جمعرات، 15 ستمبر، 2022

بالآخرکپتان کو خوشخبری مل گئی،شہبازگل رہا،حکومتی صفوں میں ماتم کا سماں

 

بالآخرکپتان کو خوشخبری مل گئی،شہبازگل رہا،حکومتی صفوں میں ماتم کا سماں

آج کی سب سے اہم ترین خبر یہ ہے کہ ۳۶ دن بعد شہبازگل کی ضمانت ہوگئی ہے اس دوران ان پرجسمانی تشدد بھی ہوا جوکہ میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہوگیا جس میں جنسی ہراسگی میں شامل ہے۔ ان کا ماسک بھی چھینا گیا اوریہاں تک کہ ان کی سات آٹھ بندوں نے مل کرشیوبھی کردی اورمونچھیں چھوڑدیں جس کا بڑا مذاق بھی بنا۔ اس کے علاوہ ان ۳۶ دنوں کے دوران ان سے پستول بھی برآمد کیا گیا۔میڈیکل رپورٹ میں واضح ہواکہ انہیں پرسنل ہوکرماراگیا ہے۔ قصہ مختصرشہباز گل کی ضمانت منظورکرلی گئی ہے  اور عدالت نے شہبازگل کے اے آر وائی کو دیے گئے انٹرویو پر مکمل طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کہیں بھی شہباز گل کے اس بیان کو عدالت نےسپورٹ نہیں کیا ۔

عدالت نے صرف تین سوالات کیے کہ کیا فوج کی طرف سے پراسیکیوٹرکوکسی قسم کی کوئی شکایت آئی۔انہوں نے کہا کہ نہیں آئی۔ پھرعدالت نے پوچھا کہ کیا شہبازگل نےکسی فوجی سے بھڑکاوے کے لیے، پروٹوکول سے انکارکے لیے یا احکامات کونہ ماننے کے لیے بغاوت پراکسایا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ نہیں۔اس کے بعد عدالت نے ایک تیسراسوال کیا کہ  اگر یہ سب چیزیں ہیں کہ یہ بتائیں کیا کسی شخص نے اس سلسلے میں کوئی درخواست دی ہے۔ کہا گیا نہیں تو عدالت نےکہا کہ کیا آرمڈ فورسز کسی ایسے بےپرواہ بیان کی وجہ سے متاثرہوسکتی ہے۔ ان تینوں سوالوں کے جوابات پراسیکیوٹردے نہیں سکے۔اس پرعدالت نے کہا کہ ان کے خلاف  پھر ایسا کوئی معاملہ آئے تو ٹرائل کورٹ میں شکایت کردینا لیکن اس طرح کسی کو بے جا جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔عدالت نےکہا کہ آپ اپنی تحقیقات جاری رکھیں چارج شیٹ آپ ابھی تک دے نہیں سکے اوراتنی دیرکسی بندے کو جیل میں کیسے رکھا جاسکتا ہے۔عدالت نے ۵ لاکھ مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظورکرلی اورتازہ ترین اطلاع کے مطابق روبکارجاری ہوگئی اورشہبازگل کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پی ٹی آئی کی قیادت اورکارکنوں کی ایک کثیرتعداد جمع تھی جو اپنے ساتھی کو لینے آئے تھے۔

اب اس فیصلے سے سب سے زیادہ تکلیف ان لفافہ صحافیوں کو ہوئی ہے جو کہہ رہے تھے کہ شہبازگل کو وعدہ معاف گواہ بنا دیا جائے گااوراس طرح عمران خان کے سارےکچے چٹھے کھل جائیں گےاوران کی گفتگوکی ساری تفصیل سامنے آجائے گی۔اورشہبازگل کو بھی لمبی جیل ہوجائے گی ۔

اس کے ساتھ ساتھ اوربھی خبریں ہیں حالات بدل رہے ہیں جن کے اثرات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے ایوانِ صدر کی ملاقات کا چرچا بہت زیادہ ہے وہ ملاقات جس میں عمران خان اورآرمی چیف اکٹھے ہوئے ہیں۔جس کے بعد حکومت کے پرزے ٹائیٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف ایم کیوایم جو ایک فون پراپنی وفاداری شو بھی کرتی ہے اورتبدیل بھی کرتی ہے اس  کے کارکنان کی ڈیڈ باڈیز مل رہی ہیں ان میں کوئی تین سال سے غائب ہے توکوئی سات سال سے لاپتہ تھا۔تو اس سلسلے میں ایم کیوایم کوشدید ریزرویشن ہے۔پہلے ہی ایم کیوایم کی پوزیشن پتلی ہے لیکن ایم کیوایم کا یہ طرہ ہے کہ اپنے کارکن کے حوالے سے یہ بہت سیریس ہوتی ہے۔ اس لیے اب ہواوں کا رخ تبدیل ہوتا ہوا نظرآرہا ہے کیونکہ اس سارے معاملے کا تعلق وفاق اوروزیرداخلہ سے ہے پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

موجودہ حکومت مکمل طور پر پریشان نظرآرہی ہے ۔ لندن اور پاکستان دونوں  مسلم لیگ میں اختلافات کی خبریں منظرعام پرآ چکی ہیں اوران میں مزید شدت پیدا ہو چکی ہے نواز شریف نے موجودہ حکومت کی سیاست سے کنارہ کرلیا ہے۔ یہی مریم نوازکا بھی معاملہ ہے وہ بھی اب اس حکومت کو کوستی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ اندرکھاتے ایسا بالکل نہیں ہے۔بہرکیف لوگوں کے دکھلاوے کے لیے شہبازشریف نے اپنے بڑے بھائی نوازشریف سے سب کے سامنے معافی مانگنی ہے ۔ اسحاق ڈار کے معاملے پربھی معافی مانگنی ہے  اپنے بڑے بھائی کواعتماد میں بھی لینا ہے۔

شہبازشریف 17 ستمبر کو لندن جائیں گے اور۱۸ ستمبر کو لندن میں ان کی نواز شریف سے ملاقات ہے یہ کنفرم ہو گیا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں