منگل، 11 اکتوبر، 2022

نواز،شہبازاورمریم۔۔۔ جنرل باجوہ کے لاڈلے نکلے،سینئروکیل کے بیان نے ملک میں آگ لگادی

 

نواز،شہبازاورمریم۔۔۔ جنرل باجوہ کے لاڈلے نکلے،سینئروکیل کے بیان نے ملک میں آگ لگادی

آج کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ پاکستان کے سینئر ترین سیاستدان اور معروف قانون دان کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک بڑے جرم کا انکشاف کیا گیا ہے بظاہر اس کو اس وقت الزام ہی کہا جائے گا لیکن معروف قانون دان کے بیان نے پورے ملک کے اندر آگ لگادی ہے کہ کیسے نواز شریف شہباز شریف اور مریم نواز کے لئے کیا کچھ کیا گیا ان کو کیا فائدہ پہنچایا گیا اور اس کو سینئرقانون دان نے پاکستان کا ایک بڑا جرم قرار دیا ہے ۔

تفصیلات آپ کے ساتھ شئرکرتاہوں لیکن اس سے پہلے اس سارے معاملے کا بیک گراونڈ آپ کے سامنے رکھتے ہیں کیونکہ عمران خان بار بار یہ بات کر رہے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو مریم نواز کو این آراوٹو دیا گیا ہے اوروہ کہہ رہے ہیں کہ مسلسل گزشتہ چار برسوں میں ان کو مقتدرحلقوں کی جانب سےیہ کہا گیا کہ نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم نواز کواین آراو دیا جائے  لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کردیا اور وہ یہ بھی بیانیہ  دے رہے ہیں کہ ان کے انکار کے بعد ہی ان کی حکومت گرائی گئی اور مسلسل چار برس وہ اپنی تقاریر میں یہ بات کرتے رہے کہ وہ کسی صورت این آراو نہیں دیں گے۔ انہوں نے عدلیہ اوراسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے  بھی بیان دیے اور جب عدلیہ کے حوالے سے انہوں نے بیان دیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے کیسز آگے نہیں بڑھ رہے ہیں تو ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں بھی آئیں۔ اس کے بعد جب عمران خان کو غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سےہٹایا گیا تو اس وقت بھی پوری قوم کے سامنے عمران خان نے ایک بار پھر یہی بیانیہ رکھا کہ وہ کیونکہ این آراو نہیں دے رہے تھے اس لیے انہیں نکال دیا گیا اور لوکل ہینڈلرنے بیرونی سازش پرپی ڈی ایم کی  اس امپورٹڈ حکومت کا ،ان امپورٹڈ جماعتوں کا پورا ساتھ دیا جبکہ عوام نے عمران خان کی اس بات پر لبیک کہا۔

 دوسری بڑی خبر یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ  16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات ملتوی نہیں ہوں گےبلکہ اپنے وقت پر ہوں گے اور اب عمران خان کی جانب سے ایک بار پھر آج جلسے میں یہ کہا جائے گا کہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے لیکن اس سےپہلے ضمنی انتخابات میں جائیں گے اور ان تمام حلقوں کے اندر جہاں پر وہ اگلے چار پانچ دنوں میں جلسے کرنے جا رہے ہیں جہاں ضمنی انتخاب ہورہے ہیں اور غیرجانبدارذرائع کی تمام رپورٹس ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف اورعمران خان آسانی سے الیکشن جیتنے والےہیں اور اس کے بعد اس بیانیہ کی روشنی میں وہ لانگ مارچ کو لے کر آگے بڑھیں گے۔

اب بات کرتے ہیں اس بیان کے بارے جسے معروف قانون دان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر سیاست دان اعتزاز احسن نے کالا کوٹ پہن کر دیا ہے جس کی بڑی ہی اہمیت ہے۔اعتزازاحسن تمام آئینی اور قانونی معاملات کے اوپر بڑی گہری نظر رکھتے ہیں عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے بھی ان کا اہم کردار ہے اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دور میں جنرل مشرف کے خلاف تحریک چلی اس کے اندربھی ان کا ایک اہم ترین کردارتھا انہوں نے ایک بڑا اور دبنگ بیان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے متعلق دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بڑا جرم کیا اورحاضر سروس آرمی چیف کے حوالے سے اعتزاز احسن کے اس بیان کو بڑا دلیرانہ اورحساس قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس کی اگرتحقیقات ہونگی اور اعتزاز احسن اگر ثبوت پیش نہ کر سکے تو پھراس کے کیا نتائج ہونگے شاید آپ کو بھی معلوم ہی ہوں۔

اعتزازاحسن نے کہا کہ نیب آرڈینینس صرف سیاسی انجینئرنگ کے لیے ہے اس کا بیک گراؤنڈ آپ کو بتاتا ہوں اس سے پہلے خرم دستگیربھی ایک ٹی وی پروگرام کے اندر ایسا بیان دے چکے ہیں اورمفتاح اسمٰعیل بھی ایسا بیان دے چکے ہیں

خم دستگیرنےکہا کہ ہمیں یہ کہا گیا تھا کہ جنرل فیض بطورآرمی چیف آ جائے گااورعمران خان اگلے پانچ سال کرےبھی رہے گا جس کے بعد ہم تمام لوگ اندر ہو جائیں گے اور پھر اس کے بعد مفتاح اسماعیل ایک پروگرام میں یہ بات کر چکے ہیں کہ جس وقت فیٹف کے حوالے سے بل پاس ہورہا تھا اوراپوزیشن کوحکومت کے ساتھ ایک میز پر لایا جارہا تھا  تو اس وقت نیب ترامیم کے حوالے سے کچھ تجاویز آگئی تھیں کہ نواز شریف،شہبازشریف،مریم نواز،آصف علی  زرداری سمیت تمام پی ڈی ایم جماعتوں کے کیسز ختم کیے جائیں  تو مفتاح اسماعیل نے اس وقت اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ یہ معاملہ انکی طرف سے نہیں آیا بلکہ تھرڈ پارٹی کی طرف سےآیا اس پروگرام میں فیصل واڈا موجود تھے اور جب اس پروگرام میں اے آروائی کے اینکرکی جانب سے پوچھا گیا  تو اس وقت انہوں نے واضح کیا کہ تھرڈ پارٹی یعنی اسٹیبلشمنٹ یعنی نیوٹرل کی جانب اشارہ تھا کہ  وہ چاہتے تھے کہ ترامیم ہوں۔ اب اگر سٹوری کولنک کیا جائے تواعتزازاحسن کا یہ بیان کہ نیب آرڈیننس سیاسی انجینئرنگ کے لیے لایا گیاسچ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

 آج سماعت کے دوران جسٹس اعجازاحسن نے یہ سوال پوچھا ہے کہ نیب ترامیم میں جان بوجھ کرنقائص پیداکیے گئے تاکہ کچھ مخصوص لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچایا جا سکے تو وہی بات اعتزازاحسن نے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ،شہباز شریف اور مریم نواز پر بڑے ہی واضح کیسزتھے  لیکن ان تمام مقدمات سے  نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم نواز کو آرمی چیف جنرل باجوہ نے نکالا اور پھر انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہت بڑا جرم کیا ہے اور نیب ترامیم کا مقصد کیا تھا اس بیان نے حکومتی حلقوں میں  آگ لگا دی ہے ابھی  تھوڑی دیر پہلےشہبازشریف کے ترجمان ملک احمد خان کا بیان بھی سامنے آیاہے کہ اعتزازاحسن اپنی عزت گنوا بیٹھے ہیں لیکن پوری قوم کو اس بات کا اندازہ ہے کہ اس وقت اپنی عزت کون کھو بیٹھا ہے اور ایسے ماحول کے اندر کہ جب آرمی چیف جنرل قمر باجوہ امریکہ میں بیٹھ کر یہ بیان دیتے ہیں کہ وہ ایک اورایکسٹینشن نہیں لے رہے اور فوج مکمل طور پر غیرسیاسی ہو چکی ہے اور یہ اپنا کردار ادا کرے گی ۔اب ایک طرف وہ کہہ رہے ہیں کہ فوج غیرسیاسی ہو چکی ہے  دوسری جانب اعتزازاحسن کا یہ بیان جس کی جانب عمران خان اور پاکستانی عوام بھی بارہا اس بات کی جانب ذکر کر چکے ہیں کہ کیسے ان کے کیسز عدالتوں سے معاف ہورہے ہیں،کیسے ان کو این آراو مل رہا ہے ان کے پیچھے کون ہے تو اس الزام میں نہ صرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے کچھ سوالات اٹھائے ہیں بلکہ پاکستان کا موجودہ عدالتی نظام پر بھی سوالیہ نشان ہے یہ ہم نہیں بلکہ اعتزازاحسن کہہ رہے ہیں۔ لیکن ان کیسز سے توانہیں توپاکستانی عدالتوں نے نکالا یہ تو اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا آرمی چیف اس میں کہاں سے آگئے یہ تو نیب کے کچھ لوگ تھے جنہوں نے راہیں ہموارکیں اورکوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے عدالتوں کوانہیں نکالنا پڑتا ہے  جب کہ اعتزاز حسن یہ کہہ رہے ہیں یہ سب کچھ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کر رہے ہیں تو کیا پھر ان کے اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی عدلیہ  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر فیصلے کر رہی ہیں یہ ایک مہذب دنیا کے اندر ایک بہت بڑاسوال ہے اور آگے چل کرنیب کے بارے بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ترامیم کیوں کی گئی ایک جانب یہ بیان کہ پاکستان کی افواج مکمل طور پر غیرسیاسی ہو چکی ہیں اور دوسری جانب  یہ کہنا کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے کون استعمال کر رہا ہے اسٹیبلشمنٹ کی طرف وہ اشارہ کر رہے ہیں کیسز سے کون نکال رہا ہے۔

ایسے مواقع  پر عمران خان کے آئندہ ہونے والے جلسے اور سولہ اکتوبر کو ہونے والا ضمنی انتخاب  بڑا ہی اہم ہو چکا ہے عمران خان جو کہ اس وقت ملک میں مقبولیت کے عروج پر ہیں ۔اب  دیکھتے ہیں کہ عوام اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں اور کیا اعتزازاحسن  کے اس بیان کے بعد عدالت کے سامنے آتی ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر سامنے آتے ہیں یا رجسٹرار سپریم کورٹ کے سامنے آتے ہیں اور اپنی پوزیشن واضح کرتے ہیں یا نہیں ورنہ عوام یہ سوال ان سے مسلسل پوچھتے رہیں گے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں