بدھ، 31 اگست، 2022

ن لیگ آگ بگولہ،کپتان سے اقتدارچھیننے والی رات کیا ہوا؟ عدالت نے سب بتادیا

 

ن لیگ آگ بگولہ،کپتان سے اقتدارچھیننے والی رات کیا ہوا؟ عدالت نے سب بتادیا

عمران خان کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیے گئے ریمارکس اس وقت ایک ایسی آگ بھڑکا چکے ہیں اور توہین عدالت کرنے والے لوگوں کا ٹولہ جو اس ملک میں خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتا ہے اور جو چند ہفتے پہلے تک کھلم کھلا توہین  سپریم کورٹ کرتا رہا اب وہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور جسٹس اطہر من اللہ پر چڑھ دوڑا ہےجبکہ آج بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے جس کے مطابق مارشل لا لگانے والوں کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کرنے کا کہا گیا ہے یہ معاملہ کیا ہے ؟ جس طرح عمران خان کا اقتدار گیا اس رات کیا ہونے والا تھا جسے روکنے کے لیے رات کوعدالت  لگائی گئی آج بہت سی چیزیں واضح ہوئی ہیں ۔ مریم نواز اور ان کے پورے گروپ نے   جوآج دھاوا بول دیا ہے اس بارے بھی آپ کے سامنےتفصیل رکھنی ہے۔عمران خان نے آج عدالت میں ایک بیان دیا ہے اور کہا ہے کہ میں بہت خطرناک ہوں یہ بیان کس کے لئے ہے اس کے بارے بھی آپ کو بتائیں گے۔

 عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا  ہے اور کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں ہے ان کے خلاف توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور عمران خان کوضمنی جواب جمع کرانے کے لیے سات دن کی مہلت دیتے ہیں اور 8 ستمبر سے پہلے فریقین کو بھی عمران خان کا جواب پہنچا دیا جائے ۔اب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑاب عدالتوں کوڈکٹیٹ کرنے آگئے ہیں اب وہ عدالتوں کو بتائیں گے کہ انہیں کیا کرنا ہے اور ہائی کورٹس اس میں کیا کر سکتی ہیں وہ اور کیا نہیں کر سکتیں۔ اعظم نذیرتارڑنے کہا ہے کہ توہین عدالت  کے مرتکب شخص کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ایک اور موقع دیا ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے ایک بات کہی جو کہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ عمران خان ایک لیڈر ہے ان کی بہت  بہت زیادہ فالوآنگ ہے اور انہیں بہت زیادہ لوگ سنتے ہیں۔ یہ ان کا  کوئی  اپنا تجزیہ نہیں ہے جس پر یہ چڑھ دوڑے ہیں۔  مریم نوازاپنی ٹویٹ میں کہتی ہیں کہ عمران خان کو فراہم کردہ ڈھیل اور سہولت سے اور کچھ ثابت ہو یا نہ ہو نواز شریف اور مسلم لیگ نون سے ہونے والی ناانصافیاں اور زیادتیاں ایک بار پھر پوری قوم کے سامنے عیاں ہو گئیں ترازو سیدھا نہیں ہو سکا۔ یہ اتنا بڑا الزام ہے آپ اندازہ نہیں کر سکتے ترازو پر سوال اٹھ گیا ہے مریم بی بی نے ترازو پر الزام لگا کر فیصلہ سنا دیا ہے ۔ یہ سپریم کورٹ پر بھی چڑھ دوڑے تھےاس وقت بھی کسی کی ہمت نہیں ہوئی تھی کہ ان پر ہاتھ ڈال سکے۔ پھر مریم نواز نے لکھا کہ اصل میں توہین عدالت کی سزا جج زیبا چوہدری کوہونی چاہیے تھی جنہوں نےانصاف کرکے عمران خان کی شان میں گستاخی کی تھی۔

نجم سیٹھی نے ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ پرالزام لگایا اور دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے پھر نہال ہاشمی ،دانیال عزیزاورطلال چوہدری کی سزائیں ریورس نہ کیں تو پھرہم آپ پر دوہرے معیار کا الزام لگائیں گے۔ عمرچیمہ نے ایک شعر کو بگاڑ کے عدالت پر حملہ کیا وہ کہتے ہیں کہ

فالوانگ کوکر زیادہ اتنا کہ ہر فیصلے سے پہلے

عدالت لیڈر سے خود پوچھے بتا تیرا فیصلہ کیا ہے

آپ خود اندازہ کریں کہ کس طرح یہ عدالت پر اٹیک کررہے ہیں۔ جسٹس اطہرمن اللہ  نے آج بھی بڑے سخت ریمارکس دیئے ہیں  انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کے دور میں بھی  لوگوں کوغائب کیا جاتا رہا آپ نے ایکشن نہیں لیا اگرآپ ایکشن لیتے تو آج شہباز گل اور کوئی دوسرا واقعہ نہ ہوتا۔ مصیبت یہ تھی کہ وزیراعظم عمران خان تھے لیکن طاقت ان کے پاس نہ تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے نے بھی بہت غلطیاں کیں جن پر تنقید کو ویلکم کرتے ہیں ۔ پاکستان میں ہر ادارہ جہاں پر عوام کا  پیسا جاتا ہے اب ہر تعمیری تنقید ہونی چاہیے ۔جسٹس اطہرمن اللہ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ وہ ایک بہادرجج ہیں۔  اس سے پہلےوہ  پی ٹی آئی کے خلاف بھی فیصلے دیتے رہے ہیں ان کے دور میں بھی ان کا جو موقف تھا اس پروہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے آج ایک اور بات کہی انہوں نے بتایا کہ جس رات عمران خان کی حکومت گئی اس رات  12 اکتوبر1999ء جیسا واقعہ ہوسکتا تھا یعنی مارشل لا لگ سکتا تھا تو اسی لیے ہم عدالت پہنچے کہ بتا دیں کہ اب کوئی نظام کو لپیٹ نہیں سکتا یعنی اب کوئی مارشل لاء  نہیں لگا سکےگا

اب عدالت کے ریمارکس  پراتنی بے چینی کیوں ہے عدالت پر اتنی حملے کیوں ہو رہے ہیں اس چیز کو بھی سمجھ لیں ۔عدالت کے ریمارکس سے واضح ہو گیا کہ عمران خان معافی مانگ لیتے ہیں تو توہین عدالت کی کارروائی اور پھراس کیس میں ایک ڈیڑھ منٹ کی سزا بھی اگرمل جاتی ہے تو پانچ سال کی نااہلی کی تلوار عمران خان  کے سر سے ہٹ جائے گی ۔عدلیہ کے سامنے اپنے بیان پر معافی مانگنے سے عمران خان چھوٹے نہیں ہوجائیں گے ان کا قد بڑھے گا اور ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو گی۔

آج عمران خان نے کہا کہ عدالتی کارروائی کے دوران ایک رپورٹر مجھے تنگ کر رہا تھا  تومیں نے اسے کہا کہ میں بہت خطرناک ہوں۔ اس موقع پرصحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آج آپ  معافی مانگیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ تم ایڈوائس دو میں نےتو عدالتی کارروائی کا کہا تھا کہ میں قانونی کاروائی کروں گا تو اس پر معافی بنتی ہے کہ نہیں۔

 اس وقت ایک بارپھراداروں پر حملہ شروع ہوچکا ہے جس کی بنیاد مریم نواز نے  ڈال دی ہے اورآپ دیکھیں گے کہ گندہو گا کیونکہ یہ من چاہے فیصلے لینے کی نسل در نسل کس کی روش اورعادت رہی ہے  ظاہری بات ہے یہ سب کو پتہ ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ موروثی سیاست میں صرف سیاست ہی  ٹرانسفر نہیں ہوئی بلکہ حرکات  بھی ٹرانسفر ہو چکی ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں