جمعرات، 25 اگست، 2022

بڑی پیش رفت: اسٹیبلشمنٹ نے کپتان سے ہاتھ ملا لیا،حکومتی ٹولہ بےبس ہوگیا

 

بڑی پیش رفت: اسٹیبلشمنٹ نے کپتان سے ہاتھ ملا لیا،حکومتی ٹولہ بےبس ہوگیا

یہ صرف لفاظی نہیں بلکہ حقیقت میں بتا رہا ہوں کہ ہواوں کا رخ  تبدیل ہونے جارہا ہے جس کا باقاعدہ آغازبھی ہو چکا ہے نہ صرف عمران خان کے نام میں حائل رکاوٹیں اب جلد ازجلد اورمسلسل دورہوتی ہوئی نظر آئیں گی بلکہ عمران خان  کے لہجے میں شدت بھی بہت کم ہوتی ہوئی نظر آئے گی جس کا اندازہ آپ کو عمران خان کے کل ہری پورکے جلسے میں ہوگیا ہوگاجہاں پر عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ اورنیوٹرل پر بہت ہلکا ہاتھ رکھا۔ کچھ ایسی طاقتیں ہیں جو باقاعدہ طورپربیک ڈورپرعمران خان سے اس وقت مذاکرات کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں  اور اس کے ثمرات بھی آنا شروع ہو چکے ہیں وقت کا تقاضا بھی یہی ہے اور کوئی شک نہیں کہ دوسری طرف عوامی طاقت اور عوام کی عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کےساتھ وارفتگی اورعوام کا اپنے قائد کے لیے یوں باہر نکلنا ان سب چیزوں سے انکارنہیں کیا جاسکتا لیکن جوش اورصرف طاقت کے استعمال سے یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا ہے۔عوامی طاقت  اور جوش وخروش کے ساتھ عقل کا استعمال بھی ضروری ہوتاہے۔

 آج دواچھی خبریں عمران خان کے لیے ہیں تو وہیں دوبری خبریں حکومت ، رانا ثناءاللہ ، خواجہ آصف، میاں محمد شہباز شریف اورپی ڈی ایم کے لیے ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کو دیکھتے ہی ان کو ضمانت دے دی حالانکہ حکومت ایسا ہونے کی توقع نہیں کر رہی تھی عمران خان کو اگلی پیشی کو تاریخ بھی دے دی ۔عمران خان نے عدالت میں پیش ہوکرکہا کہ ساری دنیا پاکستان کا مذاق اڑا رہی ہے شہباز گل پر تشدد ہوا ہے ان سے جنسی زیادتی ہوئی ہےجو کو میں  نے اپنی قانونی ٹیم کے ہاتھوں عدالت کے سامنے ثابت کروایا  اور میں نے کیا کہا کہ میں لیگل ایکشن لوں گا شہبازگل پرتشدد ہوا ہے اوراسی جج کوبھی پتہ ہے کہ تشدد ہوا ہے لیکن  پھر اسی جج نے اس شخص کو دوبارہ پولیس کے حوالے کردیا جس پر تشدد ہوا اس پر میں نے کہہ دیا کہ میں اس کا لیگل ایکشن لوں گا تو اس میں میں نے کونسی غلط بات کہہ دی ۔دنیا بھر میں ہیڈلائنزبنیں کیا پاکستان بنانا ریپبلک ہے مجھے گرفتار کرنے کی یہ کوشش کر رہے ہیں اور جو فیصلے کر رہے ہیں یا کروا رہے ہیں انہیں سوچنا چاہیے مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ملک کا مذاق اڑے گا ۔ انسداددہشتگردی عدالت کے باہراپنے خطاب میں عمران خان نے یہ میسج بھی  دے دیا۔

 عمران خان کے وکیل بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے کہا کہ اس کیس میں تومدعی ہی حاضر نہیں ہے۔ آئی جی ،ڈی آئی جی اورجج صاحبہ میں کوئی مدعی آیا ہی نہیں ہے مجسٹریٹ کی مدعیت میں کیس دائر کیا گیا ہے لیکن مجسٹریٹ بھی موقع پر موجود نہیں ہے اس سے اس کیس کی صداقت کا عدالت اندازہ لگا سکتی ہے کہ یہ کتنا سچا کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے کلائنٹ نے کہا کہ وہ ان کے خلاف لیگل ایکشن لے گا تو اس میں کونسی سی جان سے مارتے کی دھمکی ہے جس کو بنیاد بنا کر دہشتگردی کا مقدمہ بنایا گیا ہے۔ یہی دلائل کافی تھے اور ان کی بنیاد پر جج نے بابر اعوان سے کہا کہ آپ بالکل ٹھیک ہیں آپ ضمانت لیں۔

دوسری اچھی خبرعمران خان کوشہبازگل کی  شکل میں ملی ہے ان کی مشکلات کچھ کم ہونا شروع ہوئی ہیں ان کی ضمانت کے لیے درخواست کی گئی ہے اورفریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے ہیں اس وقت وہ پنجاب حکومت  کی نگرانی میں ہیں اور آرام سکون کے ساتھ ہیں۔کل عدالت میں ان کو پیش کیا جائے گا جس کے بعد ان کی ضمانت ممکن ہوسکے گی۔

دوسری جانب اسحاق ڈارنے سپریم کورٹ درخواست دی تھی اوراستدعا کی تھی کہ میرا کیس جلد سنا جائے کہ میں اشتہاری ہوں اور میری جائیداد قرقی کا معاملہ ہے ۔ میں پاکستان واپس آنا چاہتا ہوں لیکن مجھے وطن واپسی پر گرفتار کر لیا جائے گا اس لیے میری غیرموجودگی میں مجھے ریلیف دےدیں تاکہ میں ملک میں واپس آجاوں۔ جس پر عدالت نےفوراً دورکنی بینچ بنا دیا اورآج سماعت تھی لیکن جس وکیل نے سماعت کے لیے یہ درخواست کی تھی ان کا آج پیٹ خراب ہوگیا ہے دورکنی بینچ موجود ہے لیکن وکیل غائب ہے۔ یہ بات اب سب کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ وہ اس درخواست کی آڑ لینا چاہتے تھے لیکن خلاف توقع اس پرعدالت کی طرف سے عمل درآمد ہو گیا۔وہ اس درخواست کو بنیاد بنا کرپاکستان دراصل آنا ہی چاہتے تھے اور اس کا الزام عدالت کے کندھے پر ڈالنا چاہتے تھے لیکن عدالتیں اندھی نہیں ہیں چاہے قانون اندھا ہے وہ سب دیکھ رہی ہیں۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں