس طرح انٹرنیشنل میڈیا عمران خان کو کوریج دے رہا ہےوہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے کل ٹائم میگزین نے جو آرٹیکل چھاپا  کہ عمران خان کو گرانے کی اسٹیبلشمنٹ کی کوشش بیک فائر کر سکتی ہے یہ اسٹیٹمنٹ بڑی الارمنگ تھی لیکن اب اس سارے معاملے میں ایک انتہائی خوش آئند بات ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر سے عمران خان کے خیر خواہوں کا ایک گروپ اس چیز کو ایڈریس کرنے کے لیے سرگرم ہو چکا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی طرف بہت کھل کرڈائریکٹ تنقید اورکشیدگی کی طرف نہ جائیں اور یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں اپنے بیانیے کو ٹون ڈاون کرنا شروع کریں اور بات چیت کا وہ دروازہ جس پر آپ نے تالہ لگایا ہوا ہے اس تالے کو بھی کھول دیں۔یاد رکھیں کہ ایسے مشورے انفارمیشن کی بنیاد پر ہی دیے جاتے ہیں۔عمران خان کو چار آفرز بھی آئی ہیں انصارعباسی نےان چار چیزوں پراتفاق رائے کی  بات کی ہے۔معیشت،انتخابی اصلاحات،الیکشن کمیشن کی تبدیلی اور نومبر کی تعیناتی پر بھی اگرسب کی انڈرسٹینڈنگ ہو جائے  تو سب کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے اورنومبر کی تعیناتی پراگراتفاق ہو جائے تو ایک بڑا اہم ایشوحل ہوجائے گا اوراگر ان چار چیزوں پر معاملات طے کر لیے جاتے ہیں تو اس میں عمران خان کی جیت ہےبس ڈائریکٹ فوج کو نشانہ بنانے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ دونوں فریقین کے حق میں نہیں ہے جب کہ حکومتی اتحادیوں کو اس کشیدگی  کا فائدہ ہے اور یہ بات دونوں اسٹیک ہولڈرز کو پتا ہے۔ پی ڈی ایم اس وقت نہیں چاہتی کہ ان کے درمیان جاری لڑائی رک جائے  لیکن اس میں پی ٹی آئی ،ملک اور پاکستان کے اداروں کا بہت نقصان ہے اوریہی بات عمران خان کو باورکروائی جارہی ہے کہ اس میں آپ کا نقصان جبکہ آپ کے مخالفین کا  فائدہ ہی فائدہ ہے ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں