بدھ، 12 اکتوبر، 2022

ریڈ زون میں دواہم شخصیات کی خفیہ ملاقات،معاملات طے پاگئے،بڑادعوٰی

 


ریڈ زون میں دواہم شخصیات کی خفیہ ملاقات،معاملات طے پاگئے،بڑادعوٰی

رات گئے ریڈ زون میں انتہائی اہم ملاقات ہوئی ہے یہ ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی دوحکومتی شخصیات گاڑی میں آئیں اور پھر یہ ملاقات جاری ہوئی ۔ عمران خان کے لانگ مارچ سے قبل کون کون سے معاملات طے ہونے والے ہیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں یہ اہم ترین ملاقات کس ایجنڈے پر ہوئی اور اب معاملات  کس جانب بڑھنے والے ہیں یہ کچھ اہم ترین سوالات ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ ایک ایسی عدالت اورپھراس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا ہونا تمام ایسے لوگوں کے لئے جو سیاسی شکار ہوتے ہیں یا پھران کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہیں کے لیے ایک بہت بڑا ریلیف ہے خواہ وہ کسی بھی پارٹی ،کسی بھی نظریے کے لوگ ہیں لیکن لانگ مارچ سے پہلےکیا چیف جسٹس اطہر من اللہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہٹا کر سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تعینات کیا جا سکتا ہے اور رات گئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں جن دو لوگوں نے ان کے ساتھ ملاقات کی اس ملاقات کا احوال بھی آپ کے سامنے رکھنا ہے۔

 اس ملاقات کو سمجھنےکے لیے پہلے آپ کو سیاسی منظرنامے کو سمجھنا ہوگا ایک چیز تو یہ ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ ایک انتہائی دبنگ جج ہیں  اور اب اس سارے معاملے میں آپ دیکھیں کہ آج ایک مرتبہ پھرسیاسی شکار اور ملک میں عمران خان  کی گرفتاری سے پیداہونے والے انتشاراور افراتفری  کواسلام آباد ہائی کورٹ نے فوری طور پر روکا ہے اورسیاسی طور پرنشانہ بننے والوں کو ان کی عدالتوں سے ایک ریلیف ملتا ہے ۔اب ایک معاملہ یہ چل رہا ہے لیکن اس کے ساتھ  ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان میں نو ماہ سے پانچ ججز کی آسامیاں خالی ہیں جبکہ اس سلسلے میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی ہوا تھا جس میں ججزاور جوڈیشل کمیشن کے ممبران تقسیم بھی دکھائی دئیے تھے اورایک ایشوآیا تھا، متضاد خبریں بھی آئیں کہ آپس میں اختلافات چل رہے ہیں جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کواس اجلاس کی آڈیو بھی ریلیز کرنی پڑی جس میں ان کے خلاف ایک پراپیگنڈا کیا گیا۔

  اب سپریم کورٹ اس سارے کےاندر ایسا لگ رہا ہے کہ تقسیم ہونے جا رہی ہے ۔ رات گئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے دروازے کھلے ہیں اور جب سپریم کورٹ کے دروازے کھلے توچیف جسٹس عمر عطا بندیال  سپریم کورٹ میں موجود اپنے چیمبرمیں پہنچے اور دواشخاص اٹارنی جنرل اشتراوصاف  اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کی ان چیزوں کو مطیع اللہ جان  نے رپورٹ کیا ہے اور معاملات کیا طے پا سکتے ہیں تنازعہ کیا ہے؟ نواز شریف کو اس تنازعے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے ؟ یہ کچھ چیزیں ہیں اور ایک عام تصورہے جو ذہن میں آرہا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں