منگل، 18 اکتوبر، 2022

کورکمانڈرکانفرنس: کپتان اورفوج ایک پیج پر،پی ڈی ایم منہ دیکھتی رہ گئی،جنرل فیض نشانےپر

 

کورکمانڈرکانفرنس: کپتان اورفوج ایک پیج پر،پی ڈی ایم منہ دیکھتی رہ گئی،جنرل فیض نشانےپر

جی ایچ کیو میں کورکمانڈرکانفرنس ،کپتان اورفوج ایک پیج پر آگئے واضح اعلامیہ جاری کردیا گیا،امپورٹڈ سرکار منہ دیکھتی رہ گئی جبکہ جنرل فیض حمید اس وقت نشانے پر آ چکے ہیں اوراس امپورٹڈ سرکارکی طرف سے جنرل باجوہ کو اپنا استاد ڈکلئرکر دیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق آج جی ایچ کیومیں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی ہے اور اس کور کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ بھی سامنے آچکا ہے کپتان اور مقتدر حلقے ایک پیج پر نظر آ رہے ہیں جبکہ اس اعلامیے میں سب سے بڑی مایوسی امپورٹڈ سرکار کے لئے ہے لیکن اس سے پہلے کچھ اور بڑی اہم ترین چیزیں ہیں اس وقت  جنرل فیض حمید کو نام لے کرنشانے پر رکھ لیا گیا ہے اور ادارے کے حوالے سے اس طرح کے غیرذمہ دارانہ بیانات دیے جارہے ہیں لگا رہے ہیں اوراسی طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات حکومتی کیمپ کی طرف سے دیئے جا رہے ہیں جو بہت الارمنگ ہیں۔

ایک جانب  تو عمران خان  اور مقتدر حلقوں پر الزام لگتا تھا کہ 2018 کا الیکشن عمران خان کو سہولت کاری کر کے اداروں نے جتوایا ۔نوازشریف گوجرانوالہ جلسے میں واضح طورپر اس بات کا الزام مقتدر حلقوں پر، آرمی چیف اوراس وقت کےے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر لگاتے رہے ہیں اورانہیں ملک کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے رہے اور آج ایک مرتبہ پھر ضمنی الیکشن میں شکست کے بعد یہ اداروں پر چڑھ دوڑے ہیں۔مریم نواز،مولانا فضل الرحمن کے بعد اب جاوید لطیف اورکیپٹن صفدربھی ہرزہ سرائی میں پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔

جاوید لطیف پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ 2018کےانتخابات کی طرح ان ضمنی انتخابات میں بھی سہولت کاری کی گئی ہے ہمیں تو کہا جاتا تھا کہ آپ کا لباس آپ کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا  کہ یہ مولاجٹ کا رول ہٹ تو رہا ہے یہ فوج کے لکھے ہوئے ڈائیلاگ سپرہٹ تو ہورہے ہیں یہ کھیل جو کھلایا جارہا ہے کھیل تو اچھا رہا ہے۔ حقیقت میں یہ ریاست کے ساتھ کھیل رہا ہے کہ ہم سیاست قربان کررہے ہیں یہاں تک کہ ہم اپنی زندگی دے سکتے ہیں۔

اس قسم کی گفتگوکی جارہی ہے کہ کھیل تو اچھا رہا ہے اور سہولت کارکی جارہی ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ الارمنگ بیان کیپٹن صفدر کی طرف سے آیا ہے انہوں نے یہ بات کہی کہ ہماری حکومت نے جنرل باجوہ نے نہیں بلکہ جنرل فیض نے گرائی تھی جنرل فیض فوج میں ایک شرارتی بچے ہیں یہ اسٹیٹمنٹ اس وقت ایک حاضر سروس جنرل کے حوالے سےدے رہے ہیں ۔ یہاں پر دو باتیں ہیں کہ جو الزامات یہ ایک حاضر سروس جنرل پر لگارہے اگریہ  الزامات درست ہے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اگر یہ الزام درست نہیں ہیں تو پھر ان عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جو پاکستان کے اداروں کے خلاف بات کرتے ہیں دونوں صورتوں میں کاروائی ہونی چاہیے۔

 کیپٹن صفدرکہہ رہے کہ نوازشریف کے پاس حقائق ہیں  وہ منظر عام پر لائیں گے اس کا جواب جنرل باجوہ سے نہیں بنتا بلکہ اس کا جواب جنرل فیض حمید دیں گےاگر گھرمیں ایک بچہ شرارتی ہو تواس کا مطلب یہ تو نہیں کہ باپ پرایف آئی آرکٹوا دیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں آٹھ ماہ جنرل باجوہ کے پاس انفنڑی سکول میں پڑھتا رہا ہوں وہ میرے انسٹرکٹر رہے ہیں ان کے پاس ہزاروں سٹوڈنٹس تھے ہوسکتا ہے انہیں یاد نہ ہولیکن یہ بات اچھی نہیں لگتی  کہ آپ ایک ادارے کوگھسیٹ رہے ہیں جنرل باجوہ کو آپ نہیں گھسیٹ رہے۔

 دوسری جانب کورکمانڈر کانفرنس ہوئی ہے عمران خان  نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے امریکی صدرکو منہ توڑ جواب دیا تھا جبکہ حکومت کی طرف سے اس طرح کا جواب نظر نہیں آیا لیکن اب  ملک کی فوجی لیڈرشپ  نے ایک بڑا واضح اوردوٹوک موقف دیا  ہے اورکور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ جاری ہوا ہے اس میں امپورٹد سرکارکوکیسے منہ کی کھانی پڑی جبکہ عمران خان  اور فوج ایک پیج پر کیسے ہیں اس کے بارے بتاتا ہوں ۔آج کور کمانڈر کانفرنس  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہوئی جس میں ملک کی داخلی اورخارجی سکیورٹی اورپاک فوج کی تیاریوں پرتفصیلی جائزہ لیا گیا۔سیلاب کی تباہ کاریوں پرسویلین  لیڈرشپ اورسویلین حکومت کا ساتھ دینے کو بھی سراہا گیا۔پاکستانی آرمی کسی بھی بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنےکے لیے ہمہ وقت تیارہے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی سکیورٹی کے حوالے سے مکمل اعتماد کا اظہارکیا ہے اور ایک ذمہ دارایٹمی ملک کے طورپرپاکستان ان کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔ یہ امریکہ کو واضح جواب ہے اوراسی طرح کا جواب عمران خان نے بھی جوبائیڈن کو دیاتھا۔

 ملک کے اندرونی معاملات کے حوالے سے امپورٹڈ حکومت توقع کررہی تھی کہ کوئی بات ہوگی شاید لانگ مارچ کے حوالے سے یا ملک میں انتشارکے حوالے سے بات ہوگی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اوراس بیچاری حکومت کے ارمان آنسووں میں ہی بہہ گئے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں