جمعہ، 5 اگست، 2022

دو سپرپاورمیں جنگ ،چینی میزائلوں کی تائیوان پربارش ،امریکہ کو آخری وارننگ

 

دو سپرپاورمیں جنگ ،چینی میزائلوں کی تائیوان پربارش ،امریکہ کو آخری وارننگ

وہی ہوا ہے جس کا ڈر تھا چین نے تائیوان پر پانچ جانب سے میزائلوں کی بارش کر دی ہے اور دنیا کی دو بڑی طاقتیں امریکہ اور چائنا آمنے سامنے آ چکی ہیں یہ معاملہ بڑی تیزی سے تیسری جنگ عظیم کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ چین نے پانچ میزائل جاپان کے خصوصاً اکنامک زون کے اندر بھی داغ دیے ہیں اور جاپان جو کہ کوآڈ کا حصہ ہے اور اس ریجن کے اندر چائنہ کو کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ کا اتحادی ہے اس کو بھی اس وقت اپنے لالے پڑ چکے ہیں کس طرح سے تائیوان کا  میزائل ڈیفنس سسٹم  چینی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے آگے کیا ہونے جارہا ہے اس وقت کیا ہو رہا ہے عالمی میڈیا ہل کررہ گیا ہے۔  یہ سارے کا سارا معاملہ امریکہ کی سپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان دورے کی وجہ سے ہوا ہے حالانکہ چائنہ لگاتارامریکہ کو تنبیہہ کرتا رہا کہ اس پر ہمارے رائٹس ہیں اورہماراتائیوان کے اوپرکلیم ہے۔چائنہ کے مطابق پلوسی دورہ سے پہلے امریکہ نے پہلے چائنا کو یقین دہانی کروائی  کہ ہم پلوسی کا یہاں پر دورہ نہیں کروائیں گے لیکن یہ 25 سال کے بعدکسی اتنے بڑے پولیٹیکل امریکی عہدے دار کا دورہ تائیوان تھا اور امریکہ سپورٹ کرتا رہا اس دورے کے دوران میں یہ امکانات تھے کہ کہیں چائنا نینسی پلوسی کے طیارے کوہی نہ اڑا دے لیکن  چائنہ نے اسمارٹ پلے کیا کیونکہ ایسا کرنے سے چائنہ پر بہت بڑا الزام لگ جانا تھا اس لیے چین نے نینسی کے جہاز کو نشانہ نہیں بنایا حالانکہ وہ ایسا کرسکتا تھا دوسری وجہ یہ تھی اس سے پھر تیسری جنگ عظیم کا فوراً آغاز ہوجانا تھا ۔

لیکن اس کے ساتھ چین نے اپنے میزائل الرٹ کر دیے اپنے ٹینک اپنی فوجیں اپنی ریزورفورسز  سب کو کہہ دیا بلکہ پوری قوم کو کہہ دیا کہ جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ایک بات آپ سمجھ لیں کہ یہ پچیس سال پرانا چائنا تو ہے نہیں اب چائنہ امریکا سے سپر پاور کا تاج اپنے سر پرسجانے کے لیے بالکل تیار بیٹھا ہے   دنیا ویسے بھی امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی برطانیہ افغان ایگزیکٹ کے اندر تسلیم کر چکا ہے کہ امریکہ سپر پاور نہیں ہے ۔چین کےپاس ایسی ٹیکنالوجی  ہےجیسے ہائپرسونک،سپرسونک وغیرہ جس کے حوالے سے امریکہ کہہ چکا ہے کہ ہمارے پاس اس ٹیکنالوجی کوروکنے کا کوئی طریقہ نہیں ۔


جب پلوسی کا جہاز یہاں پر آیا انہوں نے اس کے ساتھ حفاظت کے لیے ساتھ اور بھی جہاز بھیجے اورپھر پانیوں میں وارشپس کو  بھیجنا شروع کردیا لیکن اب اطلاعات ہیں اور چائنیز میڈیا  کے مطابق چائنا نے  پانچ اطراف سے تائیوان بارڈرپر 11 میزائل داغے ہیں جبکہ تائیوان کی ملٹری نے بھی کہہ دیا ہے کہ ہم جنگ کی تیاری کر رہے ہیں ہم مکمل طور پر جنگ کے لیے الرٹ ہورہے ہیں لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے ۔

دنیا کے ایکسپرٹ یہی کہتے ہیں کہ کسی بھی جنگ کا آغاز ایسے ہی ہوتا ہے اور یہ چین کا   تائیوان پر چڑھائی کا پہلا قدم تھا جو اٹھا لیا گیا ہے۔ اس آپریشن کوری یونیفیکیشن کا نام دیا گیا ہے یعنی کہ  تائیوان پھر سے چین کا حصہ بن جائے اور واپس چین کے اندر آ جائے ایسے اقدامات چین نے بیس پچیس سال بعد کرنے تھے لیکن امریکہ کی مداخلت کی وجہ سے چین یہ قدم وقت سے پہلےاٹھانے پر مجبورہوچکا ہے۔ اس لئے چائنا نے اس وقت کھل کر کے اس منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہوا ہے۔

 

چائنہ نے ملٹری ایکسرسائز تائیوان کے اردگرد شروع کردی ہیں اور اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ سائبر اٹیک کا خطرہ بھی ہے اور بڑے پیمانے پر اس طرح کے حملے ہو سکتے

 ہیں۔پوری دنیا کی  ایئرلائنزچین اورتائیوان کی فضائی حدود کو استعمال کرنے سے گریز کررہی ہیں کیونکہ وہاں دونوں ممالک میں فوجی مشقیں ہورہی ہیں۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اس جنگ کے اندر کھل کر آرہا ہے  اب یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ تائیوان کی جنگ ہے۔  بتایا یہ جا رہا ہے کہ چین نے کہا کہ امریکہ اپنے پاگل پن کے ساتھ اس آگ میں کودا ہے  اورآگ  سے کھیلنے کا جو نتیجہ ہوتا ہے وہی امریکہ کو اٹھانا پڑے گا اور  تائیوان سے اڑنے والے ۵۰ فلائٹس کو کینسل کردیا گیا ہے  اورتائیوان نے یہ کہا ہے کہ چائنا اس وقت مکمل طور پرپریشر بنارہا ہے تاکہ کوئی بھی ملک تائیوان کی مدد کرنے کی ہمت نہ کرسکے ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں