پیر، 19 ستمبر، 2022

بڑی عدالت کا بڑافیصلہ،کپتان کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات کالعدم قرار

 

بڑی عدالت کا بڑافیصلہ،کپتان کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات کالعدم قرار

آج ایک مرتبہ پھر عمران خان پاکستان کی عدالتوں سے سرخرو ہوا ہے اورعمران خان کو معین کرنے والوں کو اب تک کا سب سے بڑا دھچکا لگا ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سب کچھ اڑاکے رکھ دیا ہے اس اہم ترین سماعت کا احوال آپ کے سامنے رکھناہے لیکن ایک جانب تو عمران خان کے سر پر لٹکتی ہوئی نااہلی کی تلوار اورخطرات ابھی ختم نہیں ہوئے تووہیں دوسری جانب اب پاکستان مسلم لیگ نواز کو اپنی خیر منانی ہوگی کیونکہ عمران خان اب جارحانہ موڈ میں آ چکے ہیں اور  پنجاب میں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کے خلاف پرچہ کاٹ کران کو نشان عبرت بنادیا گیا ہے۔  سب سے پہلے آپ کے سامنے عدالتی کارروائی کا احوال رکھتا ہوں۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ہے ۔ آج عدالت نے ان کے خلاف مقدمے سے دہشت گردی کی تمام دفعات کو ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کردیں اور عمران خان کے خلاف خاتون ایڈیشنل سیشن جج سے متعلق بیان کے کیس میں عمران خان کی اخراج مقدمہ کی درخواست ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک تقریر پر لگائی گئی دفعات اس کیس  میں بنتی ہی نہیں اور اسپیشل پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اس کے علاوہ اگر کوئی جرم ہے جو عمران خان نے کیا ہے تو وہ ضرور ہمیں بتائیں ۔اسپیشل پراسیکیوٹرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے جلسے میں بات کی جن کی بڑی فین فالوانگ ہے درخواست گزار نے کہا کہ ہم ایکشن گے یہ نہیں کہا کہ قانونی ایکشن لیں گے بڑی سیاسی جماعت اور سابق وزیر اعظم کے الفاظ ہیں تو ان کا اثرخطرناک ہے۔عدالت نے کہا کہ باقی   باتیں چھوڑیں دہشت گردی کے مقدمے پر دلائل دیں یہاں پر سیون اے ٹی اے کا غلط استعمال کیا جارہا ہے آپ خود کہتے ہیں تفتیش میں کچھ نہیں صرف یہ تقریر ہے تو پھر ڈیزائن کیا ہے ؟ کس طرح یہ مقدمہ آپ نے بنایا ؟

 آپ کو پتہ ہو گا کہ اس کیس میں ایک جانب توہین عدالت کا کیس بھی عمران خان پرچل رہا ہے جبکہ دوسری جانب عدالت نے عمران خان  کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا کہا تھا جس پر عمران خان نے اپنے تحریری جواب جمع کروادیا تھا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ججز اورسول افسران کو دھمکی دی گئی تو مقدمہ بنتا ہے۔ اس پرعدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹرسے مکالمہ کیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ججز کے حوالے سے فکر نہ کریں یہ بتائیں کہ عمران خان کی تقریر میں کسی کو نقصان پہنچانے کی کوئی بات ہے ۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے تقریر میں اشتعال دلایا ہے وہ سابق وزیراعظم اور شاید مستقبل کے بھی وزیراعظم ہے ۔ایسی باتیں اب پراسیکیوٹر کی طرف سے بھی آرہی ہیں اس لیے اب آپ کو بھی سمجھ جانا چاہیے کہ اگلا وزیراعظم عمران خان ہی ہے۔پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ عمران خان کے فالوورزمیں پڑھے لکھے اور ان پڑھ لوگ بھی شامل ہیں یہ نہیں کہا کہ کوئی لیگل ایکشن لیں گے ۔اگرکوئی ایس ایچ او کسی کو  کہے کہ میں تمہیں دیکھ لوں گا تو سنجیدہ اثرات اور نتائج ہو سکتے ہیں بالکل اسی طرح عمران خان کی اشتعال انگیز بیان کے بھی نتا ئج ہیں ۔ اس پرعدالت نے استفسار کیا کہ باربار آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ تقریر کے علاوہ کوئی جرم ہے تو بتائیں جس کیس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں عمران خان کا جرم کیا ہے؟

اس کے بعد  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور دس بارہ منٹ کے اندر یہ فیصلہ سنا دیا گیا جس کے مطابق عمران خان کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر دیا گیا۔

 اہم ترین خبروں میں سے ایک اہم ترین خبر یہ بھی ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما جاوید لطیف کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کے خلاف مقدمے کا اندراج ہوچکا ہے مسلم لیگ نون کے رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ گرین ٹاؤن تھانے میں درج کروایا گیا ہے۔ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پی ٹی وی کے راشد بیگ  اور پروگرام پروڈیوسر کو بھی مقدمے میں نامزدکیا گیا ہے ۔ یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے وزیر داخلہ پنجاب نے کہا کہ کسی شہری کے خلاف مذہبی منافرت اور تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی یعنی کہ یہ مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مریم اورنگزیب چونکہ وفاقی وزیر اطلاعات ہیں پی ٹی وی سرکردہ لوگ اور اس پروگرام کے پروڈیوسر کے ساتھ ہی ساتھ جاوید لطیف پر مذہبی منافرت پر مبنی پریس کانفرنس کرنے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔

یہ بات بڑی واضح ہے کہ ان لوگوں نے چونکہ اسٹیٹ ٹیلی ویژن کومذہبی منافرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا ہے اورنیشنل ٹی وی کے اوپر نیشنل پلان کی دھجیاں اڑائی ہیں ، انہوں نے عمران خان کو قتل کروانے کا منصوبہ بنایا ہے اس لیے ان کے خلاف اگر دہشت گردی کی دفعات بنتی ہیں اس معاملے پربنتی ہیں نہ کہ کسی کے خلاف لیگل ایکشن لینے پر۔تویہی وجہ ہے پاکستان تحریک انصاف اب جارحانہ موڈ میں آچکی ہے اور پاکستان تحریک انصاف نے کھل کر پنجاب میں کھیلنے کے لیے تیارہوچکی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں