بدھ، 14 ستمبر، 2022

اچانک گیم تبدیل | مریم اینڈ نوازگروپ بھڑک اٹھا،شہبازشریف اکیلارہ گیا

 

اچانک گیم تبدیل | مریم اینڈ نوازگروپ بھڑک اٹھا،شہبازشریف اکیلارہ گیا

دشمنی کا بھی شاید کوئی معیار ہوتا ہے عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں کہ بندہ ایک حد سے  آگے تجاوزنہ ہی کرے تو بہتر ہے ۔ سب سے پہلے مریم نواز کے پاسپورٹ کے حوالے سےبات کرتے ہیں جس کی واپسی کے لیے انہوں نے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دے رکھی ہے۔ اس سلسلے میں آج لاہور ہائیکورٹ نے باقاعدہ طور پر۲۷ ستمبرکے لیے نوٹس جاری کر دیئےہیں ۔لاہور ہائیکورٹ نےیہ  نوٹس نیب کوجاری کیا ہے جس نے مریم نواز کا پاسپورٹ ضبط کیا ہوا ہےعدالت نے نیب کو اپنا موقف دینے کے لیے بلایا ہےاور دوسرانوٹس وفاقی حکومت بھیجا گیا ہےاورپوچھا گیا ہے کہ اگرمریم نواز کو پاسپورٹ جاری کر دیا جائے تو آپ کوکوئی ریزرویشن تو نہیں ہے اب سوال کیا ہے؟ سوال یہ ہے کہ جس جس کو نوٹس جاری کیا گیا وہ ان کے گھر کی لونڈی ہے ۔ وفاق  میں حکومت کس کی ہے جواب ہے ان کے چچا کی ہے اچھا جی وفاقی حکومت میں وزیر داخلہ کون ہے جواب ہے ان کے چچا رانا ثناءاللہ۔ تو کیا وہ کہیں گے کہ مریم نواز کو پاسپورٹ واپس نہیں کرنا؟کہ نقص امن کا خطرہ ہے یا یہ ملک سے باہرچلی جائیں گی تو واپس نہیں آئیں گی۔ کیا رانا ثناء اللہ میں اتنی جرات  ہے نہیں بالکل نہیں اس لیے میں کہتا ہوں کہ جس جس کو بھی عدالت کی طرف سے نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ ان کے گھر کی لونڈی ہی ہے ۔لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کرکے فارمیلٹی پوری کردی ہے جس نیب کا چیئرمین انہوں نے خود لگایا اس کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ یہ ایک فارمیلٹی تھی جو عدالت کے ذریعے پوری ہونی تھی اور یہ ایسا ہی ہوگا جلد ہی مریم نوازکو پاسپورٹ جاری ہوجائے گا نہ نیب مخالفت کرے گی نہ وفاق مخالفت کرے گا۔

تازہ ترین خبر یہ ہے کہ میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز  نے خود کو مکمل طور پر حکومت سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ پارٹی کے معاملات میں یہ رہیں گے لیکن حکومتی معاملات میں اب نواز شریف اور مریم نواز نہیں ہونگے۔یہ واضح طورپرفیصلہ ہو چکا ہے اس سلسلے میں شہباز شریف کو پیغام دے دیا گیا کہ آپ اپنے فیصلوں میں خود ذمہ دار ہیں ہمارے کندھے پربندوق رکھ کر نہیں چلانی۔ اس کے علاوہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق بھی آپ کو خود اپنا فیصلہ کرنا ہوگا ۔ بعد میں آپ نے ہمارے اوپر ڈالنے کی کوشش کرنی ہے ۔اب مجھے ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کامیاب ہو گیا ہے کیونکہ اس سے پہلے ایسا معاملہ بالکل نہیں تھا۔ اب شریف فیملی میں باقاعدہ طور پر واضح دراڑیں نظر آرہی ہیں اور اسی طرح  پارٹی کےاندر دیگر لیڈر بھی اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو اپنے گروپ کے اندرفٹ کررہے ہیں کہ میں ن اورمیم گروپ کا ہوں یا ش گروپ کا۔ ان کےدرمیان کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ آئندہ الیکشن میں یہ واضح دکھائی دے گا۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں