پیر، 12 ستمبر، 2022

مائنس عمران خان کا خواب چکناچور،اعلٰی عدلیہ کے ججز کے بیانات نے کھلبلی مچادی

 

مائنس عمران خان کا خواب چکناچور،اعلٰی عدلیہ کے ججز کے بیانات نے کھلبلی مچادی


مائنس عمران اور عمران خان کی نااہلی کے خواب دیکھنے والے اور پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے لیے سر توڑ کوششیں کرنے والوں کے آج چودہ طبق روشن ہو چکے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کا دبنگ خطاب اس وقت منظر عام پر آچکا ہےاور اس خطاب کےترجمے جمع ہونا شروع ہو چکے ہیں ۔ ایک ایسے موقع پر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہوگا جب ن لیگ کی طرف سے ججز کو دھمکانے،انہیں بلیک میل کرنے اور ان کی اور ان کے بچوں کی کرپشن سامنے لانے کا ایک پورا منظم پراپیگنڈا شروع کیا گیا ہے ۔اس خطاب سے آئین و قانون کے خلاف ورزی کرنے والوں،بلیک میل کرنے والوں اور اداروں کو اپنے نیچے سے لگانے والوں اورپورے ملک پر حکمرانی کا خواب دیکھنے والوں کی نیندِیں ضرور حرام ہوئی ہوں گی۔  پوری پاکستانی قوم کے خدشات کو دور کرنے والی تقریر کے مندرجات بھی آپ کے سامنے رکھنے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے چودہ طبق بھی روشن کیے ہیں۔ کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدراحسن بھون ہرمقدمے میں فریق بنے ہوتے ہیں کیونکہ ن لیگ کے ساتھ ان کے سرمیچ ہو چکے ہیں اس لیے یہ پارٹی بن جاتے ہیں حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ یہ  آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے فریق بنتے لیکن ایسا نہیں ہےبلکہ وہ تو نون لیگ کی بالادستی کے لیے فریق بن جاتے ہیں جس سے  بارکا تقدس پامال ہوتا ہےاوربار بد نام ہوتا ہے کچھ لوگوں کے اگر کسی پارٹی کے ساتھ سرمیچ ہو چکے ہیں ان کے لیے محبتیں ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ بارکو ایک ٹول کے طور پراستعمال کیا جائے۔

آج عدالتی سال کے آغاز کی تقریب ہوئی جس میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ۶۳اے سے متعلق کیس کا فیصلہ آئین کے منافی ہے آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشوں سے ملک میں بے جا انتشار ہوا اقتدار کی ہوس میں اعلی عدلیہ کے ضبط کو بار بار آزمایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل ۶۳ اے فیصلے میں نظرثانی پر فل کورٹ تشکیل دیکر سماعت کی جائے آرٹیکل ۱۸۳/۳  کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے لیے قانون سازی کی جائے۔شاید آپ کوپتہ ہوگا کہ سپریم کورٹ بار کئی دفعہ پہلے بھی ایسی کوشش کرچکا ہے اوراس کا کہنا ہے نواز شریف کی نااہلی کو ختم کیا جائے نواز شریف کی تاحیات نااہلی زیادتی اورانصاف کے منافی ہے۔

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا ہے کہ  وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار جانبدارتھا ۔نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چارج سنبھالا تو سستا اورفوری انصاف فراہم کرنے کا چیلنج درپیش تھا۔ زیرالتواء مقدمات اورازخودنوٹس کےاختیارات کے استعمال جیسے چیلنجز بھی درپیش تھے لیکن خوشی ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد ۵۴ ہزار سے کم ہو کر 50 ہزار ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا معززجج صاحبان نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا اور صرف جون سے ستمبر تک ۶۴۴۸مقدمات کا فیصلہ کیا زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی نے دس سال کے اضافے کےرجحان کو کم کیا ہے اور آئندہ چھ  ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے جائیں گے ۔انہوں نے یہ بات کہی کہ ججز کی تقرریوں کے معاملے میں بار ایسوسی ایشنز کی معاونت درکار ہے آبادی میں اضافے سے وسائل پر بوجھ پڑتا ہے تمام ترچیزوں کو سنا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مارچ 2022 سے لے کر آج کے دن تک کے ہونے والے سیاسی کشمکش کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے ۔ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی رولنگ پر ججز کی مشاورت سے نوٹس لیااور پانچ دن سماعت کرکے رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا اورپھر فیصلہ بھی تین دن میں سنایا ۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا  لیکن اس کے باوجود ہم نےتحمل کا مظاہرہ کیا ۔ ہم آگاہ ہیں کہ ملک کو سنجیدہ معاشی بحران کا سامنا ہے یعنی ہمیں پتہ ہے کہ اس وقت ملک کے اندر معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہےلیکن قانون سب کیلئے برابرتھا ، ہے اور رہے گا وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا یہ بیان ایک ایسے وقت پرآرہا ہے یہ ایک مرتبہ پھر تبدیلی کرنا چاہ رہے ہیں اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جو کہ آئین کے مطابق نہیں تھی  جب کہ مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی بڑا واضح اورجانبدار تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کے فیصلے کا رد عمل ججز تقرری کے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا ہے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پانچ اہم اورقابل ججز کو نامزد کیا گیا تھا نامزدگی کے حق میں چھ کے مقابلے میں چارووٹ آئے اورکہناتھا کہ وفاق میں وزیر اعلی پنجاب مقدمے پر ردعمل جوڈیشل کمیشن نے دیا کیا یہ  ردعمل عدلیہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے اب یہ بڑی اہم اسٹیٹمنٹ ہے اور یہ بیان یاد رکھا جائے گا  پریس کانفرنس کرنے والوں کوپیغام  پہنچا دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بھی ایک بڑی اہم اسٹیٹمنٹ دی ہے کہ یہ عدالت توہین عدالت کیس میں ہمیشہ فراخ دلی کا مظاہرہ کرتی آئی ہے یہ بڑااہم بیان ہے عمران خان  کے پاس بھی ابھی ٹائم ہے دیکھیے آنے والے دنوں میں اس بیان سے کس کو کتنا فائدہ ملتا ہے کہ نہیں جلد واضح ہوجائے گا۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں