جمعہ، 26 اگست، 2022

گرفتاریوں کا خوف: بنی گالہ میں پنجاب پولیس اوراسلام آباد پولیس کے درمیان تصادم کا خطرہ

 

گرفتاریوں کا خوف: بنی گالہ میں پنجاب پولیس اوراسلام آباد پولیس کے درمیان تصادم کا خطرہ

اس وقت بنی گالہ میں عمران خان کے گھر کےباہرحالات کشیدہ ہوچکے ہیں اورصورتحال تصادم کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے پجاب پولیس اوراسلام آباد پولیس آمنے سامنے آچکی ہے۔ گرفتاریوں کا خوف ہے اور شہباز شریف کی جانب سے پی ٹی آئی سے رابطہ بھی کیا گیا ہے عمران خان سے رابطے کے حوالے سے خبریں ہیں یہ کیا معاملہ ہے اور اس وقت پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس آمنے سامنے کیوں کھڑے دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ایک طرف تو رانا ثنا اللہ کی گرفتاری جبکہ دوسری طرف عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں سامنے آرہی ہیں ۔

آج عمران خان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی تھی جس پرپنجاب حکومت اور مونس الہٰی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ  پنجاب پولیس عمران خان کو سکیورٹی  فراہم کرےگی اس کے علاوہ کے پی کے حکومت کی جانب سے  عمران خان کو سیکورٹی فراہم کرنے کا کہا گیاتھا۔ لیکن خبریں یہ گردش کررہی تھیں کہ شاید رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے لیے یہ پورے کا پورا پلان تیار کیا گیا تھا اورپنجاب پولیس کواسلام آباد روانہ کیا گیا ۔جب عمران خان کو فراہم کی گئی ایف سی کی سکیورٹی کو واپس لیا گیا تو عمران خان چوک پر اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی  جو کسی کو کسی کو واپس نہ لیا گیا تو وہاں پر جو اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات کی گئی۔ اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹویٹ بھی کیا گیا وہ آپ کے ساتھ رکھ دیتا ہوں جس سے آپ  کو اندازہ ہو جائے گا کہ کس طرح سے پنجاب پولیس اوراسلام آباد آپس میں گتھم گتھا ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ٹویٹ میں لکھاگیا کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی بھی صوبے کے پولیس قانونی اجازت کے بغیر کام نہیں کر سکتی اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے تاحال کسی بھی دوسرے صوبے سے پولیس نہیں مانگی۔ کسی بھی قانون شکنی کی صورت میں اسلام آباد پولیس قانونی اورعملی اقدام کرے گی ۔ کسی بھی غیر قانونی اقدام یا پیش قدمی کی صورت میں ذمہ داروں کا واضح تعین کیاجائے گا اور قانونی طور پرمعاونت کے لیےطلب کی گئی نفری بھی قانون کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

اب خبریں یہ موصول ہورہی ہیں کہ بنی گالہ جانے والے راستوں پر اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اورعمران خان کی سکیورٹی کے لیے پنجاب پولیس کو بنی گالہ جانے سے روکے جانے کا امکان ہے یہاں پر یہ تصادم کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے کیونکہ ان کو پتا ہے کہ اگرعمران خان کی سکیورٹی واپس لی جاتی ہے تو پرویزالہٰی اورمونس الہٰی یہ کہہ چکے ہیں کہ ایسی صورت میں پنجاب حکومت عمران خان کو سکیورٹی فراہم کرے گی۔


اب جبکہ ایف سی کی سکیورٹی عمران خان سے واپس لے لی گئی ہے اوردہشتگردی کے کیس میں عمران کی ضمانت بھی یکم ستمبر تک ہے۔موجودہ حکومت عمران خان کوگرفتار کرنے کا پلان تیار کررہی تھی اوراب انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ ان کے ساتھ ہوکیا رہا ہے۔   بوکھلاہٹ کا شکار رانا ثناءاللہ کی طرف سے کچھ ایسے اقدامات اورفیصلے کیے گئےہیں جو کہ ان کے گلے پڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔  گزشتہ روز گجرات میں رانا ثنااللہ کے خلاف ایک مقدمہ درج ہوا جس میں ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں ہیں۔ اور اس حوالے سے یہ کہا جارہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کےلیے پنجاب پولیس پہنچی ہے اس صورتحال کے پیش نظربنی گالہ میں عمران خان چوک پراسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعیناتی کر دی گئی ہے تاکہ پجاب پولیس کی کسی قسم کی انٹری کو وہاں پر روکا جاسکے اس کے بعد اب یہاں پرحالات کشیدہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں