اتوار، 4 ستمبر، 2022

ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں نے لندن میں پراپرٹی خریدی،فنانشل ایکسپریس کا دعوٰی

 

ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں نے لندن میں پراپرٹی خریدی،فنانشل ایکسپریس کا دعوٰی

اس قوم کے ساتھ جو کچھ کیا جاتا ہے بالآخر کہیں نہ کہیں سے کوئی ایسی چیز آ جاتی ہے جو پھر سے پورے کے پورے سسٹم کو، ان طاقتور لوگوں کو، اس اشرافیہ کوحتّٰی کہ سب کو کہیں نہ کہیں قوم کے سامنے بے نقاب کر دیتی ہے آپ نے دیکھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس ملک کے حکمران، اس ملک کا وہ طبقہ جو بڑے بڑے اداروں کے سربراہی کرتا ہے وہ امیر ہو جائے اور یہ قوم غریب ہو جائے۔

 آپ اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ ابھی حال ہی میں آپ کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل ہوئی ہے اور اس میں ان کو کہا گیا ہے کہ ہم جناب اس قوم کی جیب سے پیسے نکال رہے ہیں اور ۶۰۸ارب روپے مزید نکالیں گے۔ آپ نے دیکھا عالمی منڈی میں آئل کی قیمتیں کم ہوئیں جبکہ پاکستان میں بڑھا دی گئیں اسی طرح خوردنی تیل  کی قیمت دنیا میں 50 فیصد کم ہوئی ہے لیکن پاکستان میں کم نہیں ہوئی ۔ریکارڈ سطح پر مہنگائی ہے اسی طرح  بجلی روزبروزمہنگی کی جارہی ہے یہاں تک کہ ہر چیز کی قیمت میں دوتین گنااضافہ ہوا ہے  اورعوام کو کہا جا رہا ہے  کہ دیکھو یہ مشکل فیصلے ہیں لیکن آپ تھوڑی سی تکلیف مزید برداشت کریں گے تو ملک کے لیے بہترہوگااور آئندہ آنے والے چند سال  بہتر ہو جائیں گے لیکن بدقسمتی سے بنیادی طور پر اس ملک کی اشرافیہ کا عام آدمی کے ساتھ یہی مائنڈ سیٹ ہے۔ پچھلے چند مہینوں میں صرف چند بلین ڈالر کے لیے  بطور قوم جو ہمارا حال ہوا ہے وہ شاید دنیا کے اندر کوئی مہذب قوم برداشت نہیں کرے گی یعنی ملک کا وزیراعظم ارکان اسمبلی کے سامنے بیٹھ کے کہتا ہے کہ ہم فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ دیکھو ہمیں چھینک مارنے سے پہلے بھی آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑتا ہے توآخرکچھ تو ہے جو چل رہا ہے اور اس قوم کو اس کا علم ہونا چاہئے۔

اصل میں ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ یہ قوم کا دھیان کبھی شہبازگل کیس پرتوکبھی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر کبھی عمران خان پر دہشتگردی کے مقدمے بنانے پرتوکبھی ان کی عدالتوں میں پیشیوں پرلگا کرملک کی اشرافیہ یہاں سے پیسہ نکال کرباہرمنتقل کردیتی  ہے ۔آج کل عمران خان بھی اپنے جلسوں میں ن لیگ کی کرپشن کی غضب کہانی بیان کررہے ہیں اوراس کا ثبوت بھی وہ ویڈیوزکی شکل میں دکھارہے۔

اب ایک بار پھر ایک ایسا ہی ڈاکومنٹ سامنے آیا ہے اور جس نے  غریب پاکستانیوں کے خون پسینے کی کمائی کولوٹنے والی اشرافیہ کواس طرح بےنقاب کیا ہے وہ منہ دیکھتی رہ گئی ہیں۔شاید آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ لندن میں پراپرٹی خریدنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے ملین آف پاونڈز چاہیے ہوتے ہیں  ایک اخبارفنانشل ایکسپریس نے بتایا یہ ہے کہ اس میں تین ایسی قومیں ہیں جو صرف لندن شہر کے اندر پراپرٹی خریدنے میں سرفہرست ہیں۔ اوراس میں دو قومیں ایسی ہیں جن کا تعلق ایشیا سے ہے اورحیرانی کی بات ہےکہ جن کا ملک ہےیعنی برطانیہ والے وہ ان میں پہلے نمبر پر نہیں ہیں۔

 لندن کے اندر پراپرٹی خریدنے والوں میں سرفہرست انڈین ہےجبکہ دوسرے نمبر پر  خود برطانوی ہے اور تیسرے نمبر پریہ اعزاز پاکستانی کوحاصل ہوا ہے اب میں یہ پوچھتا ہوں کہ کیا آپ اور میں برطانیہ میں پراپرٹی خرید سکتے ہیں؟ اگر برطانیہ میں پراپرٹی خریدنے والے ہم اورآپ نہیں تو یہ پراپرٹی خریدنے والےکون ہو سکتے ہیں ؟ یقیناً جب آپ ان کی ٹیکسزکو چیک کریں گے تو وہ ٹیکسزہڑپ کرنے والے ہی ہوں گے اورجب آپ ان سے پوچھیں گے تو وہ کبھی بھی مانیں گے نہیں کہ انہوں نے یہ پراپرٹی ان کی ہے اورانہون نے یہ کیسے بنائی ۔

اس کی مثال آپ کے سامنے رکھتا ہوں کہ ایک گاڑی کل کراچی سے برآمد ہوئی جس پر 30 کروڑ روپے ٹیکس بنتا ہے وہ گاڑی برطانیہ سے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ اور اس کو کسٹم حکام نے کلیئر کیا اس کے بعد اس پرمقامی نمبر بھی لگ گیا۔کل کسٹم والوں  نے ڈی ایچ اے کے ایک گھر سے اس گاڑی کو برآمد کیا ہے بینٹلے کمپنی کی وہ گاڑی ہے آپ اندازہ اس بات سے کر لیں کہ آخر یہ سب کچھ کیسےہوا۔ آپ نے اس بارے میں میڈیا پرکسی قسم کا شورمچاہوانہ دیکھا ہوگا نہ سنا ہوگا کیونکہ اس میں اشرافیہ کا مفاد ہے۔ بابو ساتھ ملے ہوتے ہیں اورسیاستدان ساتھ ملے ہوتے ہیں اور وہ گاڑی جس شخصیت کے گھر سے نکلی ہے اس کی تصاویرسندھ کی سب سے بڑی طاقتور شخصیت کے ساتھ ہیں جوسوشل میڈیا پرگردش کر رہی ہیں ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں