منگل، 13 ستمبر، 2022

جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں ۹۰ دن کی توسیع،نومبرمیں نگران حکومت،فروری میں انتخابات

 

جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں ۹۰ دن کی توسیع،نومبرمیں نگران حکومت،فروری میں انتخابات

آج کی بڑی یہ ہے کہ اسلام آباد کے با خبر حلقوں کا یہ دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ذرائع کے مطابق موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی محدود ایکسٹینشن کا فارمولا مقتدر حلقوں تک پہنچا دیا گیا ہے اس محدودایکسٹینشن کے فارمولے سے کیا مراد ہے اس کی تفصیلات کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں ہے کہ 15 نومبر تک نگران حکومت ملک کے اندر قائم کر دی جائے اور اس کے بعد 15 فروری سے پہلے پہلے ملک میں نئے عام انتخابات کروائے جائیں کیونکہ آئین 90 دنوں کے اندر انتخابات کروانے کا کہتا ہے اور اس کے بعد نیا منتخب وزیراعظم 28 فروری یا یکم مارچ تک  پاکستانی فوج کے نئے آرمی چیف کو تعینات کرے یہ فارمولہ مقتدرحلقوں تک کیسے پہنچا ۔

 گویا کہ اس فارمولے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے ان کی ایکسٹینشن 28 فروری تک کر دی جائے گی اس فارمولے کے اندریہ ایک تجویز ہے  اور اس وقت کون سے طاقت ور حلقے اس مجوزہ فارمولے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں اوروہ ساری گیم جو آصف زرداری نواز شریف شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی جانب سے جاری تھی جس کےذریعے وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر اپنی طرف سے احسان کرنا چاہتے تھے اس گیم کو کپتان نے ایکسٹینشن کا فارمولہ دے کرکس طرح سے پلٹ دیا ہے۔  ان کے پیچھے ان کے کیا مقاصد تھے عمران خان کے اس کارڈ کے بعد ساری صورت حال بدل کر رہ گئی ہے لیکن کیسے اور کیوں کرساری صورتحال کے اندر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا اہم ترین کردار ہوگا اور وہ آئندہ چند دنوں میں آپ کو میدان میں نظر آئیں گے کیونکہ  تمام تر معاملات سپریم کورٹ کی ہی جانب  جائیں گے۔

فواد چوہدری کی جانب سے ایک بار پھرایک حساس دعوی سامنے آیا اورآپ کو اندازہ ہوگا  کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت کن نکات کے اوپر کام کر رہی ہے اس کے باوجود بھی کے اس حکومت کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ ایک تجربہ کاروں کی حکومت ہے اور پاکستان کے معاشی حالات جو کہ عمران خان کے دور میں ہی بہتر تھے چھ فیصد کی شرح سے ترقی ہو رہی تھی امپورٹ بل کم ہوچکا تھا ڈالر کی قیمت 178روپے پر قابو میں تھی پٹرول کی قیمت 150 روپے تھی اس کے باوجود کچھ کالم نگاروں اورلفافہ صحافیوں کو وہ مہنگائی لگتی تھی اور نورے اور جمہورے بھی عمران خان پر تنقید کیا کرتے تھے لیکن پھرہوا کیا کہ گزشتہ پانچ سال کے عرصے کے اندر اس تجربہ کاروں کی حکومت نے پاکستانی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا اور اب تمام لفافہ  کالم نگار اورصحافی منہ چھپاتے ہوئے نظر آتے ہیں کیونکہ آج کی جو اطلاعات ہیں ان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 250 روپے سے زائد ہوگئی ہے اور بینکنگ ٹرانزیکشن کے حوالے سے 231، 232 روپےڈالر کی قیمت کی جارہی ہے آفیشل چینل جو ہوتا ہے لیکن اوپن مارکیٹ کے اندر250 سے قیمت بڑھ چکی ہے  اور یہ کہا جا رہا ہے کہ بینکس نئی امپورٹس کے حوالے سے لیٹر آف کریڈٹ بھی نہیں کھول رہے اس حوالے سے آج حماداظہر نے بھی تفصیلات دیں گویا ان تجربہ کاروں نے پاکستانی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا ہے اورایسی صورتحال کے اندر عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی محدود ایکسٹینشن کا یہ فارمولا سامنے آیا ہے ۔

فواد چوہدری نے بیان دیا ہے کہ پاکستان کے اندر کچھ مخصوص قوتیں توہین مذہب کا الزام لگا کر عمران خان کو راستے سے ہٹانا چاہتی ہیں اور اس پلان کے پیچھے مریم نواز ہیں اوراپنی کانفرنس کے اندرانہوں نے کچھ ثبوت بھی سامنے رکھے ہیں۔پریس کانفرنس اندر سے انہوں نے کچھ مثالیں بھی دیں ۔ان فلٹراکاونٹس کا بھی بتایا جہاں سے ٹویٹ کئے جارہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ  توہین الیکشن کمیشن کیس بھی چل  رہا ہے عمران خان کا جواب غیرتسلی بخش قراردے کرانہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہےیعنی ایک طرف توہین مذہب تو دوسری طرف توہین الیکشن کمیشن  تیسری طرف توہین عدالت جبکہ چوتھی طرف توہین آئی ایم ایف اوراس قسم کے معاملات کا عمران خان کو سامنا ہے۔گویا کہ اس امپورٹڈ حکومت کی ازحد ممکن کوشش ہے کہ کسی طرح عمران خان راستے سے ہٹایا جائے لیکن جب عوام اوراللہ تعالٰی کی مدد اس کے ساتھ ہے کوئی طاقت بھی اسے راستے سےہٹا نہیں سکتی۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں