پیر، 5 ستمبر، 2022

ریڈلائن کراس: عمران خان پرپابندیاں، متنازعہ بیان کی وضاحت دینےسےبھی روک دیاگیا

 

ریڈلائن کراس: عمران خان پرپابندیاں، متنازعہ بیان کی وضاحت دینےسےبھی روک 

دیاگیا

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کل فیصل آباد اسٹیڈیم میں عمران خان کاخطاب  انتہائی متنازع حیثیت اختیار کرتا ہوا نظر آ رہا ہے جس جس طرح سے وقت گزرتا جارہا ہے ردعمل آنےکا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے اور ایسے میں وہ لوگ جو فیک جنریشن وار کا ٹول  اپنے آپ کو سمجھتے ہیں انہوں نے بھی اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ عمران خان کاآرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سےیہ خطاب اتنا ڈیپ ہے  جس میں وہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی پر الزام لگارہے ہیں کہ اس کوجس مرضی پیرائے پر لے جا کے ڈریگ کیا جاسکتا ہے اوراس کا رزلٹ اس وقت آج سامنے آیا جب  اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ  باقاعدہ طور پر عمران خان پر غصہ ہوئے اوران کو جھاڑبھی پلائی ۔انہوں نے کہا کہ اگر لیڈر ہی غیرآئینی بات کرے تو اسے آزادی اظہار رائے نہیں کہتے ہیں ۔ کسی کوحق نہیں ہے کہ کسی کی حب الوطنی پرشک کرسکے ۔آپ  دشمن کو کیا موقع دے رہے ہیں اور جس لیڈر کی فالوانگ زیادہ ہو اسے ویسے بھی بیان دیتے ہوئےبہت احتیاط کرنی چاہیے۔ انہوں نے عمران خان کو اپنی خوداحتسابی کرنے کا بھی کہا۔

پھر جونہی کچھ وقت گزرا تو آئی ایس پی آر کی طرف سے بھی باقاعدہ طور پراس پر ردعمل دیا گیا کیونکہ فوج نے سمجھ لیا کہ ہماری ریڈ لائن کراس کی گئی ہے ہمارے چیف سے متعلق بات کی گئی ہےاور ہماری ٹاپ کمانڈ کے متعلق بات کی گئی ہے۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت عمران خان کے بیان کی وضاحت دیتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

 سب سے پہلے آپ کو بتاوں کہ صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ آئی ایس پی آر نے بھرپور ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی فیصل آباد کی تقریر فوج کی سینئر قیادت پرہتک آمیز ہے ۔آئی ایس پی آر کی طرف سے نہایت غم و غصے کا اظہار کیا گیا اورعمران خان کے بیان کو انتہائی غیر ضروری بیان قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان آرمی میں اس حوالے سے شدید تکلیف اور اذیت ہے۔ یہ نازک وقت ہے اور اس موقع پر فوج کی سینئر قیادت کو متنازعہ بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے۔اب اسلام آباد ہائی کورٹ کا بیان بھی آگیا اس کے ساتھ ساتھ آئی ایس پی آر نے بھی اپنا بھرپورردعمل دے دیا۔ ان کے بعد وزیردفاع خواجہ آصف کا ایک بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع ہونے والی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ کارروائی ہوگئی ہے اورکچھ ہونے والی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ ہمارے وزیردفاع خواجہ آصف  اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ انہیں  باتوں کو مدعا بنا کر عمران خان  کو کہیں نہ کہیں فکس کرنا ہے ۔ایک تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویسے ہی ان کا توہین عدالت والا نوٹس ہے آئینی ماہرین کے مطابق عمران خان کوغیر مشروط مانگ لینی چاہیے تب ہی وہ بچ سکتے ہیں۔

 فواد چوہدری کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج اگرآئی ایس پی آرمیری پریس کانفرنس سن لیتے توانہیں بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ باقی آج رات عمران خان اپنے بیان کی وضاحت کامران خان کے پروگرام میں کریں گے لیکن جس پروگرام کا حوالہ دیا جا رہاتھااسے آج آن ائیرکرنے ہی نہیں دیا گیا بلکہ اس پروگرام کو روک دیا گیا ہے۔اس کے بعد شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان نے ماضی کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ بات کی تھی ۔ میرے خیال میں عمران خان کو اپنے بیان کی خود وضاحت کردینی چاہیے کیونکہ یہ سیکنڈ قیادت اس مسئلے کو الجھا دے گی ۔فوج کو یہ لگ رہا ہے کہ عمران خان نے یہ بیان دے کرریڈ لائن کراس کی ہے۔آج کامران خان کے ساتھ عمران خان کا پروگرام تھاجس کے بارے کامران خان نےٹویٹ کیا کہ عمران خان کی انتہائی متنازع بیان نے خطرناک صورتحال کو جنم دے دیاہے پورا ملک مضطرب ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بے حدغصے کا اظہار کیا ہے صدرپاکستان عارف علوی تک نے لا تعلقی کا اظہار کردیا ہے۔آج صبح میرا عمران خان سے انٹرویو طے ہوا تھا لیکن اب ہمیں مطلع کیا گیا ہے یعنی دنیانیوز کی انتظامیہ کو مطلع کیا گیا ہے کہ یہ انٹرویو کسی قیمت پر بھی آن ائیر نہیں ہو سکتا ہے۔

اب عمران خان کے گردگھیراتنگ کیا جارہا ہےاورہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں انہیں ہرطرف سے گھیرلیا جائے۔عمران خان کو پوراموقع ملنا چاہیے تاکہ وہ اپنے بیان کی وضاحت خود کرسکیں اورجو غلط فہمیاں فوج اورعمران خان کے درمیان پیدا ہوچکی ہیں ان کا خاتمہ کیا جاسکے۔دیکھتے ہیں آنے والے دنوں میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں