جمعہ، 9 ستمبر، 2022

مسٹرایکس اورمسٹروائے کون؟ محلّاتی سازشوں کیخلاف کپتان سڑکوں پرنکل آیا

 

مسٹرایکس اورمسٹروائے کون؟ محلّاتی سازشوں کیخلاف کپتان سڑکوں پرنکل آیا

جب آئین پاکستان دیکھتے ہیں تو اس میں بڑا واضح لکھا ہوا ہے کہ پاکستان کی ریاست کا  نظام پاکستان کی عوام بناتے ہیں اور اس نظام میں تمام ادارے  پاکستان کی عوام کے منتخب نمائندوں کے ماتحت کام کرتے ہیں انہی کی منشاء پر چلتے ہیں اورانہی کی مرضی سے چلتے ہیں لیکن اگر ہم تاریخ پراورآج کے حالات پر نظر ڈالیں تو نظریہ آرہا ہے کہ ایک دفعہ پھر عوام کے مینڈیٹ کو سبوتاژکرنے کی اوراسے سلب کرنے کی کوشش ہورہی ہے اور ایک مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور اس کے لیڈر سابق وزیراعظم عمران خان کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں حالیہ جلسوں میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ذکر کیا ہے کہ پنجاب میں حکومت کی ایک دفعہ پھر تبدیلی کی کوشش ہو رہی ہے پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ قاف میں ایک مخلوط حکومت بنائی۔ چودھری پرویزالٰہی جن مشکل حالات سے اور تمام محلاتی سازشوں کے باوجود وزیر اعلی منتخب ہوئے وہاں پر دوبارہ سے حکومت  تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں عمران خان نے ذکر کیا کہ مسٹر ایکس اورمسٹروائے پنجاب حکومت کودوبارہ سے تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پاکستان کے ایک انگریزی اخبار نے عمران خان کے اس بیان پر ایک اداریہ لکھا ہے اور اس اداریہ میں انہوں نے کہا کہ عمران خان جس مسٹر ایکس اورمسٹروائے کا ذکر کر رہے ہیں وہ سمجھا جا سکتا ہے کہ ان کا پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں سے تعلق ہے۔اب قومی سلامتی کے اداروں کا حکومتیں  بنانے یا گرانے سے کیا تعلق ہے اوریہ ایک بہت بڑا سوال ہے اور اگر ہم پاکستان کی پچھلے  75 سال کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو سول ملٹری تعلقات کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان  کے خلاف بھی محلاتی سازشیں ہوئیں اور ایک مشہور زمانہ کیس ہے جسے تاریخ سے ختم کرنے کی کوشش کی گئی اورجسے راولپنڈی کانسپائریسی کیس کہا جاتا ہے۔اس کےبعد1971ء میں دیکھ لیں1970ء میں جوعام انتخابات ہوئے تھے اس میں عوامی لیگ نے باقاعدہ میچوریٹی حاصل کی تھی ایک سو ساٹھ سیٹیں لی تھیں لیکن اس وقت کیا ہوا؟  پھروہی محلاتی سازش ہوئی جنرل یحیٰی اور ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی  مینڈیٹ کووہ عزت نہ دی اور جنرل یحییٰ خان نے  بطور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرجو بھی اقدامات کیے تھے اس میں سے ایک قدم یہ بھی تھا کہ میڈیا پر پابندی لگا دی گئی تھی میڈیا پر بہت دباؤ تھا جو کچھ مشرقی پاکستان میں عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ ہوا وہ پاکستان کی تمام تاریخ کی کتابوں میں باقاعدہ طور پر رقم ہے اور پاکستانی قوم کو پاکستانی میڈیا پر قدغنوں کے باوجود 16 دسمبر 1971 کو پتہ لگا کہ ہمارے ملک کاایک حصہ ہم سے کاٹ دیا گیا ہےاس کی وجہ کیا تھی پاکستان میں باقاعدہ میڈیا سنسرشپ نافذکی گئی تھی۔

جب ذوالفقار علی بھٹو اور یحییٰ خان کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تو بغاوت کے مقدمے  جوشیخ مجیب پر ہوئے تھےوہ ذوالفقارعلی بھٹو نے ختم کر دیے اورجنرل آغا یحیٰی محمد خان سے ان کے تمام ملٹری اعزازات واپس لے لیے اور انہیں باقاعدہ طور پرہاوس اریسٹ کردیا۔ تھوڑا سا تاریخ کو آگے لے کے آتےہیں تو 1999ء میں جنرل پرویز مشرف اقتدار میں آتے ہیں اور پھر جب نواز شریف دوبارہ آئے توانہوں نے سنگین غداری کا مقدمہ سابق آرمی چیف سابق صدر مملکت اور سابق چیف ایگزیکٹو پرویزمشرف کے اوپر چلایا۔

 یہ جو ایک سول ملٹری تعلقات کے بجائے سازشوں کی ایک تار یخ ہے جبکہ پاکستان کا آئین بڑا واضح ہے کہ پاکستان کا نظام پاکستان کے لوگ طے کرتے ہیں اورریاست کا نظام عوامی نمائندوں کے ذریعے کیسے چلنا ہے  لیکن اسے سبوتاژکرنے کی ہمیشہ سے ایک تاریخ ہےاور یہ کوشش کی جاتی رہی ہے۔

 آج جب ہمیں نظر ڈالتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ضمنی انتخابات ایک دفعہ پھر سے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ ایک بارپھرپی ڈی ایم اور اس کی حکومت نے الیکشن سے بھاگنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی چھتری استعمال کی اس کی وجہ کیا ہے؟ اس خوف کی وجہ یہ ہے کہ عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ ان کی منتخب حکومت کو جس انداز سے گھر بھیجا گیا جس میں عمران خان ذکر کرتے ہیں رجیم چینج سازش کا جس میں بیرونی اور اندرونی سہولت کاروں کا ذکر ہوتا ہے اس غم وغصے کا اظہار پاکستان کے عوام نے پنجاب میں جو الیکشن ہوئے اس میں واضح طریقے سے کیا اور اس میں عمران خان کے مخالف تمام لوگوں کی کوششوں کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ عوام کی ایک بھاری تعداد باہر نکلی اور الیکشن میں دھاندلی کرنے کی  سازش ناکام بنائی۔عوام نے جس غم وغصے کا اظہار دوبارہ کیا وہ ہم نے کراچی میں دیکھا کہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتیں پی ڈی ایم کے اتحادی ایک سائیڈ پرجبکہ پاکستان تحریک انصاف اکیلی دوسری سائیڈ پرتھی۔ تقریبا پچاس فیصد کے مارجن سے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو وہاں سے کامیاب کروایا۔

اس حوالے سےعوام کا اپنے غم و غصے کا اظہار باقاعدہ جاری ہے لیکن محلاتی سازشیں ہیں کہ وہ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین کو اب یہ ادراک ہو گیا ہے کہ نہ صرف ان کی جماعت کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی اس کے سیکشنز بنانے کی کوشش کی جائے گی بلکہ عمران خان کو بھی جو آج لندن میں سازش ہوئی ہے اس کے تحت نومبر سے پہلے پہلے انہیں گرفتار کیا جانا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نےبھی اپنی سٹریٹجی کو فائنل کیا ہے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے لیڈران بڑے واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں اور اس کے حامی بھی  بڑے واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے۔ اگراس طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے جس کو  پاکستان تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ جس طرح کا سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن ہے جس طرح سے یوٹیوب کو بند کیا گیا یہ وہ تمام چیزیں ہیں جن کی ریہرسل کی جارہی ہے تاکہ عمران خان کی گرفتاری تو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور لندن پلان کو پوراکیا جائے۔ اس کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے نہ صرف پاکستان کے اندر کے پاکستان سے باہر بھی ۔اب پی ٹی آئی نے صرف جلسوں میں نہیں بلکہ سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں