پیر، 24 اکتوبر، 2022

حق وسچ کا ساتھی معروف صحافی شہداء کا وارث ارشد شریف کینیا میں شہید ،ذمہ دارکون؟

 

حق وسچ کا ساتھی معروف صحافی شہداء کا وارث ارشد شریف کینیا میں شہید ،ذمہ دارکون؟

معروف صحافی ارشد شریف کی شہادت کے بعد پوری قوم ایک تکلیف دہ ہےعمران خان کے علاوہ دیگرپی ٹی آئی رہنماوں کے علاوہ حکومتی لوگوں نے بھی ارشد شریف کے گھرجاکران کی فیملی سے تعزیت کی ہے جو کہ ایک اچھی بات یہ ہے۔عمران خان ارشد شریف کی والدہ اوران کی بیوی بچوں سے ملے اوراس اندوہناک سانحے پردکھ کا اظہاکیا۔ عمران خان نے ان کی والدہ محترمہ سے کیا کہا یہ بھی آگے چل کرآپ کو بتاتے ہیں لیکن فی الحال میں آپ کو وہ حقائق بتانا چاہتا ہوں جو آپ کو بتائے نہیں جا رہے ہیں اصل چیز وہ ہے کہ ہمیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ ارشد شریف جا رہے تھے اور غلط فہمی میں ان پرفائرنگ  ہوئی جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوئے۔  خبر یہ ہے کہ آج  شیخ رشید نے ارشد شریف کی فیملی سےملاقات کی ہے ان کے مطابق ارشد شریف  کینیا میں کرپشن کے خلاف بننے والی فلم کے لیے دستاویزات لینے گئے تھے پاکستان میں ان کے سر کی قیمت لگی ہوئی تھی  اور پاکستان میں اور بہت سے لوگوں کے سروں کی قیمتیں لگی ہوئی ہیں یہ  وہی بات ہے جو شیریں مزاری ہمیں پہلے ہی بتا چکی ہیں۔ اس حوالے سے کینیا کی پولیس نے  باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کیاہے لیکن اس اعلامیہ کے بعد خطرناک قسم کی باتیں ہونا شروع ہوچکی ہیں۔

 ایک خبر کے مطابق ارشد شریف اوران کے بھائی خرم نے روڈکو چھوٹے چھوٹے پتھروں سے بند پایا جس پر انہوں نے اسے سائیڈ سے کراس کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے گولیوں کی آوازیں سنیں ۔یہ گولیاں کون چلا رہا تھا کسی کو کوئی علم نہیں ہے یہ وہاں کے مقامی صحافیوں کا کہنا تھا ۔ ایک صحافی کے مطابق جو پولیس نے رپورٹ جاری کی ہے اس میں بہت گڑبڑ ہے پولیس کےمطابق یہ ایک کارچوری کا مسئلہ تھا لیکن دونوں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس مختلف ہیں ۔اسی طرح ایک اورصحافی نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ ایک بچے کا اغوا کا مسئلہ تھا جس کے انتظارمیں ہم تھے لیکن جس وقت  ارشد شریف کو قتل کیا گیا اس سے پہلے وہ بچہ بازیاب ہوچکا تھا  اس کا مطلب یہ ہے کہ روڈ پرہائی الرٹ تھا یہ تمام باتیں فضول ہیں ۔

پچھلی سائیڈ سے ارشد شریف کے سر میں گولی ماری گئی  ہے اوراگلی سائیڈ سے وہ نکل گئی ہے  اس کا مطلب ہے کہ یہ ساری باتیں جھوٹ ہیں جو ہم تک پہنچائی جارہی ہیں ۔ابھی تک پتہ یہ چلا ہے کہ اس گاڑی کوارشد شریف فرنٹ سائیڈ سے نو گولیاں لگی ہیں جہاں پر ان کا ٹارگٹ تھا جبکہ  بیک سے دو گولیاں ماری گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک گولی پیچھے سے ڈرائیورسائیڈ پرماری گئی ہے۔

یہ خبرکینیا کے اپنے  اخبار"نیشن "کی  ہے ۔

فرض کرِیں کہ ہم مان لیتے ہیں کہ غلطی سے شوٹنگ ہوگئی  لیکن عفت حسن رضوی جو ایک صحافی ہیں وہ کہتی ہے کہ بتایا جائے فوری طور پر پاکستان میں اس قتل کو ٹریفک حادثہ قرار دینے کی جلدی کسے تھی اور یہ خبر پھیلانے کی عجلت کس کو تھی؟ یہ ایک سٹوری ہے اور اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ کینیا کے ایک صحافی برائن بویا کہتے ہیں کہ وہ گولی جو ارشد شریف کی موت کی وجہ بنی وہ انہیں سرکے پچھلے حصے  سے ماری گئی جو سر کو پارکرکے آگے سے نکل گئی اوروہ مخصوص نشانہ تھا جو کسی ایکسپرٹ شوٹرکی جانب باندھا گیا تھا۔

ن لیگ کے رہنما عابدشیرعلی کی ایک ٹویٹ سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کینین پولیس  کے ہاتھوں ارشد شریف کے قتل کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے غلطی سے نشانہ بننے کی تھیوری مشکوک ہے۔ یہ حکومت کا اپنا بندہ کہہ رہا ہے میں یہ بات بالکل نہیں کہہ رہا۔مشرقی افریقہ کے ایک اخبار سرل المیڈا کی خبر کے مطابق  اصل سچ تو وہ ہے جوپولیس رپورٹ کے اندر رپورٹ نہیں کیا گیا ۔

 آج جب ارشد شریف کی شہادت کی خبرآئی تو ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ عمران خان کو خبر کرو کہ میرا بیٹا شہید ہوگیا ہے جس کے بعد عمران خان ارشد شریف کے گھر گئے ان کی والدہ اوربیوی بچوں سے ملے۔ملاقات کے وقت ارشد شریف کی والدہ نے عمران خان سے کہا کہ عمران خان گواہ رہنا میرے بچے اس ملک پر قربان ہو گئے ہیں جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ  ماں جی میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے بچوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ۔ ان کی والدہ کا کہنا تھا کہ اس کمرے کی دیواروں پر یہ تصاویر میڈل میرے بچوں کی ہیں جنہوں نے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی میرے بچوں کے نصیب  میں شہادت تھی ۔میں اورمجھ جیسی ہزاروں مائیں اپنے بچے اس ملک کے لیے قربان کرچکی ہیں اور مزید قربانیوں کے تیار ہیں ہمیں مایوس نہ کرنا۔عمران خان نے ان سے وعدہ کیا  کہ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے لیکن آپ کو ایک خبر دیتا ہوں کہ ۹۲ نیوز کی دردانہ نجم اپنے ٹویٹ میں  لکھتی ہیں  کہ پیغام ملا ہے کہ کوئی بھی کالم ارشد شریف کے بارے میں نہیں سکتے اورنہ ہی اس بارے کوئی خبر موضوع بحث آئے گی  یہ بھی سنا ہے کہ یہ اخبار کی ادارتی پالیسی نہیں ہے بلکہ وہ کون تھا ؟ کا حکم ہے باقی آپ سمجھدارہیں سمجھ تو گئے ہوں گے۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں