اتوار، 23 اکتوبر، 2022

بڑااعلان: یہ کیس میں لڑوں گا،کپتان کے حق میں اعتزازاحسن کھل کرمیدان میں آگئے

 

بڑااعلان: یہ کیس میں لڑوں گا،کپتان کے حق میں اعتزازاحسن کھل کرمیدان میں آگئے

پی ڈی ایم پہلے ہی مشکل میں تھی اورعمران خان  کے خلاف الیکشن کمیشن سےنااہلی کا   فیصلہ دلواکرمزید مشکل میں آگئی ہے ویسے تو یہ ایک حیرانی کی بات نظر آتی ہے کہ کس طرح فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا لیکن  مشکل میں پی ڈی ایم آگئی ہے ۔ سب سے پہلی چیز تو یہ کہ یہ فیصلہ ایک قانونی اورآئینی طور پر دیا گیا لیکن فیصلہ آنے کے بعد سب سے بڑےقانونی ماہرین عمران خان کے حق میں سامنےآگئے ہیں اب تواعتزازاحسن بھی کھل کرعمران خان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ن لیگ اورشریف خاندان کی طرف سے پیش ہونے والے بڑے وکلاء بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں سلمان اکرم راجہ جو کہ پانامہ کیس میں شریف خاندان کےوکیل تھے اور آپ دیکھیں کہ اب وہ بھی عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ یہ کیس ہی نہیں بنتاہے خواجہ حارث جو کہ دو دہائیوں تک شریف خاندان کے وکیل رہے وہ پہلے ہی پی ڈی ایم نے جو نیب میں ترامیم کی ہیں ان کے خلاف عمران خان کے وکیل کے طورپرسپریم کورٹ گئے ہوئے ہیں ۔

اب  پی ڈی ایم  سب سے بڑا دھچکااعتزازاحسن کی صورت میں لگا ہے اعتزازاحسن نے بول نیوزسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صریحاً آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی ہے وہ یہ فیصلہ دے ہی نہیں سکتا الیکشن کمیشن کے پاس عدالتی کارروائی کا اختیارہی نہیں ہے وہ کوئی جوڈیشل باڈی نہیں ہےاورنہ ہی وہ کوئی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ ہے جو کسی کی نااہلی کا فیصلہ سنا سکے کسی کواس طرح سے سزادے سکے ۔ وہ ایک ایگزیکٹوباڈی ہےاور ایک ادارہ ہے جس کا کام الیکشن کروانا ہے وہ سفارش ضرور کر سکتا ہے وہ کہہ سکتا ہے کہ اس شخص کو سزا دی جائے  لیکن خود سےاس طرح کے فیصلے نہیں سناسکتا۔

 اب اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن بڑی مشکل میں آگیا ہے اوراعتزازاحسن کا یہ کہناکہ یہ فیصلہ غلط ہے یہ عمران خان کوبہت بڑی سپورٹ ہےاورپی ڈی ایم کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ ان کے پاس تواعتزازاحسن کی شکل میں سب سے بڑالیگل مائنڈ  ایک ہی ہےاوروہ یہ بات کررہاہے۔ اعتزازاحسن ایک پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں عمران خان ایک آڈیو میں کہہ رہے کہ اگلے نگران وزیراعظم آپ ہی ہوں گے دیکھا جائے تو یہ بھی ایک بہت بڑی  خبر ہے اوراعتزازاحسن اس کی تردید بھی نہیں کی ہے ایک ایسا شخص جوعمران خان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے وہ نگران وزیراعظم ہوسکتا ہے جس سے پی ڈی ایم کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں جب ایسا وقت آئے گا اور کبھی نہ کبھی تویہ آنا ہے کہ جب بھی الیکشن کا اعلان ہوگا تو یہ معاملہ تو ہوگا۔ اب یہ نظرآرہا ہے کہ اعتزازاحس کھل کر، بغیر کوئی لگی لپٹی رکھے یا مصلحت کا شکار ہوئےاور کسی خوف کے بغیر وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اب آپ دیکھیں دنیااخبارمیں یہ خبرآئی ہے کہ اعتزازاحسن نے کہا  کہ یہ فیصلہ عدالت میں چیلنج کیا جائے، عمران خان کی طرف سے کیس لڑنے کو تیار ہوں ۔

اس بیان سے پتہ لگ رہا ہے کہ یہ کتنا کمزورفیصلہ ہے سیاسی بنیاد پرکس طرح سےیہ فیصلہ دیا گیا ۔بول نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ فیصلہ لندن سے لکھوایا گیا ہے یہ کتنا بڑا الزام ہےان کا کہنا تھا کہ یہ پچھتائیں گےاتنی دیرہوگئی ہے تفصیلی فیصلہ ہی نہیں آرہاہے۔اتنا وقت کیوں لیا جارہا ہے کیا کوئی ہیرپھیرہورہی ہے۔کیونکہ ایسا ہوتارہا ہے ن لیگ ،پیپلزپارٹی اورپی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا یہ خاصہ رہا ہے کہ یہ امپائر کو ساتھ ملاکر کھیلتے ہیں ۔

سب جانتے ہیں کہ دی نیوز میں ایک آرٹیکل چھپا تھا جس کے مطابق موجودہ چیف الیکشن کمشنرجب نوازشریف جیل میں تھے ان سے ملتے رہے ہیں اورموجود الیکشن کمشنر کے سسرمہدی نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں جب نوازشریف وزیراعظم تھے اوراب جب انہیں چیف الیکشن کمشنربنایاگیا ہےتوانہیں نے نوازشریف سے کہاکہ میرے لیے لابنگ کریں اورمولانا فضل الرحمن کوآپ منائیں ۔اب عمران خان ان پرالزام اسی لیے الزام لگاتے ہیں کہ یہ موجودہ الیکشن کمشنر تو ن لیگ کا نوکرہے یہ ان کا آدمی ہے اوراس کولگوانے کےلیے عمران خان کو دھوکہ دیا گیا ہے۔عمران خان نے مزید کہا ہے کہ یہ ہے تو ن لیگ کا نوکرلیکن پیچھے سے بوٹ کس کا لگاہےوہ بھی دیکھنا ہوگا اس طرح کے وہ الزامات لگا رہے ہیں۔

اب آپ خود سوچئے کہ یہ کرکے پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کو بھی الیکشن کمیشن  اورالیکشن کمشنرکے خلاف کرلیا ہے۔ کے پی کے،پنجاب اورگلگت بلتستان کی اسمبلیوں نےعمران خان کے حق میں اور الیکشن کمیشن اورالیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں منظور ہوگئی ہیں۔پیر کوتو جو فیصلہ ہونا ہے وہ تو ہونا ہی ہے لیکن اس سے پہلے صوبائی اسمبلیوں نے الیکشن کمشنرکے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ اب دیکھیے آگے آگے کیا ہوتا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں