ہفتہ، 17 ستمبر، 2022

پی ڈی ایم ہمت ہارگئی،عمران خان کی اونچی پروازشروع،جنرل فیض اگلے آرمی چیف؟

 

پی ڈی ایم ہمت ہارگئی،عمران خان کی اونچی پروازشروع،جنرل فیض اگلے آرمی چیف؟

ہواؤں کا رخ توتبدیل ہو چکا ہے لیکن عمران خان کی اونچی پرواز اس تیزی سے جاری ہے کہ اب امپورٹڈ سرکارنے گھٹنے ٹیکنے  شروع کردیئے ہیں اس سارے معاملے میں پی ڈی ایم ہمت ہارتی  جا رہی ہے ۔ خواجہ آصف نےآج ایک شکست خوردہ پریس کانفرنس کی ہے ایک ایسی پریس کانفرنس جس میں شکست کا اعتراف کیا گیا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے  جو باتیں کی جا رہی ہیں اورآنے والے دنوں میں  آگے چل کر کیا ہونا ہے وہ سب کچھ واضح ہوتا جا رہا ہے ۔اب نون لیگ اور پی ڈی ایم کے اپنے کیمپ میں سے آوازیں اٹھنا شروع ہوچکی ہیں یہ آوازیں نہ صرف عمران خان کی وزیراعظم ہاؤس واپسی کے حوالے سے ہیں بلکہ یہ کہا جارہا ہے کہ اب آثار نمایاں ہو چکے ہیں کہ عمران خان واپس آکر وہ تعیناتی کریں گے  جس سے روکنے کے لیے عمران خان  کے خلاف رجیم چینج آپریشن کیا گیا ۔

اب بہت اہم معاملہ ہونے جارہا ہے  اور اس حوالے سے کچھ بہت ہی اہم ترین دعوٰے بھی سامنے آ چکے ہیں۔ سب سے پہلے تو خواجہ آصف کے حوالے سے آپ کے سامنے تفصیل رکھ دوں وہ ہمارے ملک کے وزیردفاع ہیں جنہوں نے عمران خان  کو فتنہ اور نیشنل سکیورٹی کے لیے خطرہ قراردیا تھا اوروہ  یہ کہتے آئے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر   عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوگی کیونکہ یہ وزیراعظم کا استحقاق ہےلیکن پی ڈی ایم اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ کوئی بارگین کرے یہ کمزورترین حکومت ہے ۔ آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے کہا کے پاکستان اورعوام کی خاطر ذاتی انا آڑے نہیں آئے گی عمران خان سمیت ہم سب کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار رہی ہے بطور اپوزیشن میثاقِ معیشت کیلئے دعوت دی تھی اور اس کے لئے ہم آج بھی تیار ہیں عمران خان کوتو صرف اقتدارچاہیے لیکن ہم پاکستان اورعوام کی خاطر ذاتی انا آڑے نہیں آنے دیں گے اور عمران خان سمیت ہم سب کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہو چکے ہیں اب یہ بڑی اہم ترین اسٹیٹمنٹ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنی حکومت کی سیلاب اور دیگر چیزوں سے نمٹنے کے حوالےسے بھی بات کی۔ ایس سی اوسمٹ کس طرح سے کامیاب رہی اورشہبازشریف نےکس طرح سے اس سمٹ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں اس بارے بھی بات کی لیکن پریس کانفرنس کی سب سے بڑی بات یہ تھی کہ انہوں نے شہباز سرکار کی طرف سے عمران خان  سے بات چیت کرنے کےعمل کا آغازکردیا ہے۔ اسے آپ خاموش پانی میں پہلا کنکر کہہ سکتے ہیں جس سے اب  ارتعاش پیدا ہوگا اور آنے والے گھنٹوں یا دنوں میں آپ یہ دیکھیں گے کہ چیزیں تیزی سے بدلیں گی اورشہراقتدارمیں ہواؤں کا رخ تو ہم پہلے  بدلتا ہوا دیکھ رہے تھے لیکن اب نہ چاہتے ہوئے بھی ہواؤں کا رخ حکومتی حلقوں میں محسوس کر لیا گیا ہے ۔ یہ بات یاد رکھیے گا وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں لیکن اب ان کی مجبوری بن چکی ہے یہ بری طرح سے ٹریپ ہوچکے ہیں۔

شیخ رشید کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اب زرداری نواز اور فضل الرحمان اکٹھے ہو کر بھی الیکشن نہیں روک سکتے ۔پی ڈی ایم کرپشن بچاؤ کے بعد سیاست بچاؤمہم پر ہے۔ چھ ماہ میں معیشت نہیں سدھری اوراب معاملات بہت زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔ شیخ رشید نے خواجہ آصف  کی طرف سے آنے والے بیان کا خیرمقدم بھی کیا ہے اورکہا کہ اگرلڑائی ہوئی تو بہت بری ہوگی۔ اس مرتبہ یہ آخری جنگ ہوگی اوراگر اس سے اجتناب کر لیا جاتا ہے اوراس کشیدگی سے اگربچا جاتا ہے تویہ بہت بہتر ہوگا ۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 15 اکتوبر تک حالات کو مثبت ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور15 اکتوبر تک حالات بہتری کی جانب گامزن ہو جائیں گے ۔آپ دیکھیں گے کہ چیزیں ٹھیک ہو رہی ہیں ۔

جیونیوز کےایک تجزیہ نگارمظہرعباس ہیں جنہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ عمران خان کی واپسی کا سفر شروع ہوچکا ہے ڈیل تقریباً فائنل ہوچکی ہےاگراچانک سے کچھ بدل نہ گیا تو۔اگلے سال الیکشن ہوگا لیکن اس وقت تک نہیں جب امپورٹد حکومت چاہتی ہےبلکہ  اس سے پہلے ہوگا۔ نئی حکومت تمام اہم فیصلے کرے گی اس میں سب سے اہم فیصلہ کونسا ہے یہ آپ کو بھی پتہ ہے۔ان کا کہناتھا کہ پھراینٹی نیوٹرل بیانیہ بھی نہیں ہوگااور امریکہ کے ساتھ بھی زیادہ کشیدگی نہیں ہوگی لیکن پی ڈی ایم کواس نئے سسٹم  کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے  بہت کمزور ہو چکی ہے سوال  یہ ہے کہ کیا وزیراعظم شہباز شریف اس اقدام کوریورس کر پائیں گے۔

نصرت جاوید جن کا شمار عمران خان کے ناقدین میں ہوتا ہے ان کا کہنا ہے کہ تمام حکومتی سیاستدان خود کو بہت زیادہ عقلمند سمجھ رہے تھے کہ رواں برس یہ سب تجربہ کار،عقلمند اور زیرک سیاستدان عمران خان کو گرانے کے لئے ایک ہوئے ۔اندازہ لگا لیں کہ اب یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کیونکہ اکتوبر میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر ایک پیج ،ایک پیج نہیں رہا اور یہ ختم ہو چکا تھا انہیں لگا کہ اب وقت ہے کہ عمران خان کے  مقتدرحلقوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں تو ہم بیچ میں آکر درمیان فکس  ہو جاتے ہیں اس طرح عمران خان کی حکومت ریت کی دیوارثابت ہوجائے گی اگر مقتدر حلقوں کو عمران خان سے الگ کر لیا جائے ۔نصرت جاوید کا پہلے دن سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ گیم ہورہی ہے پی ڈی ایم کوٹریپ کیا جارہا ہے۔عمران خان اورمقتدرحلقوں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے ۔ ایک شعر یاد آ رہا ہےکہ

 آخرکو ہنس پڑیں گے کسی ایک بات پر

 رونا تمام عمر کا بیکار جائے گا........

 تو وہ ان کے ساتھ حالات ہوگئےہیں کہ غالباً وہ تو آخرکوکسی ایک بات پرہنس پڑے ہیں لیکن آپ کا جو معاملہ ہے اوراب آپ زہر کھانے کی باتیں کر رہے ہیں کہ زہرہم نے کھا یا حلوہ آپ اپنے لاڈلے کو کھلا رہے ہیں ۔اب یہ کہہ رہے ہیں کہ جو جانشین تھے انہیں ایک مرتبہ پھر نامزد کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور اس سارے معاملے کے اندر آرمی چیف شاید وہی بنے گا جس سے یہ یعنی ن لیگ اورپی ڈی ایم  ڈر رہی تھی اورجو ان  کے اعصاب پر سوارتھا۔ یہ دعویٰ ن لیگ کے حمایتی تجزیہ نگاراورناقدین کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دو چیزوں سے ڈر رہے تھے پہلے آرمی چیف کی تعیناتی سے جبکہ دوسرا عمران خان کی دو تہائی اکثریت سے ڈر رہے تھے ۔دوتہائی اکثریت تو عمران خان کو نہ ملتی لیکن ان کے ارجیم چینج کےایڈونچر کے بعد عوام نے عمران خان کو اپنی ضد بنا لیا ہے ۔ان ساری چیزوں کو اگر آپ  دیکھیں  تو آپ کو سمجھ آجائے گا کہ یہ ہواؤں کا رخ تبدیل کس نے کروایا ہے ۔یہ کوئی اورنہیں بلکہ آپ ہیں کیونکہ آپ عوام کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے۔حکومتی اتحاد کی جانب سےآنے والے دنوں میں آپ  کھل کر پاکستان کے مقتدرحلقوں پر حملے ہوتے ہوئے دیکھیں گے اورآپ کو پتہ چلے گا کہ اصل میں اداروں پر حملے ہوتے کیسے ہیں ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں